Nigah

بھارت، ایک دہشت گرد ریاست ۔۔۔

pahalgam

بھارت، جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے نہ صرف اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہے بلکہ دیگر ممالک میں بھی تخریب کاری اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث پایا گیا ہے۔ اس تحریر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
بھارت میں ریاستی دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والی اقلیت مسلمان ہیں۔ 2002 کے گجرات فسادات، جن میں ہزاروں مسلمانوں کو منظم طریقے سے قتل کیا گیا، اس کی واضح مثال ہے۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی ان فسادات کے پشت پناہ نکلے اور اسی کی بدولت نریندر مودی کو گجرات کا قصاب کہا جاتا ہے۔ آر ایس ایس کے متعصبانہ سوچ اور تنگ نظری کو بڑھاوا دے کر مودی وزیراعظم کے منصب تک جا پہنچے۔ اس کے بعد مودی نے بھارتی مسلمانوں، عیسائی، سکھ اور دیگر اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندو برادری پر عرصہ حیات تنگ کر دیا۔
اسی طرح مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی قابض افواج کا کردار بھی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گذشتہ کئی دہائیوں سے کشمیری عوام کو محض آزادی مانگنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو جبری لاپتہ کیا گیا، خواتین کی عصمت دری کی گئی، اور نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ کی گئی، جن کی وجہ سے کئی نوجوان بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔
بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا ایک اور مکروہ پہلو پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی "را” پاکستان کے اندر دہشت گردوں کو مالی اور عسکری مدد فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہے۔ وہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر تھا، جو اعتراف کر چکا ہے کہ اسے را کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اس کا مشن بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کی مالی و عسکری معاونت اور کراچی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا تھا۔
بھارت کی جانب سے بلوچستان میں بی ایل اے سمیت دیگر علیحدگی پسند عناصر کو سہولت فراہم کرنا بھی کھلم کھلا ریاستی دہشت گردی ہے۔
پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے گذشتہ ماہ ایک اور انڈین نیٹ ورک کے ارکان کو حراست میں لیاہے۔
کئی رپورٹس اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت نہ صرف علیحدگی پسند تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے بلکہ ان کی عسکری تربیت بھی بھارت یا افغانستان میں کی جاتی ہے۔
سابقہ قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں بھی بھارت کی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں نے سیکیورٹی فورسز اور عوام پر حملے کیے۔ کالعدم تحریک طالبان جیسے گروہوں کے بھارت سے روابط کے کئی شواہد موجود ہیں، جن میں بھارتی اسلحہ اور مواصلاتی نظام بھی شامل ہیں۔
ایک طرف بھارت دنیا کے سامنے خود کو دہشت گردی کا شکار ملک ظاہر کرتا ہے، تو دوسری جانب وہ خود ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی پھیلانے کا منبع ہے۔ پلوامہ حملہ، جسے بھارت نے پاکستان پر الزام دھرنے کے لیے استعمال کیا، درحقیقت ایک فالس فلیگ
آپریشن تھا، جس کا مقصد الیکشن سے قبل عوامی ہمدردی حاصل کرنا تھا۔
اوراب بہار اور دیگر ریاستی انتخابات میں کامیابی کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں 28 سیاحوں کی ہلاکتوں کا ملبہ بناء ثبوت کے پاکستان پر ڈال دیا حالانکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 8لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں سانحہ انڈیا کی مرکزی اور مقبوضہ وادی کی کٹھ پتلی حکومتوں کی نااہلی کاثبوت ہے۔
حالیہ برسوں میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا دائرہ کار صرف پاکستان تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے مغربی ممالک میں بھی ایسے اقدامات کیے ہیں۔ 2023 میں کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنسیوں کا ہاتھ سامنے آیا، جس پر کینیڈا کی حکومت نے سخت ردعمل دیا۔ امریکہ اور دیگر ممالک میں بھی سکھ رہنماؤں پر حملے کئے گئے اور حکومتی سطح پر اعتراف بھی کیا گیا۔ یہ عمل بھارت کی بین الاقوامی سطح پر دہشت گردانہ سوچ کو عیاں کرتا ہے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی ادارے بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ چاہے وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہو یا پاکستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی، بین الاقوامی برادری نے کبھی بھارت کے خلاف مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔
بھارتی میڈیا ریاستی بیانیے کو فروغ دیتا ہے اور بھارت کی دہشت گردانہ سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔ بالی ووڈ میں بھی اس سوچ کو تقویت دی جاتی ہے، جہاں پاکستان کو ہمیشہ دہشت گرد کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔ اس پروپیگنڈے کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور ریاستی پالیسیوں کو جائز ثابت کرنا ہے۔
بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا انجام نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے خود بھارت کی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے۔ عالمی سطح پر بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوتا جا رہا ہے، اور اس کی ساکھ ایک امن پسند ملک کے بجائے ایک انتہا پسند ریاست کے طور پر ابھر رہی ہے۔
بھارت کی سپانسرڈ ریاستی دہشت گردی ایک حقیقت ہے جسے نظرانداز کرنا خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگر کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ بھارت کا چہرہ جمہوریت کے لبادے میں چھپا ایک دہشت گرد ریاست کا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ دنیا بھارت کی اصلیت کو سمجھے اور اس کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔

Author

  • ایک تجربہ کار صحافی ہیں جن کا 30 سال کا تحریری تجربہ ہے ۔انہوں نے ڈیلی مشرق ، ڈیلی ایکسپریس اور ڈیلی آج سمیت معروف اخبارات میں تعاون کیا ہے ۔:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔