بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایک غیر جانبدار عالمی ادارہ ہے جس کا مقصد تمام رکن ممالک کو مالیاتی مدد فراہم کرنا، معاشی استحکام میں معاونت کرنا، اور عالمی معیشت کو متوازن رکھنا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں بھارت نے بعض ممالک خاص طور پر پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف میں جو مؤقف اختیار کیا ہے وہ نہ صرف تعصب پر مبنی ہے بلکہ آئی ایم ایف کے غیر جانبدار کردار اور عالمی معیارات کے بھی منافی ہے۔
بھارت نے مختلف مواقع پر پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض فراہم کرنے کی مخالفت کی ہے۔ بھارتی حکام نے یہ مؤقف تھا کہ پاکستان کو ملنے والا قرض مبینہ طور پر دفاعی یا غیر ترقیاتی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہےاور امداد امداد دینا "ضیاعِ زر” ہے
بھارت نے بعض بین الاقوامی فورمز پر دیگر ممالک کو بھی پاکستان کی مخالفت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی
یہ مؤقف آئی ایم ایف کے قواعد کے برخلاف ہے، کیونکہ یہ ادارہ معاشی ضروریات، اعداد و شمار، اور پالیسی اہداف کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے، نہ کہ سیاسی تعصبات کی بنیاد پر۔
آئی ایم ایف کی بنیادی اقدار میں غیر جانبداری: تمام رکن ممالک کو یکساں سہولت اور موقع فراہم کرنا۔ شفافیت۔ قرض فراہمی کے عمل کو سیاسی مداخلت سے پاک رکھنا رکن ممالک کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد دینا، نہ کہ ان پر پابندی لگانا۔
بھارت کا مؤقف ان اصولوں سے انحراف کرتا ہے اور آئی ایم ایف جیسے غیر جانبدار ادارے کو ایک سیاسی ہتھیار میں تبدیل کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔
بھارت خود آئی ایم ایف کا بڑا رکن ہے اور کئی مواقع پر اس نے قرض حاصل کیا ہے۔ اگر وہ دوسرے ممالک کے لیے ایسے سیاسی معیار مقرر کرے گا جو خود اس پر لاگو نہیں ہوتے، تو یہ "دوہرا معیار” (Double Standards) کہلائے گا، جو عالمی برادری میں اس کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔
بھارت کی یہ حکمت عملی جنوبی ایشیا میں معاشی استحکام کو کمزور کرنے کی کوشش بھی سمجھی جا سکتی ہے۔ اگر کسی ملک—خصوصاً پاکستان جیسے ملک کو مالی امداد سے محروم رکھا جاتا ہے تو اس کے اثرات صرف اس ملک پر نہیں بلکہ پورے خطے پر مرتب ہوتے ہیں ،تجارتی روابط متاثر ہوتے ہیں ،علاقائی ترقی سست پڑتی ہے،عدم استحکام بڑھتا ہے، جس سے بھارت بھی متاثر ہو سکتا ہے
بین الاقوامی برادری عمومی طور پر آئی ایم ایف کی خودمختاری اور غیر جانبداری کو تسلیم کرتی ہے۔ کئی عالمی معیشتوں اور ماہرینِ معاشیات نے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے غیر مناسب قرار دیا ہے۔
بھارت کا آئی ایم ایف میں سیاسی بنیادوں پر مؤقف اختیار کرنا نہ صرف پاکستان جیسے ممالک کے لیے نقصان دہ ہے، بلکہ یہ عالمی مالیاتی نظام کی غیر جانبداری، شفافیت اور انصاف پسندی کو بھی چیلنج کرتا ہے۔ آئی ایم ایف کو ایسے دباؤ سے آزاد رہنا چاہیے تاکہ وہ اپنے مقاصد یعنی عالمی معاشی استحکام اور رکن ممالک کی مالی امداد کو مؤثر طریقے سے پورا کر سکے۔
بھارت جیسے بڑے ملک کو چاہیے کہ وہ اپنے کردار میں سنجیدگی، توازن، اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کو مقدم رکھے۔
Author
-
مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
View all posts