Nigah

گولی کی دھمکی۔ مودی کی بیمار ذہنیت کی عکاسی

Modi

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے حالیہ دنوں میں دی جانے والی اشتعال انگیز دھمکی، جس میں انہوں نے پاکستانی عوام کو "گولی” سے نشانہ بنانے کی بات کی، نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ ایک ایسا شخص کو وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہو، اس طرح کی زبان کسی طور زیب نہیں دیتی۔ لیکن اگر ہم مودی کی شخصیت، اس کی جماعت بی جے پی اور ان کے ماضی کے بیانات کا جائزہ لیں، تو یہ حیرت کی بات بھی نہیں ہے۔ کیونکہ یہ پہلا موقع نہیں کہ مودی اور اس کی جماعت نے نفرت، اشتعال اور شدت پسندی کو اپنی سیاست کا حصہ بنایا ہو۔

درحقیقت، یہ بیان مودی کی ذہنی کیفیت اور سیاسی دباؤ کی غمازی کرتا ہے۔ بھارتی عوام کو ایک بار پھر جنگی جنون میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ان کی توجہ داخلی مسائل سے ہٹائی جا سکے۔ لیکن مودی کو یہ جان لینا چاہیے کہ آج کا پاکستان ایک باشعور قوم، مضبوط افواج اور مدبر قیادت کا حامل ہے، جو ہر سطح پر دشمن کی سازشوں کا جواب دینا جانتا ہے۔چاہے وہ سیاسی ہو، سفارتی ہو یا عسکری۔
مودی کی گولی والی دھمکی نہ صرف پاکستان بلکہ خود بھارت کے وزیر اعظم کے عہدے کی بھی توہین ہے۔ دنیا بھر میں جمہوری اقدار اور بین الاقوامی آداب کی روشنی میں، ریاستی سربراہان کو ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا سکھایا جاتا ہے۔ وہ دنیا کے سامنے اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کے الفاظ صرف الفاظ نہیں ہوتے بلکہ پورے نظام کا نظریاتی عکس ہوتے ہیں۔

لیکن افسوس کی بات ہے کہ مودی اپنے منصب کی حرمت کو بار بار پامال کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف ایسی زبان استعمال کی ہو۔ 2014 سے اب تک بی جے پی کی قیادت نے بارہا پاکستان کو جنگ، پانی بند کرنے، اور بین الاقوامی تنہائی کی دھمکیاں دی ہیں۔ ان سب بیانات کا مقصد محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور عوامی جذبات کو مشتعل کرنا ہے۔
مودی اور بی جے پی کی سیاست کا محور ہی نفرت اور تعصب ہے۔ اس جماعت نے اپنی بنیاد ہی ہندو انتہاپسندی پر رکھی ہے۔ پاکستان دشمنی ان کے سیاسی منشور کا
لازمی حصہ ہے۔ داخلی مسائل، معاشی بحران، بیروزگاری اور بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کے لیے بی جے پی ہمیشہ بیرونی دشمن کھڑا کرتی ہے، اور پاکستان اس کے لیے سب سے آسان ہدف ہوتا ہے۔

مودی کے حالیہ بیان کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ چونکہ بھارت میں بی جے پی کی مقبولیت میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے، اس لیے ایک بار پھر جنگی جنون کو ہوا دے کر ووٹرز کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بار مودی نے حد پار کر دی ہے۔ عوام کو گولی مارنے کی دھمکی دینا کوئی معمولی بات نہیں، بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مودی کے اشتعال انگیز رویے کے پیچھے ایک بڑی وجہ پہلگام واقعہ اور اس کے بعد 10 مئی کو پاکستان کے ساتھ ہونے والی جنگ میں بھارتی فوج کی شکست ہے۔ پہلگام میں پیش آنے والا واقعہ، جس کی مکمل چھان بین ابھی باقی ہے، کو مودی حکومت نے فوری طور پر پاکستان سے جوڑ دیا اور اس کے نتیجے میں جنگ چھیڑ دی گئی۔
لیکن یہ جنگ بھارت کے لیے ہر لحاظ سے نقصان دہ ثابت ہوئی۔ نہ صرف میدانِ جنگ میں بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے مکمل تدبر، عسکری مہارت اور تحمل کے ساتھ دشمن کی ہر چال کو ناکام بنایا۔ پاکستانی افواج نے دفاعی پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

یہی شکست مودی حکومت کے لیے سیاسی، عسکری اور سفارتی محاذوں پر زبردست دھچکہ ثابت ہوئی، جس کا بدلہ وہ اب اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس تمام صورتحال کے برعکس، پاکستان کی قیادت نے غیر معمولی تدبر اور سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کیا ہے۔ نہ تو پاکستان کی طرف سے کوئی اشتعال انگیز بیان سامنے آیا، نہ ہی کسی قسم کی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی گئی۔ وزیر اعظم پاکستان، دفتر خارجہ اور افواج پاکستان کے ترجمانوں نے بارہا کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔

پاکستان نے اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو بھی بھارتی دھمکیوں اور جنگی جنون کے بارے میں آگاہ کیا اور دنیا کو بتایا کہ جنوبی ایشیا کے امن کو سب سے بڑا خطرہ مودی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے لاحق ہے۔یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کی قیادت نے نہ صرف قومی وقار کا تحفظ کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی پرامن اور مہذب ریاست کا تاثر پیش کیا۔ جب دشمن قوم کو گولی مارنے کی بات کر رہا ہو، وہاں صبر و تحمل کی پالیسی اپنانا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن یہی وہ فرق ہے جو پاکستان کو بھارت سے ممتاز کرتا ہے۔
ہماری قیادت نے ثابت کیا کہ پاکستان کسی صورت بھی اشتعال انگیزی میں پہل نہیں کرے گا، لیکن اگر وطنِ عزیز پر کوئی آنچ آئی تو دشمن کو ایسا جواب دیا جائے گا جو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
نریندر مودی کی گولی والی دھمکی نہ صرف جنوبی ایشیا کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ خود بھارت کے جمہوری تشخص پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ ایک ذمے دار اور پرامن ریاست کے طور پر پاکستان نے جس بردباری، فہم و فراست اور سیاسی تدبر کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابلِ تعریف ہے۔ لیکن عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اس معاملے میں اپنی آنکھیں بند نہ رکھے۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی جنگی اشتعال انگیزی کا نوٹس لینا اب وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔
پاکستانی عوام، افواج اور قیادت مکمل طور پر تیار ہیں کہ اگر کسی بھی قسم کی جارحیت کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ لیکن ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم امن چاہتے ہیں، ترقی چاہتے ہیں، خوشحالی چاہتے ہیں۔ یہی ہمارا پیغام ہے اور یہی ہماری طاقت۔

Author

  • سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
    یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025

    بیورو چیف، پی این این، پشاور
    جنوری 2023 تا جنوری 2024

    بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
    16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023

    سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
    22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017

    سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
    16 فروری 2005 تا 21 جون 2008

    رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
    یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005

    رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
    فروری 2000 تا 30 نومبر 2003

     

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔