Nigah

زخمئہ دل تحریر

بر عظیم ہندوستان کی دو ایٹمی طاقتیں اس وقت ایک دوسرے کو انتہائی غصے ناک حالت میں نہ صرف گھر رہے ہیں بلکہ متحرک بھی ہیں اس کی کیا وجہ ہے یہ تقریبا دنیا کے میڈیا پر نمایاں ہو چکا ہے دنیا کی کئی طاقتیں اس کاوش اور مساعی میں ہیں کہ ان دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کوئی بہت بڑا تصادم نہ ہو جائے چنانچہ الگ سے یہ کوشش بھی جاری ہے لیکن پہلے اس عمل کا جائزہ لے لیں کہ تازہ صورتحال کیا ہے وہ یوں ہے کہ پہلگام میں جو مقبوضہ کشمیر میں واقع ہے ایک افسوس ناک واقعہ رونما ہوا جس میں بھارت کے مطابق 26 افراد جو سیاحت ہے مبینہ طور پر دہشت گردی کا شکار ہو گئے اور اس واقعہ کی ذمہ داری بھارت سرکار نے پاکستان پر تھوپ دی بھارت کا یہ اعجاز ہے کہ وہ بھارت میں ہونے والے کسی بھی خوش گوار واقعہ کی فوری طور پر ذمہ داری پاکستان پہ ڈال دیتا ہے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا پاکستان نے اس سلسلے میں کوئی فوری غیر ذمہ داری کے اظہار نہیں کیا تحقیق و تشریح تفتیش کے بعد انکشاف کیا کہ دہشت گردوں کا رابطہ بھارت سے تھا اور وہیں سے وہ ہدایت پا رہی تھی اس سلسلے میں انہوں نے پروف بھی دی
اس وقت سب سے اہم سوال پوری دنیا میں یہ اٹھ رہا ہے کہ اگر یہ دونوں طاقتیں اپس میں مڈ بھیڑ کر گئی تو کیا صورتحال بنے گی ظاہر ہے کہ جنگ کسی بھی سکتا پر ہو بہت تباہی کا موجب بھی ہوتی ہے اور عوام کی زست کے لیے انتہائی نقصان دہ اور زرا سا رہتی ہیں
پہل گام میں جو واقعہ ہوا پاکستان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور اس کی مذمت بھی کی اور ساتھ ہی غیر جانبدار تحقیقات کرانے کی پیشکش بھی کی یہ ایک معقول جواب تھا معقول طرز عمل تھا اور اس سے ثابت ہوتا تھا کہ پاکستان امن کا اقوام ہے اور امن کی ہی طرف قدم بڑھانا چاہتا ہے لیکن بھارت کی طرف سے حسب معمول جاہرانہ رویہ برتا جا رہا ہے جو دنیا میں امن و امان کے لیے انتہائی خطرے کا باعث ہو سکتا ہے تہم بھارت نے جو طرز عمل اختیار کیا ہے اس کی وجہ سے دنیا پر یہ بات ثابت ہو گئی کہ مسئلہ کشمیر کسی دو یا تین فریقوں کے درمیان اختلاف رائے کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانی حقوق کی بنیاد پر متنازعہ ہے یا دوسرے الفاظ میں یہ کہہ دیا جائے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا حل عالمی قوانین انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل ہونا چاہیے بھارت کا یہ طرز عمل جو ہے وہ اس عمل کی بھی گواہی دے رہا ہے کہ بھارت پاکستان پر دباؤ ڈال کر اپنے کچھ اور مقاصد بھی حاصل کرنا چاہتا ہے جس میں سے ایک سندھ طاس بھی ہدف ہے کیونکہبھارت نے پہلگام کے واقعے کے فوری بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر کے اسے سبوتاژکرنا ہے کہ سعی ناکام کی ہے بھارت اس معاہدے کو جو 1960 میں پاکستان کے سابق دارالحکومت کراچی میں طے پایا اور جس پر اس وقت کے پاکستان کے صدر جنرل ایوب اور بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نہیں دسخط کیے تھے اس سے دونوں فریقین میں سے کوئی بھی ایک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا شملہ معاہدے جس کے بارے میں پاکستان نے کہا ہے کہ پھر اس سے بھی دست بردار ہو جانا پڑے گا اس میں یہ شق موجود ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی کوئی اختلاف یا تنازعہ ہوگا وہ اپس میں بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کریں گے اس طرح کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی فورم پر جانے سے رہ گیا تھا لیکن بھارت نے جو کردار پہلگام کے سلسلے میں اٹھایا ہے اس میں عالمی سطح پر کشمیر تنازع کو دوبارہ ابھار دیا ہے اور دنیا یہ جان گئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک وجہ کشمیر کا تنازعہ بھی ہے
تقسیم ہند کے وقت کشمیر کے راجہ ہری سنگھ نے ازادی ہند کے فارمولے کے مطابق ازاد حیثیت میں رہنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں بھارت میں پاکستان پر مبینہ الزام لگا کر کشمیر میں اپنی فوجیں اتار لی اور وہ وہاں پر غیر قانونی طور پر قابض ہو گیا اس طرح اس کشیدگی کا اغاز ہوا تب سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جارحیت اور بربریت جاری ہے اور وہ کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب چلا ا رہا ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1989 سے کشمیر کے حریت پسندوں کے خلاف جو جارحیت کی گئی 41 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ شہید کر دیے گئے ہیں جن میں 14 ہزار عام شہری 5 ہزار سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار اور 22 ہزار سے زیادہ وہ حریت پسند جنہوں نے بھارت سے کشمیر کی ازادی کی جدوجہد میں اپنی جانوں کی قربانیاں دی جبکہ کچھ غیر سرکاری تنظیمیں ان اعداد و شمار کو 80 ہزار تک بتاتی ہیں
بعض عالمی تنظیم پاکستان میں لاپتہ ہونے والوں کے بارے میں بڑا واویلا کرتے ہیں جبکہ صورتحال یہ رہی ہے کہ 2016 کے بعد سے بھارتی سیکیورٹی فورس کی کاروائیوں میں 240 سے زائد شہری ہلاک اور 21 ہزار سے زائد زخمی ہوئے اور ان میں سے تقریبا 250 نوجوان بشمول لڑکیاں پیلٹ گنز کے استعمال سے بے نیاز سے محروم ہوئے جبکہ ایک بہت بڑی تعداد میں گمشدہ افراد کی رپورٹیں بھی موجود ہیں اور ان گمشدہ افراد کی بیویوں کو :نیم بیوائیں: کہا جاتا ہے
کشمیر کی ازادی کے لیے کشمیر حریت پسندوں نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں اور انہوں نے جیلے کاٹی ہیں سختیاں برداشت کی ہیں اور اس میں بڑے بڑے نام شامل ہیں جن کو بغیر مقدمہ چلائے طویل مدت تک جیل و بند میں رکھا گیا اور ان میں سے کئی رہنماؤں کے انتقال جیل میں ہی ہوئے جیل میں سے ایک بہت ہی معروف سید علی شاہ گیلانی مسرت عالم ہھٹ اور اسیہ اندرا بھی شامل ہیں
اس مختصر پس منظر کے بعد تازہ صورتحال میں یہ اندازہ لگا لیجئے کہ پاکستان نے کتنی بردباری اور تحمل کا اظہار کیا اور غیر جانبدارانہ تحقیقات پیشکش کی لیکن بھارت اپنی جارحیت مزاج سے ہٹتا ہوا نظر نہیں اتا جب کہ عالمی برادری نے بشمول اقوام متحدہ امریکہ چین اور روس میں دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنا مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا ہے بھارت نے کسی بھی بین الاقوامی فورم کی بات کو مسئلے کے حل کے لیے قبول نہیں کیا پانچ جنوری 204 کی قرارداد اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کشمیر میں غیر جانبدارہ ریفنڈم کرایا جائے اور استصواب رائے کے ذریعے کشمیر کے عوام کو خود مختاری کا حق دیا جائے کہ وہ خود فیصلہ کرے بھارت نے مقام متحدہ کی تمام قراردادوں کو غیر متعلقہ قرار دے کر ایک طرف پھینک دیا اور ہمیشہ یہ رد لگائی کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے کشمیر بھارت کا ٹو رنگ ہوتا تو وہاں پر حریت کی تحریک کیوں چلتی
پاکستان اس وقت اقتصادی طور پر ایک بہت ہی نازک دور سے گزر رہا ہے اور بھارت نے اس نزاکت سے یا اس بحران سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے لیکن اس کو نتائج کا احساس نہیں ہے بھارت میں گزشتہ دو دن کے اندر جو کاروائی کی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک جاہرانہ عزائم رکھنے والا ملک ہے

Author

  • صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔