جی ہاں اس وقت بھارت کا ستارہ گردش میں ہے اور اسے مختلف محاذوں پر پے در پہ شکست کا سامنا کرنا پڑے رہا ہے دنیا کو دھوکہ دینے کے لیے اور پاکستان کو تنہا کرنے کی منصوبے کے تحت بھارت میں بڑا جلد تھل مچایا اور سندور کے نام سے بزدلوں کی طرح پاکستان پر حملہ کر دیا یہ حملے یکطرفہ تھا جس کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا نام پہلگام کا لیا گیا پہلگام کے واقعے کے بارے میں پاکستان نے انتہائی مئوثر اور مناسب قدم اٹھایا ویسے بھی یہ ثابت ہو گیا تھا کہ جس وقت پہلگام کا واقعہ ہوا اس کے دس منٹ کے بعد تھانے میں رپورٹ درج کر لی گئی بڑی پھرتی دکھائی گئی حالانکہ جائے وقوع سے تھانے کا فاصلہ کم از کم 45 منٹ کی مسافت پر تھا پھر پاکستان نے بھارت سے کہا کہ وہ شواہد پیش کرے اور غیر جانبدار تحقیقات کے لیے پاکستان تیار ہے وہ اس میں شامل ہو جائے گا بھارت میں نہ تو شواہد پیش کیے اور نہ ہی پیشکش کو قبول کی بلکہ مسترد کر دیا جس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ عزائم کو چھوڑ ہی ہیں حتی کہ بھارت میں اقوام متحدہ یا کسی بین الاقوامی فورم پر کسی بیرونی طاقت کو بھی شواہد اور ثبوت فراہم نہیں کی جبکہ پاکستان کی اس معاملے میں بڑی کھلی جیت ہوئی اور سب نے اس بات کی تائید کی کہ جنگ اور کشت تو خون بہانے کی بجائے سے حل کیا جائے بارد یہی بکتا رہا کہ کسی تیسری قوت کو مداخلت کی اجازت نہیں دے گا خود فیصلہ کرے گا اور خود فیصلہ وہ بندوں کی زور پر چاہتا تھا جو فیصلہ کرنے میں انتہائی ناکارہ ثابت ہوئی بھارت کی کیا ذہن تھے وہ اب ڈھکے چھپے نہیں رہے ہیں منظر عام پر ا چکے ہیں بات اگے بڑھاتے ہیں کہ جو بھارتی نئی شکست ہوئی ہے اس کے کیا نتائج ہیں بھارت نے اپنی مانگ کا سندور اجڑنے کے بعد مانگ کو بھرنے کے لیے سفارت کاری کا صندوق لگانے کی مساعی ناکام کی چھ وفود تشکیل دیے جن کو دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجا گیا تاکہ وہ بتائے کہ بھارت میں جو بھی کچھ کیا ہے وہ جاہلیت نہیں ہے بلکہ بھارت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے یہ دہشت دہشت گردی کے خلاف کیسی جنگ تھی عجیب منطق ہے دنیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر نہ کوئی ثبوت نہ کوئی شواہد پیش کیے گئے اور ایک طرف طبلہ بجانا شروع کر دیا کہ دہشت گردی ہوئی ہے پاکستان تو خود بھی اس وقت دہشت گردی کا شکار ہے اور وہ مقابلہ کر رہا ہے بڑی جانفشانی کے ساتھ اور وہ الزام بھی جب لگاتا ہے تو اس کے شواہد اور ثبوت بھی پیش کرتا ہے اتنی پھرتی نہیں دکھاتا جس میں پھرتی بھارت میں پہلگام کے واقعے پر دکھائی پہلے دم کے واقعے کی جو پاکستان نے پہلے ہی مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا اور بھارت کو دعوت دی کہ ائیے دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں ایک دوسرے کے ساتھ افہام و تفہیم پیدا کریں اور اس کا مقابلہ کریں اور پہلگام کے واقعے کی غیر جانبدار تحقیق کرا لیتے ہیں جس سے بھا مسترد کر دیا کیوں مسترد کر دیا اس کا بھی کوئی جواب یا جواز پیش نہیں کیا اب بھارت نے بیرون ملک بھارت کا موقف بیان کرنے کی غرض سے چھ وفود تشکیل دیے ہیں ان وفود میں جو سربراہ ہیں ششی تھرو ان کا نام پہلے بھارتی رہنما رمیش کے مطابق شامل نہیں تھا بعد میں کانگرس میں ان کا نام شامل کیا شی تھرور کا نام ایسے لمحات میں شامل کیا جب وہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے سندور اپریشن کہ گن گائے جا رہے تھے انہوں نے اس موقع پر ہم حکومت کے ان نام نہاد ایرانوں پر شدید تنقید کی لہذا ان کی اواز کو مقفل کرنے کی خاطر انہیں وفد میں لے لیا گیا وفد کی تشکیل اس انداز میں کی کہ بھارت دنیا کو یہ ظاہر کر سکے کہ اپ اپ ریشن سندور کے بارے میں قوم پوری طرح یکجہت ہے گویا دنیا کی انکھوں میں دھول جھونکنا چاہی بھارتی وفود کو مودی کی حکومت میں تقریبا 16 ممالک بھیجا اور ان وفود کے دورے کے دوران یہ تشہیر پروپیگنڈے کے طور پر کی گئی کہ ہر ملک میں بھارت کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کی ہے حالانکہ ایسی اے سب کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ ہر ملک میں یہی مشورہ دیا کہ دنیا میں فساد اور فتنہ بپا کرنے کی بجائے افواہم و تحفیم سے مسائل کو حل کیا جائے اس وقت بھارت ارمی برادری میں بہت بری طرح مسخ شدہ چہرے کے ساتھ نمایاں ہوا ہے اور بہت ساری پریشانیاں اس کے سامنے کھڑی ہیں جبکہ پاکستان کو ہر محاذ پر کامیابی ہی کامیابی مل رہی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کا سچ ہے پاکستان میں بھی ایک وقت تقریبا اٹھ ممالک کے دورے پر بھیجے جس کی قیادت پاکستان کی منجھے ہوئے سیاستدان بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں اور ان میں جو افراد شامل کیے گئے ہیں وہ سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ اہلیت کی بنیاد پر کیے گئے ہیں تاکہ وہ ہر بات کا جواب دے سکے اور جانتے ہو چنانچہ پاکستان کو بڑی پذیرائی حاصل ہوئی بلاول بھٹو شہباز شریف کی پہلی حکومت میں جو پی ٹی ائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے بعد وجود پذیر ہوئی تھی اس میں وزیر خارجہ کی حیثیت سے شامل رہے تھے اور انہوں نے بہت منجھے ہوئے اور انتہائی تجربہ کار ہونے کے ناتے کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا جب کہ پاکستان اس وقت انتہائی سیاسی اور اقتصادی و معاشی بحران کا شکار تھا وہ اپنے نانا کی طرح ایک مضبوط وزیر خارجہ ثابت ہوئے تھے چنانچہ بلاول بھٹو کا انتخاب ان کے تجربے اور صلاحیتوں کو مد نظر رکھ کر کیا گیا اور پاکستان کی بات ہر ملک نے تسلیم کی کہ کشت و خون اسے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں اور نہ جنگ کسی مسئلے کا حل ہے نریندر مودی نے اپنی مانگ میں سندور بھر کر اس فرعونیت کا اظہار کیا تھا اور اس کی گردن فرعون سے بھی زیادہ اکڑی ہوئی تھی وہ ایسی جھکی کہ اب تک اٹھ نہیں پا رہی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے قتل و غارت گری مسائل کا حل نہیں بھارتی حکومت کی اس یک طرفہ کاروائی کے نتیجے میں جو فوائد حاصل ہوئے پاکستان کو اس میں ایک یہ کہ عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ دوبارہ اجاگر ہو گیا اور دنیا کو یہ یقین ہو گیا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا اس وقت تک خطے میں امن و امان قائم نہیں ہو سکتا اب بھارت پر یہ دباؤ ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کریں بھارت میں تو اپنے ائین کے ارٹیکل 370 کے ذریعے کشمیر کا معاملہ ہمیشہ کے لیے سلا دیا تھا بلکہ اس سے قومے میں مبتلا کر دیا تھا اس سے پہلے شملہ معاہدے کے ذریعے اس مسئلے کو کھرچ دیا تھا یہ دوبارہ زندہ ہو گیا ہے اگر بھارت اس مسئلے پر ہٹ دھرمی کا اظہار کرتا ہے اور اس مسئلے کو اولیت نہیں دیتا تو یہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی دباؤ بھی بڑھ گیا ہے لہذا اب بھارت کی جان چھوڑنا مشکل ہے اور پاکستان نے بھی کہہ دیا ہے کہ بھارت کے ساتھ جو بات چیت ہوگی اس میں پانی کی تقسیم اور مسئلہ کشمیر بھی شامل ہوگا اور اسی کی بنیاد پر بات اگے بڑھے گی جہاں تک پانی کا مسئلہ ہے وہ بھی بھارت کے لیے اپنی احمقانہ منصوبہ بندی کی وجہ سے مذاکرات کی میز پر پہنچ گیا ہے تو بھارت کو یہ کوئی اختیار نہیں کہ وہ سندھ طاس وہ معاہدےے کو یک طرفہ طور پر ختم کر کے یا اس پر عمل نہ کریں اس سے بڑھ کر یہ حماقت کی ایک نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور سندھ طاس معاہد ےکو کر دیا چنانچہ بھارت کے پاس یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ معاہدہ معطل کرے یا منسوخ کرے یا پانی روکے چنانچہ اب اس کو اپنے سزا بھگتنا پڑے گی کہ مذاکرات کی میز پر اس معاہدے پر از سر نو بات کرنا پڑے گی
بھارت کو اس سارے معاملے میں صرف دو ممالک سے کھل کر حمایت حاصل ہوئی ان میں ایک اسرائیل اور دوسرا افغانستان شامل ہے پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےحال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا جس کے بعد کہا جا رہا ہے کہ وہاں برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے مستقبل قریب میں معلوم ہو جائے گا کہ برف کی حد تک پگلی ہے بہرحال وزیر خارجہ پاکستان اسحاق ڈار کا دورہ پاکستان کے لیے مفید اور کارامد ثابت ہوا اگر جیسے کہ تاثر پایا جا رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ کے بھارت افغانستان کی حمایت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا لے دے کر ایک اسرائیلی رہ جائے گا جو اس کی کھل کر مخالفت نہیں کرے گا بلکہ اس کی بھرپور حمایت کرے گا جیسا کہ اس نے بنیان المرصوص کے دوران بھارت کے ساتھ شانہ جوڑے رکھا عالمی سطح پر پاک بھارت کی حالیہ جنگ میں جو دوسرے نتائج سامنے ائے ہیں اس کے مطابق چین کے ہتھیاروں پر دنیا کا اعتماد بحال ہوا ہے چنانچہ عالمی مارکیٹ میں چین کے ہتھیاروں کی مانگ اس قدر بڑھ گئی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی چینی ہتھیار پاکستان نے استعمال کیے اور اس کا فائدہ براہ راست چین کو تجارتی شعبے میں پہنچا ہے جبکہ مغربی دنیا کے ہتھیاروں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے خاص طور پر اسرائیلی ہتھیاروں کی مارکیٹ تو بالکل پسماندگی کا شکار ہو گئی ہے جس نے یورپی ممالک اور اسرائیل کو انتہائی پریشان کن حالات سے دوچار کر دیا ہے اور انہیں بھارت پر اس بات کا غصہ بھی ہے کہ دنیا میں ان کے ہتھیاروں کی سب کی ہوئی ہے اور چین کے ہتھیاروں کی واہ واہ ہو گئی ہے گویا بھارت نے وہ کام کیا جس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ
ہم تو ڈوببے ہیں صنم
تمہیں بھی لے ڈوبیں گے
Author
-
صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔
View all posts