Nigah

یوم تکبیر، آزادی کے بعد وطن عزیز کی تاریخ کا یادگار دن

دنیا کی تاریخ میں بعض ایام ایسے ہوتے ہیں جو کسی قوم کی غیرت، خودداری، دفاعی صلاحیت اور اجتماعی شعور کے مظہر بن جاتے ہیں۔ پاکستان کے لیے 28 مئی 1998 کا دن بھی ایسی ہی ایک تاریخ ساز اہمیت رکھتا ہے۔ یہی وہ دن تھا جب پاکستان نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چاغی کے پہاڑوں کو لرزا کر چھ ایٹمی دھماکے کیے اور دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان ایک خودمختار، باوقار اور ناقابل تسخیر ریاست ہے۔ اس دن کو "یوم تکبیر” کے طور پر منایا جاتا ہے، جو قوم کی جرات، قومی یکجہتی اور قربانیوں کی علامت بن چکا ہے۔

1998 میں جب بھارت نے پوکھران کے مقام پر پانچ ایٹمی دھماکے کیے تو خطے میں طاقت کا توازن بری طرح بگڑ گیا۔ بھارت کے اس اقدام سے پاکستان کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے تھے۔ بھارت کی جانب سے عسکری برتری کے زعم نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا۔ یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ تھی۔ اس وقت پاکستان کے پاس دو راستے تھے: یا تو خاموشی اختیار کرے اور عالمی طاقتوں کی تسلی پر اکتفا کرے، یا پھر واضح اور ٹھوس جواب دے کر اپنی خودمختاری کا تحفظ کرے۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے جرات مندانہ فیصلہ کیا۔ اُس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بین الاقوامی دباؤ، معاشی خطرات اور پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے قومی سلامتی کو فوقیت دی۔ 28 مئی کو بلوچستان کے ضلع چاغی میں چھ کامیاب ایٹمی دھماکے کیے گئے، جنہوں نے پاکستان کو نہ صرف دنیا کی ساتویں بلکہ اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بنا دیا۔
بھارت کے دھماکوں سے خطے میں طاقت کا توازن وقتی طور پر بھارت کے حق میں ہو گیا تھا، لیکن پاکستان کے جوابی دھماکوں نے اس توازن کو بحال کر دیا۔ ان دھماکوں سے جنوبی ایشیا میں ایک نئی اسٹریٹجک حقیقت نے جنم لیا۔ بھارت کو بھی یہ واضح پیغام ملا کہ پاکستان کی دفاعی تیاری محض دعوؤں پر مبنی نہیں، بلکہ ایک عملی حقیقت ہے۔ پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ ہر طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان کی ایٹمی قوت صرف اس کے قومی دفاع تک محدود نہیں بلکہ یہ پوری امت مسلمہ کے لیے فخر کا باعث ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اس بات پر ناز کرتے ہیں کہ اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی ریاست پاکستان ہے۔ یہ صرف ایک عسکری کامیابی نہیں بلکہ ایک نظریاتی اور سیاسی فتح بھی ہے جو امت کے اجتماعی وقار کو بلند کرتی ہے۔ پاکستان نے یہ پیغام دیا کہ اگر کوئی مسلمان ملک خودداری اور استقلال کے ساتھ آگے بڑھے، تو وہ عالمی طاقتوں کے سامنے بھی ڈٹ کر کھڑا ہو سکتا ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ اپنے ایٹمی پروگرام کو قومی دفاع تک محدود رکھا ہے اور اسے کبھی جارحیت یا توسیع پسندی کے لیے استعمال نہیں کیا۔ پاکستان کا اسٹریٹجک کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم دنیا کے محفوظ ترین نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔ بین الاقوامی ادارے، خصوصاً انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA)، پاکستان کی جوہری حفاظتی پالیسیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔

پاکستان نے بارہا بین الاقوامی برادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن، محفوظ، کنٹرولڈ اور دفاعی مقاصد کے لیے مختص ہے۔ اس کے برعکس، بھارت کا رویہ اکثر غیر ذمہ دارانہ رہا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھتی رہی ہے۔
بھارت نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ پاکستان کو ایک غیر ذمہ دار ایٹمی ریاست کے طور پر پیش کیا جائے۔ بھارتی میڈیا اور سفارتی حلقے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام خطرناک ہے۔ تاہم، پاکستان نے ہر سطح پر اپنی پالیسیوں کا دفاع کیا ہے اور یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنی جوہری صلاحیت کو صرف دفاعی مقاصد کے لیے استعمال کرے گا۔
پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے تمام ریاستوں کو برابر کے حقوق اور سکیورٹی گارنٹی دی جانی چاہیے۔ اگر بھارت خطے میں جارحیت اور بالا دستی کی پالیسی چھوڑ دے تو پاکستان ہر سطح پر امن کا خواہاں ہے۔
ایٹمی دھماکوں سے پہلے پاکستان کو شدید بین الاقوامی دباؤ کا سامنا تھا۔ امریکہ، جاپان، یورپی یونین اور دیگر طاقتور ممالک نے پاکستان کو دھمکیاں دیں کہ اگر ایٹمی دھماکے کیے گئے تو اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں گی، امداد بند کر دی جائے گی اور پاکستان کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

لیکن پاکستانی قوم، قیادت، فوج اور سائنسدان سب ایک صفحے پر آ گئے۔ انہوں نے قربانی کا راستہ چنا اور اپنی خودمختاری کو ترجیح دی۔ یہی وہ لمحہ تھا جب پوری قوم ایک جسم و جاں بن گئی اور دشمن کو واضح پیغام دیا کہ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں سائنسدانوں اور ماہرین کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ان کی ٹیم نے سخت حالات، محدود وسائل اور عالمی نگرانی کے باوجود اپنی شبانہ روز محنت سے اس منصوبے کو کامیاب بنایا۔ ان عظیم افراد کی محنت، حب الوطنی اور خلوص نے پاکستان کو ناقابل تسخیر قوت عطا کی۔

ان سائنسدانوں نے صرف سائنسی کامیابی حاصل نہیں کی بلکہ قوم کو عزت، وقار اور دفاع کا مضبوط قلعہ بھی فراہم کیا۔ ان کی خدمات کو تاریخ ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد رکھے گی۔
یوم تکبیر ہر سال 28 مئی کو قومی فخر، اتحاد اور قربانیوں کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن پورا ملک اپنے ہیروز کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور قوم اپنی آزادی و خودمختاری کے عہد کو تازہ کرتی ہے۔ یہ دن پاکستان کے لیے صرف عسکری طاقت کا مظہر نہیں بلکہ ایک نظریاتی یاد دہانی بھی ہے کہ ہم نے یہ مقام قربانیوں، عزم اور اتحاد کے ساتھ حاصل کیا ہے۔

پاکستان نے ایٹمی طاقت حاصل کر کے دفاعی استحکام حاصل کر لیا ہے، لیکن اصل کامیابی اس طاقت کو امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے استعمال کرنا ہے۔
یوم تکبیر نہ صرف پاکستان کی عسکری تاریخ کا ناقابل فراموش دن ہے بلکہ یہ قومی غیرت، عزم، اور خودمختاری کا روشن استعارہ بھی ہے۔ 28 مئی 1998 نے دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان ایک پرعزم، باوقار اور خودمختار ریاست ہے جو کسی بھی قیمت پر اپنی آزادی اور سلامتی کا دفاع کر سکتا ہے۔
یوم تکبیر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ جب قوم متحد ہو جائے، تو دنیا کی کوئی طاقت اسے سرنگوں نہیں کر سکتی۔

Author

  • سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
    یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025

    بیورو چیف، پی این این، پشاور
    جنوری 2023 تا جنوری 2024

    بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
    16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023

    سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
    22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017

    سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
    16 فروری 2005 تا 21 جون 2008

    رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
    یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005

    رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
    فروری 2000 تا 30 نومبر 2003

     

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔