Nigah

پاکستان کی عالمی امن کیلئے ناقابل فراموش قربانیاں

Pakistan scarifies

 

2001 سے پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس نے انتہا پسندی کے خاتمے، علاقائی و عالمی سلامتی کے تحفظ اور پرامن دنیا کے قیام کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کو اس راہ میں جانی و مالی نقصان، بین الاقوامی دباؤ اور داخلی مسائل کا سامنا ضرور رہا، لیکن اس کے عزم و استقلال میں کمی نہیں آئی۔ پاکستان کی یہ جنگ محض اپنی سرزمین کے تحفظ کی نہیں، بلکہ پوری دنیا کے امن کی جنگ ہے۔

پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ 2001 سے لے کر اب تک وطن عزیز تقریباً 90 ہزار قیمتی جانوں کی قربانی دے چکا ہے۔ ان شہداء میں پاک فوج، پولیس، رینجرز، ایف سی، خفیہ اداروں کے افسران، عام شہری، خواتین، بچے، اساتذہ، ڈاکٹرز، صحافی اور اقلیتی برادری شامل ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے خودکش حملوں، بم دھماکوں، فائرنگ کے واقعات اور بارودی سرنگوں نے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول (2014) میں 150 سے زائد بچوں کی شہادت، مسجد اور امام بارگاہوں پر حملے، جنازوں پر خودکش دھماکے، اور بازاروں و تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے والے حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ دشمن نے پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے کس سطح تک کوشش کی۔ لیکن پاکستانی قوم نے ہمت نہیں ہاری اور ہر شہید کا بدلہ لینے کا عزم جاری رکھا۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کئی بڑے آپریشنز کیے جن میں آپریشن راہِ راست، راہِ نجات، ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے کامیاب اقدامات شامل ہیں۔ ان آپریشنز کے نتیجے میں قبائلی علاقوں، سوات، وزیرستان، خیبر ایجنسی، بلوچستان اور شہری علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کیا گیا۔ یہ تمام کارروائیاں دہشت گردی کے تدارک کیلئے فیصلہ کن اقدامات ثابت ہوئے۔

آپریشن ضربِ عضب (2014) میں شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے بھرپور کارروائی کی گئی۔ بعد میں ردالفساد کے ذریعے پورے ملک میں چھپے دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا۔ ان کارروائیوں میں ہزاروں دہشت گرد مارے گئے، سینکڑوں گرفتار ہوئے، اور سینکڑوں خفیہ پناہ گاہیں تباہ کی گئیں۔
پاکستان کی معیشت نے دہشت گردی کی جنگ کی بھاری قیمت چکائی۔ 2001 سے اب تک پاکستان کو 150 ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان ہو چکا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری میں کمی، کاروباروں کی تباہی، سیاحت کا زوال اور تجارتی خسارہ نے ملکی معیشت کو کمزور کیا۔ اس کے باوجود پاکستان نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی نہیں کی بلکہ انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں کو ترجیح دی۔
پاکستان نے نہ صرف اپنی سرزمین پر بلکہ علاقائی و عالمی سطح پر بھی دہشت گردی کے خلاف مؤثر کردار ادا کیا۔ پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے طالبان اور امریکی حکومت کے درمیان مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا، جسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔ پاکستان نے افغان سرحد پر باڑ لگا کر دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر مؤثر کنٹرول حاصل کیا۔
پاکستان کے خفیہ ادارے دنیا کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں، اور کئی عالمی دہشت گردوں کی گرفتاری میں معاون رہے ہیں۔ پاکستان نے کئی مرتبہ داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی، اور دیگر کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کیں اور ان کے نیٹ ورکس کو توڑا۔ ان کارروائیوں کو عالمی سطح پر سراہا بھی گیا ہے۔
اگرچہ پاکستان کی کوششیں عالمی سطح پر تسلیم کی گئی ہیں، لیکن بعض اوقات عالمی میڈیا اور بعض ممالک نے پاکستان پر تنقید بھی کی کہ وہ "ڈبل گیم” کھیل رہا ہے۔ تاہم پاکستان نے ہر الزام کا جواب زمینی حقائق سے دیا۔ پاکستان نے ہزاروں فوجی شہداء، اربوں ڈالر کا نقصان، اور عوامی قربانیوں کی بنیاد پر دنیا کو باور کرایا کہ وہ محض زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔

امریکہ، چین، سعودی عرب، ترکی، اور اقوامِ متحدہ جیسے اداروں نے کئی مواقع پر پاکستان کی قربانیوں کو سراہا اور اسے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ قرار دیا۔

پاکستان پر الزام تراشی کرنے والے اکثر ممالک خود اپنے کردار کا جائزہ نہیں لیتے۔ مثال کے طور پر بھارت نے حالیہ برسوں میں 3 ہزار سے زائد دہشت گرد حملے پاکستان میں منصوبہ بندی کے تحت کروائے۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت، کراچی میں بدامنی، اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی بھارتی کوششوں کا حصہ ہیں۔

کلبھوشن یادیو جیسے بھارتی جاسوس کی گرفتاری، افغانستان سے ہونے والی دہشت گردوں کی معاونت کے شواہد، اور بھارت میں بڑھتی انتہا پسندی اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کو محض ایک الزام کی نظر سے دیکھنا انصاف نہیں۔
پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف تجربے نے دنیا کو یہ سکھایا ہے کہ صرف طاقت سے دہشت گردی ختم نہیں کی جا سکتی، بلکہ اس کے اسباب، نظریات، اور مالی نیٹ ورکس کو بھی ختم کرنا ضروری ہے۔ پاکستان نے انتہا پسندی کے خلاف تعلیمی اصلاحات، مدرسہ رجسٹریشن، آن لائن نفرت انگیز مواد کی روک تھام، اور نوجوانوں کی ذہن سازی جیسے اقدامات کیے ہیں۔

بین الاقوامی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان جیسے ممالک کے ساتھ مکمل تعاون کرے۔ پاکستان کو تنہا نہ چھوڑے، اور دہشت گردی کو ایک مشترکہ چیلنج کے طور پر لے۔
حاصل بحث یہ ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک عالمی خدمت ہے۔ اس کے شہداء، اس کی قربانیاں، اور اس کی پالیسیوں نے دنیا کو ایک سبق دیا ہے کہ اگر عزم ہو تو امن ممکن ہے۔ پاکستان کا کردار محض ایک دفاعی ملک کا نہیں بلکہ ایک اہم ترین جنگجو کا ہے، جو دنیا کے قیام امن کے لیے لڑ رہا ہے اور مسلسل قربانیاں دے رہا ہے۔

دنیا کو پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرنا ہوگا کیونکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

Author

  • سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
    یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025

    بیورو چیف، پی این این، پشاور
    جنوری 2023 تا جنوری 2024

    بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
    16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023

    سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
    22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017

    سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
    16 فروری 2005 تا 21 جون 2008

    رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
    یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005

    رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
    فروری 2000 تا 30 نومبر 2003

     

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔