Nigah

پاکستان کا بھارتی جارحیت پر داندان شکن جواب

ہم پر تشدد قوم نہیں، ہم ایک سنجیدہ قوم ہیں ہماری پہلی ترجیح امن ہے امریکہ جیسی بڑی اور سمجھدار طاقتیں بہتر انداز میں سمجھتی ہیں کہ پاکستان کے عوام کاجذبہ کیا ہے
یہ باتیں افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کےترجمان
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ار ٹی عربیہ سے دوران گفتگو کی ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک بھارت تناؤ کو سمجھنے کے لیے اس کے پس منظر میں جانا ضروری ہے ، بھارت خطے میں خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کررہا ہے
بلاشبہ افواج پاکستان کے ترجمان نے دنیا کو بھارت کا حقیقی چہرہ دکھایا ہے
بھارت حقیقت چھپانے کے لئے جھوٹے بیانیہ کے پیچھے چھپ رہا ہے
قارئین کو یاد ہوگا کہ
پہلگام واقعے کے فوری بعد مودی سرکار اور بھارتی میڈیا بشمول بھارتی سوشل میڈیا نے اس واقعے کا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا تھا بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پہلگام واقعے کے دو دن بعد تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے
بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے
اگر چہ پاکستان نے پہلگام واقعے کے بعد اس وقوعہ کی شدید الفاظ میں مزمت کی اور بے گناہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر غمِ ذہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان نے واضح موقف اپنایا کہ کوئی ثبوت ہے تو اسے کسی غیر جانبدار ادارے کو دیا جائے ہم تعاون کے لئے تیار ہیں مگر افسوس کہ بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کردیا اور یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے ، بچوں ،خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا گیا
دراصل بھارت پاکستان میں جاری دہشت گردی کا ” اصل سرپرست ” ہے چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اس گفتگو کے دوران واضح کیا کہ افواج پاکستان کو جو مقدس ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کا تحفظ ہےاور ہم ( افواج پاکستان) نے یہ ذمہ داری پوری کی اور یہ ذمہ داری ہم ہر قیمت پر کریں گے

قارئین محترم !

دیکھا جائے تو پاکستان نے نہایت بالغ نظری سے کام لیتے ہوئے بھارتی جارحیت پرفوری ، سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے دشمن کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا ۔
6 اور 7 مئی کی رات کی تاریکی میں بزدل دشمن نے پاکستان کی عوام اور اس کی بہادر افواج کو للکارا ۔
بھارت نے حملہ کرکے کئی میزائل فائر کئے
بزدل دشمن کی اس للکار پر ہماری مسلح افواج نے بھارت ایسا دندان شکن جواب دیا کہ آنے والی نسلوں کے لئے یہ ایک سبق رہے گا ہماری فضائیہ نے دشمن کے 5 طیارے مار گرائے
اس موقع پر قوم اور افواج پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہوگئی جس پر بزدل دشمن نے ہمیں ڈراتے کے لئے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے۔
شائد بزدل اور مکار دشمن بھارت یہ بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور اس کی بہادر افواج نہ کبھی جھکتی ہیں اور نہ ہی جھکائی جا سکتی ہے

بھارت کے اس اقدام پر 10 مئی کی صبح پاکستان نے بھارتی ننگی جارحیت کا نہایت موثر انداز میں جواب دیا پاکستان نے نہایت ذمہ داری اور اختیاط کے ساتھ صرف بھارت کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور کسی ایک بھی شیری ہدف کو نقصان نہیں ہہنچایا گیا
پاکستان کی بہادر افواج اور قوم نے بھارتی سیندور آپریشن کا جواب آپریشن بنیان المرصوص سے دیا اور بھارت کو دن کی روشنی میں تگنی کا ناچ نچایا،
بھارت اقوام عالم سے جنگ بندی کی بھیک مانگنے لگا اور بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے خود آکر جنگ بندی کی درخواست کی
پاکستان ہمیشہ سے امن کا داعی ملک رہا ہے اور پاکستان امن اور استحکام کا خواہاں ہے اس لئے پاکستان نے جنگ بندی کی بھارتی درخواست کو قبول کرکے سئیزفائر کیا
بلاشبہ پاکستان نے خطے میں ایک ذمہ دار اور امن پسند ملک کے طور پر نہ صرف اقوام عالم میں اپنے آپ کو منوا چکا ہے بلکہ اقوام عالم پر واضح کر گیا کہ پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ بازی نہیں کرےگا اور نہ خطے میں کسی کی زور و زبردستی یا جھوٹے بیانیہ سے خطے میں بالادستی کو قبول کرے گا۔

آج بھارت کے اندر یہ تسلیم کیا جارہا ہے کہ پاک فوج بھارتی فوج سے بہت بہترہے اور یہ کہ پاکستان یہ جنگ جیت گیا۔ ہمارے ہاں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خطرہ ہے بھارت پھر سے پاکستان پر کوئی حملہ نہ کر دے۔ میری ذاتی رائے میں ہمیں اگرچہ اپنے دفاع کیلئے تیار رہنا چاہیے لیکن نظر نہیں آ رہا کہ بھارت دوبارہ یہ غلطی کرے گا۔ اب تو ویسے ہی بھارتی فوج کا مورال ڈاؤن ہو چکا۔ مودی اور بھارتی فوج کو معلوم ہے کہ اگر پھر کوئی مس ایڈونچر کیا تو پاکستان کا جواب پہلے سے بھی زیادہ پرزور ہو گا۔ ہاں یہ خطرہ ضرو ر ہے کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشتگردی کو بڑھانے کی کوشش کرے اور یہ وہ ایریا ہے جس پر ہماری توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔

Author

  • ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔