Nigah

افغانستان میں چکنا چور بھارتی خواب۔

Afghan war

پاکستان کی مسلح افواج نے ننگی بھارتی جارحیت کا آپریشن بنیان المرصوص کے ذریعے ایسا منہ توڑ جواب دیا ہے کہ آج بھارت کو دنیا میں نشان عبرت بناکر رکھ دیا گیا ہے اور دنیا کو بتا دیا گیا ہے کہ پاکستان خطے میں ایک پر امن ملک ہے اور اس کی سالمیت دفاع اور حفاظت پر کوئی آنچ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
رات کی تاریکی میں وطن عزیز پر حملہ کرنے والے بھارت کو دن کے اجالے میں داندان شکن جواب دیا گیا اور عالمی سطح پر پاکستان یہ بااور کروانے میں بھی کامیاب رہا کہ بھارت ایک امن پسند ملک کی بجائے ایک انتہا پسند ریاست ہے جو نہ صرف اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہے بلکہ دیگر ممالک میں بھی تخریب کاری اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں براہِ راست یا بلواسطہ ملوث پایا گیا ہے

بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا ایک مکرہ پہلو پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی ہے بھارتی خفیہ ایجنسی "را ” پاکستان کے اندر دہشت گردوں کو مالی مدد فراہم کر رہی ہے اور پاکستان کے پاس اس کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں
بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوش یادیو اس بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ژندہ ثبوت ہے جوکی بھارتی بحریہ کا ایک حاضر سروس افسر تھا جو گرفتاری کے بعد یہ اعتراف کر چکا ہے کہ اسے "را ” کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے بھجا گیا تھا اور اس کا مشن بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کو مالی و عسکری معاونت اور کراچی میں فروہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا تھا
بھارت کی جانب سے بلوچستان میں بی ایل اے سمیت دیگر علیحدگی پسند عناصر کو سہولت فراہم کرنا بھی کھلم کھلا ریاستی دہشت گردی ہے

وطن عزیز کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی ایک ایسے منظم انڈین نیٹ ورک کو بےنقاب کرکے متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق بھارت نہ صرف علیحدگی پسند تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے بلکہ انکی عسکری تربیت بھی بھارت یا افغانستان میں کی جاتی ہے
خیبر پختونخوا میں بھی بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز اور عوام پر حملے کئے کالعدم تحریکِ طالبان جیسے گروہوں کے بھارت سے روابط کے ٹھوس شواہد موجود ہیں

پاکستان کی جانب سے بنیان المرصوص آپریشن کی کامیابی دنیا بھر نے دیکھی بالخصوص بھارت اور افغانستان تو بنیان المرصوص آپریشن سے اب تک سکتے میں ہیں

اس بنیان المرصوص آپریشن نے افغانستان میں بھارت کے تمام خواب چکناچور کر دئے ہیں اور ان دونوں ممالک کی نیندیں حرام کردیں ہیں

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی سفارتی چالاکیوں کا غرور اور افغانستان میں ” را ” کی پاکستان کے خلاف اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری اب تاریخ کا ایک عبرت ناک اور شرمناک باب بن چکی ہے

کابل میں جب افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر آمنے سامنے آئے تو سفارت کاری کا پردہ چاک ہو گیا اور دونوں جانب سے تیز و تند جملوں کی گونج سنائی دی ،آپریشن بنیان المرصوص کی دھاک انکے چہروں سے عیاں تھیں

طالبان کا بھارت سے کیا گیا وہ وعدہ کہ
"مشرقی بارڈر پر لاہور اپکا (یعنی انڈیا کا) اور مغرب سے اٹک پل تک کا علاقہ ہمارا (یعنی افغانستان کا).دونوں کے لئے حباب ثابت ہوا

آپریشن بنیان المرصوص میں بھارت کو پوری اقوام عالم نے پیٹھتے دیکھا۔

اب پاک فضائیہ کے اسٹرائیک کے ڈر سے ” ہرات اور ” قندھار ” میں خوارج کے ٹرئینگ سنٹرز بھی بند کر دیئے گئے ہیں جس سے فتنہ الہند کی پاکستان کے خلاف ساری سازشیں خاک میں مل گئی ہیں اور مودی سرکار کی افغانستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ریت پر محل بنانے جیسی بے وقعت ثابت ہو گئی۔
آج کابل میں ہندوستان کی اثر و رسوخ کی جگہ طالبان کے دل میں پاکستان کی افواج کا خوف ہے اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے لئے یہ ایک ناقابل فراموش سبق ہے

قارئین کرام !

خطے میں بالادستی کیلئے صرف پیسہ نہیں بلکہ طاقت ، غیرت اور جرات چاہیئے
ہندوستان کی ساری چالاکیاں اور سازشیں آج افغانستان کی سر زمین میں دفن ہو چکی ہیں
اور ناکام بھارتی مداخلت مودی کی سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا ۔

اب جبکہ ‏جنگ بندی ہو چکی ہے، توپیں خاموش ہو چکی ہیں، وہ بھارت جس کی فضائیں کل تک جنگی نعروں سے گونج رہی تھیں، آج جیسے کسی ماتم کدے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ٹی وی اسکرینیں جن پر دن رات پاکستان کے خلاف زہر اگلا جاتا تھا، آج جیسے کسی سوگوار کی طرح خاموش ہیں۔ وہ اینکرز، وہ تجزیہ کار، وہ ہندوتوا کے مبلغ، سب کی زبانوں پر جیسے قفل پڑ گیا ہو۔ یہ خاموشی صرف شکست کی نہیں، یہ تکبر کے انہدام کی گواہی ہے۔ ایک ایسا غرور جو پاکستان کو کبھی برابری کا درجہ دینے کو تیار نہ تھا، آج زمیں بوس پڑا ہے۔ بھارت ہمیشہ سے اپنے سائز، معیشت اور عسکری طاقت کا سہارا لے کر خود کو ناقابلِ تسخیر سمجھتا رہا، لیکن جب جنگ جذبے سے لڑی جائے تو اس کا انجام محض میز پر رکھے اعداد و شمار طے نہیں کرتے ، وہ دل طے کرتے ہیں جو دھڑکتے ہیں وطن کے لیے، وہ آنکھیں طے کرتی ہیں جو شہادت کے خواب دیکھتی ہیں، اور وہ ہاتھ جو دعا کے لیے اٹھتے ہیں، بندوق کے ساتھ ساتھ۔ پاکستان کی فتح صرف ایک محاذ پر کامیابی نہیں، یہ ایک بیانیے کی جیت ہے۔ ایک ایسا بیانیہ جو امن کا خواہاں بھی ہے اور عزت کا طلبگار بھی۔ ہم نے صرف سرحد نہیں بچائی، ہم نے اپنی خودداری، اپنے عزم اور اپنی وحدت کی حفاظت کی ہے۔ اور بھارت؟ وہ اب اپنے ہی شور میں گم ہو چکا ہے، جہاں نہ کوئی نئی کہانی ہے، نہ کوئی نیا خواب۔ صرف سوالات ہیں، خالی نظریں اور وہ تکلیف دہ احساس جسے ہار کہا جاتا ہے۔ یہ جنگ شاید وقتی تھی، مگر اس کا اثر دیرپا ہے۔ اب بھارت کو سوچنا ہوگا کہ کیا تکبر اور نفرت سے چلنے والی سیاست واقعی خطے کے لیے مفید ہے؟ یا وقت آ گیا ہے کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے جسے وہ برسوں سے جھٹلاتا آیا ہے – پاکستان ایک زندہ، خوددار، اور ناقابلِ شکست قوم ہے۔ ہم نے جنگ نہیں مانگی، مگر جب مسلط کی گئی تو ہم نے دنیا کو دکھا دیا کہ ہم امن کے خواہاں ضرور ہیں، کمزور ہرگز نہیں-

پاکستان زندہ باد

Author

  • ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔