Nigah

سیاحت سے جڑا پاکستان کا مستقبل

ہمار ا وطن قدرتی حْسن ، خوبصورت مناظر اور تاریخی و ثقافتی ورثے سے مالا مال ملک ہے۔ پاکستان دْنیا کے اْن چند ممالک میں سے ایک ہے جو قدرت کی جانب سے متنوع سیاحتی مقامات، چار موسموں، بلند و بالا پہاڑوں، صحرائوں، وسیع میدانوں اور سمندروں سے نوازا گیا ہے۔پاکستان میں ہمالیہ اور قراقرم کی برف پوش چوٹیاں ہیں، بحیرہ عرب کے پْرسکون ساحل ہیں، تا حدِ نظر دِکھائی دیتے سر سبزو شاداب میدان ہیں اور پْر کشش صحرا ہیں جو دْنیا بھر کے مہم جوئی کرنے والوں کیلئے ، ثقافتی تاریخ کا ذوق رکھنے والوں کیلئے اور فطرت سے محبت کرنے والوں کیلئے دِلچسپی کا باعث ہیں۔ پاکستان دْنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کا گھر ہے اور موہنجو داڑو اور ٹیکسلا جیسی قدیم تہذیبوں کی وجہ سے پاکستان کا ثقافتی و تہذیبی ورثہ دْنیا بھر کے لوگوں گہری دِلچسپی کا باعث ہے۔ دِلکش مناظر اور تاریخی و ثقافتی اہمیت کے باوجود پاکستان میں سیاحت کے شعبے نے اْس انداز سے ترقی نہیں کی جس کی اْمید کی جا رہی تھی۔ بہتر انفراسٹرکچر، بہتر سیکورٹی، اور سیاحوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنایا جائے تو ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کیلئے پاکستان سیاحت کے مرکز کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے دو بڑے فوائد ہیں۔1) سیاحت معیشت کے استحکام کیلئے کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے اور 2) سیاحت سے پاکستان کے سافٹ امیج کو دْنیا بھر میںفروغ دیا جاسکتا ہے۔
سیاحت نہ صرف قومی آمدنی میں اضافے کا باعث ہوتی ہے بلکہ اِس سے عام لوگوں کیلئے روزگار کے متعدد مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔ سیاحت ایک بڑی صنعت ہے جو دنیا کے کئی ممالک کی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان میں مری، سوات، ہنزہ، گلگت، اسکردو، موہنجو داڑو، ٹیکسلا، اور بادشاہی مسجد جیسیسیاحتی مقامات ہر سال لاکھوں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی دِلچسپی کا محور ہوتے ہیں۔ سیاحت کی صنعت مختلف شعبوں جیسے ہوٹلنگ، ٹرانسپورٹ، ہینڈکرافٹس، ریسٹورنٹس اور گائیڈ زسروسز میں روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہے۔ پاکستان کے تاریخیاور ثقافتی مقامات دْنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اگر حکومت اور نجی شعبے اِن مقامات کی بہتر دیکھ بھال کریں اور عالمی سطح پر اِن کی تشہیر کریں تو یہ ثقافتی سیاحت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ بدھ مت، ہندو، سکھ اور مسلم ثقافتی مقامات بین الاقوامی زائرین کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں جو معیشت کیلئے اچھا شگون ہے۔ ایک رپورٹ کیمطابق 2025 ء میں سیاحت سے منسلک معیشت میں 4 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی جو 2029 ء 6 بلین ڈالر تک جا سکتی ہے اور اگر سیکیورٹی اور سیاحتی مقامات پر سہولیات بہتر کر لی جائیں تو اِس ریونیو میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
سیاحت دْنیا میں پاکستان کے سافٹ امیج کو بھی فروغ دے سکتی ہے۔ پاکستان، تاریخ، ثقافت اور قدرتی حسن کے حوالے سے بین الاقوامی سیاحوں کیلئے ایک غیر دریافت شدہ ملک رہا ہے۔ اپنے دلکش مناظر، تاریخی ورثے اور متنوع ثقافتی روایات کے ساتھ پاکستان دْنیا بھر میں ایک مثبت اور پْر امن امیج کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے۔
معیشت میں سیاحت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے ویزا پابندیوں میں نرمی، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور پاکستان آنیوالوں سیاحوںکی سفری مشکلات کم کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں۔ تاہم پاکستان کو مزید سیاحوں کے لیے آسانیاں پیدا کے لیے سیکیورٹی خدشات، مناسب سہولیات کی کمی، اور محدود مارکیٹنگ جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا اور ٹریول بلاگ رائے کی تشکیل کیلئے طاقتورذریعہ چکے ہیں اور اِسکے استعمال سے پاکستان اپنے سافٹ امیج کو بڑھا سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کیا جا سکتا ہے۔سیاحت عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو نئی جہت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اپنے تہذیبی اور تاریخی ورثے، قدرتی حْسن اور ثقافتی تنوع کو فروغ دے کر پاکستان خود کو ایک پْرامن اورخوبصورت ملک کے طور پر پیش کر سکتا ہے۔ پاکستان کی سیاحت کا فروغ عالمی سطح پر ملک کی مثبت پہچان اْجاگر کر سکتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستان کی خوبصورتی، تہذیبی اور ثقافتی تنوع اور مہمان نوازی کے بارے میں مثبت خبریں پھیلیں گی تو دْنیا بھر کے سیاح یہاں آنے کیلئے راغب ہوں گے۔
گذشتہ ہفتے یونیورسٹی آف سندھ کے ایریا سٹڈی سنٹر فار ایسٹ اینڈ سائوتھ ایسٹ ایشیاء نے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ کانفرنس کے روح ِ رواں ایریا سٹڈی سنٹر فار ایسٹ اینڈ ساؤتھ ایسٹ ایشیاء کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مکیش کمار کھٹوانی تھے جنھوں ملک بھر سے متعلقہ ماہرین اور دانشوروں بہت کامیاب اکٹھ کیا۔ کانفرنس میں ماہرین کی جانب سے سیاحت کیمختلف پہلوئوں کو زیرِ بحث لاتے ہوئے 27 تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔کانفرنس کے دوران ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کیلئے مذہبی اور ثقافتی سیاحت، پالیسی فریم ورک اور پائیدار سیاحتی ماڈل، پائیدار ترقی کیلئے ساحلی سیاحت کا فروغ اور سیاحت اور سماجی اقتصادی ترقی میں سی پیک کا کردار جیسے اہم موضوعات پر مفصل بحث ہوئی۔ شرکا ء نے سیاحت کے فروغ کیلئے متعدد سفارشات پیش کیں جن میں چند کا ذکر کرنا مناسب ہوگا۔ 1) بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے ثقافتی ورثے سے متعلق آگاہی مہم شروع کی جائیاور صوبائی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔ 2)سیاحت اوراِس متعلق اْمور پر تعلیمی نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق تیار کیا جائے۔3)صوبائی حکومتوں کو انفراسٹرکچر کی ترقی اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کیلئے سرمایہ کاری کو یقینی بنانا چاہیے۔3) صوبائی سطح پر ایک صوبائی سیاحتی بورڈ تشکیل دیا جانا چاہیے جو سیاحت سے متعلق اْمور پر ترجیحی بنیاد وں پر کام کرے۔ 4) تہذیب و ثقافت کے تحفظ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہیے اور ثقافتی اثاثوں کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اورموثر پالیسی درکار ہے جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز، صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت ایک صفحے پر ہونا بہت ضرروی ہے۔ 5) دْنیا بھر میں رسائی کیلئے ڈیجیٹل ذرائع کے اِستعمال کو یقینی بنایا جاہیے۔ 6) اپنے تاریخی و ثقافتی ورثے ، پہاڑوں ، سمندروں ، ساحلوں اور میدانوں کی مارکیٹنگ کرنا بھی بہت اہم ہے اور یہ جنگی بنیادوں پر ہونی چاہیے۔7) سیاحت کے سارے نظام کو جدید خطوط پر موثر کیا جانا چاہیے۔ ویزہ ، سکیورٹی اور دیگر انتظامات میں آسانی اور بہتریلانے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کیا جاسکے۔
پاکستان میں سیاحت کی صنعت کو فروغ دینا اور اْس کو جدید خطوط پر اْستوار کرنا معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے ایک مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاحتی انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے، سیکیورٹی کے اقدامات کو مضبوط کرے ، سیاحوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور موثر مارکیٹنگ کی حکمت ِ عملی پر سرمایہ کاری کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ ملکی اور غیر ملکی سیاح پاکستان کا رْخ کریں۔

Author

  • انیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔