Nigah

فتنہ خوارج: دین اور علمائے کرام کے دشمن

khawarij

اسلام میانہ روی اور اعتدال کا دین ہے اللہ تبارک وتعالی نے ملت اسلامیہ کا تعارف یوں بیان فرمایا ہے

ترجمہ۔

"اور (اے مسلمانو !) اسی طرح ہم نے تمھیں( اعتدال والی)
بہتر امت بنایا ۔ سورت البقرہ
امت وسط سے مراد ہی میانہ روی اور اعتدال والی امت ہے یہ اعتدال فکر و نظر میں ہے اور عمل ؤ کردار میں بھی ۔یہی اسلام کا وصف ہے جو گروہ یا طبقہ میانہ روی سے جتنا دور ہوتا گیا وہ روح اسلام سے بھی اتنا ہی دور چلا گیا
مختلف ادوار میں کچھ ایسے گروہ بھی مسلمانوں میں سے ظاہر ہوئے جو اسلام کی راہ اعتدال سے اتنے دور ہوگئے کہ اسلام کی بات کرنے ، اسلامی عبادات انجام دینے اور اسلامی شکل ؤ صورت اختیار کرنے کے باوجود اسلام سے خارج تصور کئے گئے انہی طبقات میں سر فہرست گروہ "خوارج” کا ہے
خوارج کی ابتداء دور نبوی ہی میں ہو گئی تھی اور بعد میں دور عثمانی میں انکی فکر پروان چڑھی اور پھر دور مرتضوی میں ان کا عملی ظہور منظم صورت میں سامنے آیا
آللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ان خوارج کی طرف اشارہ فرمایا ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کثیر احادیث میں ان خوارج کی واضح علامات ، عقائد و نظریات بالصراحت بیان فرماتے ہیں
خوارج دراصل اسلام کے نام پر دہشت گردی اور قتل و غارتگری کرتے تھے اور مسلمانوں کے خون کو اپنے انتہا پسندانہ اور خود ساختہ نظریات و دلائل کی بنا پر مباح قرار دیتے تھے

خوارج ایک ایسا گروہ تھا جو ابتدائی اسلامی تاریخ میں ابھرا اور جس نے دین اسلام کو اپنے شدت پسندانہ نظریات کے ذریعے نقصان پہنچایا۔ خوارج کی بنیادی شناخت ان کے انتہا پسندانہ عقائد، تکفیری سوچ، اور اسلامی قیادت کے خلاف بغاوت سے ہوتی ہے۔ یہ گروہ نہ صرف اسلامی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا بلکہ انہوں نے اُن جلیل القدر صحابہ کرام اور علمائے دین کو بھی نشانہ بنایا جو اسلامی تعلیمات کے حقیقی ترجمان تھے۔

خوارج کی سب سے بڑی گمراہی ان کی یہ سوچ تھی کہ جو بھی ان کے نظریات سے اختلاف کرے، وہ دین سے خارج ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کی تکفیر کو عام کیا، اور معصوم لوگوں کے خون کو حلال قرار دیا۔ خوارج نے دین کی روح کو سمجھنے کے بجائے صرف ظاہری اعمال کو بنیاد بنا کر فیصلے کیے، جس کی وجہ سے انہوں نے اہل علم، خصوصاً علمائے کرام کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھا۔ کیونکہ علما خوارج کے باطل نظریات کا علمی و دینی رد کرتے تھے، اس لیے وہ ان کی مخالفت برداشت نہ کر سکے اور ان کے خلاف نفرت و عناد کا رویہ اپنایا۔

اسلام ایک دینِ رحمت ہے جو اعتدال، رواداری اور فہم و بصیرت پر زور دیتا ہے، جبکہ خوارج نے دین کو سختی، تنگ نظری اور انتقام کا ذریعہ بنا دیا۔ ان کے رویے نے نہ صرف امت مسلمہ کو تقسیم کیا بلکہ دین اسلام کی پرامن تعلیمات کو بھی دنیا کے سامنے غلط انداز میں پیش کیا۔ آج کے دور میں بھی جو گروہ دین کے نام پر شدت پسندی، علما کی مخالفت اور تکفیر کو فروغ دیتے ہیں، وہ دراصل اسی خوارج کے فتنہ کی جدید شکلیں ہیں۔
آج بدقسمتی سے فتہ الخوارج ایک بار پھر علمائے کرام کو نشانہ بنا رہے ہیں
فتنہ الخوارج نے عالم دین زاہد شاہ کو اس وقت شہید کیا جب وہ پشاور کے علاقے سربند میں مسجد کے اندر قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف تھے۔اسی طرح صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کئی جدید علماء کرام کو شہید کیا گیا
ایسی سنگین حرکات و بربریت خوارج کے فسادی ایجنڈے کو ظاہر کرتی ہیں اور شریعت جہاد کے جھوٹے نعروں کو بے نقاب کرتی ہیں

صوبہ خیبرپختونخوا، خصوصاً دیر کا علاقہ، ایک طویل عرصے تک شدت پسندی، دہشت گردی، اور فتنۂ خوارج (یعنی وہ گروہ جو اسلام کے نام پر فساد پھیلاتے ہیں) کا نشانہ بنا رہا۔ ان حالات نے نہ صرف عوام کی جان و مال کو نقصان پہنچایا، بلکہ معاشرتی ڈھانچے، تعلیمی نظام، اور اقتصادی ترقی کو بھی شدید متاثر کیا۔

فتنۂ خوارج کا پس منظر:
فتنۂ خوارج وہ انتہا پسندانہ سوچ ہے جو اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح کر کے عوام الناس پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتی ہے۔ خیبرپختونخوا میں شدت پسند گروہوں نے اسی نظریے کو اپنا کر عوام کو خوف، جبر، اور تشدد کے سائے میں رکھا۔ انہوں نے اسکول جلائے، بچیوں کی تعلیم پر پابندیاں لگائیں، بازاروں کو ویران کیا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔

جس سے عوام پر گہرے اثرات مرتب ہوئے جن میں سر فہرست
معاشرتی انتشار تھا لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، معاشی سرگرمیاں رُک گئیں، اور عوام مسلسل خوف کا شکار رہے۔

تعلیم کو زوال کی طرف دھکیلنے کی کوششیں ہوئیں سیکڑوں اسکول تباہ کیے گئے، خاص طور پر بچیوں کی تعلیم پر شدید حملہ کیا گیا۔

جبکہ ہزاروں خاندانوں کو اپنا علاقہ چھوڑ کر دوسرے شہروں یا کیمپوں میں پناہ لینا پڑی۔

خوف، عدم تحفظ، اور ذہنی دباؤ نے ایک نسل کی نشوونما کو متاثر کیا۔

مگر یہ سب کچھ وقتی تھا۔ خیبرپختونخوا اور خاص طور پر دیر کے عوام نے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی، قربانیاں دیں، اور ایک نئی صبح کی بنیاد رکھی۔
عوام نے فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دہشت گردوں کو شکست دی۔

تعلیمی عمل کو بحال کیا گیا : دوبارہ اسکول کھلے، بچیاں تعلیمی اداروں میں واپس آئیں، اور والدین نے خوف کی دیواریں توڑ کر علم کا چراغ جلایا۔

عوام سیاسی شعور میں اضافہ ہوا لوگ جمہوریت، امن اور آئین کی اہمیت کو سمجھنے لگے، اور اپنے ووٹ کی طاقت سے شدت پسندی کے خلاف پیغام دیا۔

پشتون ثقافت، موسیقی، میلوں، اور امن کے پیغامات نے دوبارہ زندگی کی رونقیں لوٹائیں۔

قارئین کرام !

ہماری سیکورٹی فورسز ملکی سلامتی سے کھیلنے والے اندرونی و بیرونی دشمنوں اور انکے الہ کار فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب کاروائیاں اور آپریشنز کر رہی ہیں اور خوارج کو منتقی انجام تک پہنچایا جارہا ہے
ایک ایسے وقت میں جب بھارت کے ساتھ کشیدگی چل رہی ہے صاف ظاہر ہے کہ فتنہ الخوارج کس کے اشارے پر کام کر رہی ہیں
اپریل 2025 میں سرحد پر دراندازی کرنے والے خوارج کی سیکیورٹی فورسز نے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 54 خوارج کو ہلاک کیا اس واقعے کے بعد ہمارے مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ انٹیلیجنس رپورٹس بتاتی ہیں کہ خوارج کا یہ گروپ اپنے غیر ملکی آقاؤں کی ایماء پر پاکستان کے اندر ہائی پروفائل دہشت گردانہ کاروائیاں کرنے کے لئے دراندازی کر دیا تھا
ترجمان کے مطابق حالیہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات اٹھائی گئی تھی کہ سیکورٹی فورسز کی دہشت گرد ی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹانا
ہندوستان کا اسٹریٹجک ارادہ ہے کیونکہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے فتنہ الخوارج کے خلاف جارحانہ حملے کئے جا رہے ہیں ترجمان نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت سے ممکنہ تباہی کو روکا ہے دہشت گردی کے خلاف پوری مہم کے دوران ایک ہی وقت میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے خوارج کی یہ اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے

ادھر خیبرپختونخوا کے عوام نے فتنۂ خوارج کے خلاف ایک عظیم جدوجہد کی ہے۔ اب وہ نہ صرف اس فتنے کو پہچان چکے ہیں، بلکہ اس کے خلاف ہر محاذ پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں۔
آج ان کا عزم ہے: "ہم دوبارہ کبھی فتنۂ خوارج کا شکار نہیں بنیں گے!”

یہی شعور، یہی اتحاد، اور یہی مزاحمت پاکستان کے دیگر علاقوں کے لیے بھی مشعلِ راہ ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ علمائے کرام کی رہنمائی میں دین کی اصل روح کو سمجھیں، خوارج جیسے فتنوں سے ہوشیار رہیں، اور امت کے اتحاد، علم و فہم، اور امن و سلامتی کے پیغام کو عام کریں۔

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔