Nigah

کھسیانی بلی کھمبا نوچے

 

بھارت کو پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنے کے نتائج بھگتنا پڑ رہے ہیں بھارت کی ریاست شمس اباد میونسپلٹی کی حدود میں واقع ایک معروف تجارتی ادارہ کراچی بیکری کے نام سے قائم ہے بی جے پی نے شکست کی ندامت میں ا کر اور غصے سے بھرے ہوئے کراچی بیکری پہنچے اور اس کے بورڈ پر ڈنڈے مارنا شروع کر دیے احتجاج کیے نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ ایسے تمام دکانوں اداروں کہ بورڈ ہٹا دیا جائے جس پر پاکستان کی کوئی شناخت نظر اتی ہو یا مسلمانوں کی شناخت نمایاں ہو اگر پاک بھارت جنگ کا تزیہ کیا جائے تو نہ صرف میدان جنگ میں پاکستان نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی بلکہ دیگر شعبوں میں بھی اس کو بہت ہی زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ہے اگر چار جنگ بندی کے بعد بھارت سرکار کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا پاکستان کے ساتھ تجارتی پابندیاں برقرار رہیں گی ویزا بھی بند رہے گا یعنی جو اقدامات جنگ سے پہلے کیے گئے تھے وہ برقرار رہیں گے گو ک جنگ بندی میں ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے شرط ہے اس جنگ کا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ ہر پہلو سے پاکستان کو فائدہ رہا اس نے میدان جنگ کا بھی معرکہ مار لیا اور ساتھ ہی مسئلہ کشمیر جو سو گیا تھا جس کے بارے میں بعض بھارت نواز بیرونی طاقتیں بھی یہ کہا کرتی تھی کہ یہ دو ملکوں کے درمیان مسئلہ ہو سکتا ہے جسے شملہ معاہدے کے تحت حل کرنا چاہیے لیکن بھارت کے موجودہ طرز عمل نے مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کر دیا اور ساری دنیا یہ جان گئی کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا سبب کشمیر کا مسئلہ ہی ہے چنانچہ عالمی طاقتیں امن کی غرض سے یہ چاہتی ہیں کہ دونوں ملک مل کر اس مسئلے کو حل کریں جیسا کہ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ اصف نے بھی کہا ہے کہ اب بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر ،۔ سندھ طاس معاہدہ اور دیگر مسائل پر بات چیت کی جائے گی جن
گویا بھارت کو اب مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ میز پر انا پڑے گا اس کے علاوہ سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ مسلم دنیا میں پاکستان کی کامیابی پر بہت خوشیاں منائی جا رہی ہیں خاص طور پر مشرق وسطی میں اور سعودی عرب میں تو بالکل ایک جشن کا سماں نظر ا رہا ہے پاکستان میں بھی لوگ شاداں ہیں لیکن بھارت میں تو صف ماتم بچھی ہوئی نظر ارہی ہے اس کے عالمی سطح پر جو اثرات مرتب ہو رہے ہیں ان میں یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ عرب ممالک مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام ا سکتے ہیں جیسا کہ ترکی اور سعودی عرب نے کردار ادا کیا تنہا امریکہ بھی جنگ بندی کے لیے براہ راست دور دھوپ کر سکتا تھا لیکن اس نے ترکیہ اور سعودی عرب کی معاونت حاصل کی بھارت کو امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جس نے پہلے کہہ دیا تھا کہ یہ تنازعہ یا کشیدگی دونوں کا اپس کا معاملہ ہے اور یہ خود ہی اس سے نمٹیں پھر یہ کیا وہ جنگ بندی کے لیے متحرک ہو گیا اس کے اخر کیا وجہ تھی وجہ یہی تھی کہ اس کو انٹیلیجنس رپورٹ کے ذریعے یہ پیغام مل گیا تھا کہ بھارت کی قوت کے دن گزر گئے ہیں اور گزر رہے ہیں چنانچہ بھارت کے دنوں کو بچانے کے لیے وہ ثالثی کے لیے اگے بڑھا خوبی یہ ہے کہ ماضی میں بھارت پاکستان کو امریکا کے طعنے دیا کرتا تھا بدلہ بدلہ کی رٹ لگانے والا بھارت ایک دم جنگ بندی کے لیے لیٹ گیا اس جنگ سے اب فرانس اور اسرائیل بھی نالہ نظر ارہے ہیں کیونکہ ان کی بین الاقوامی سات متاثر ہوئی ہے رافل طیاروں کی تباہی فرانس کے لیے تشویش ناک عمل ہے اور اس ٹیکنالوجی کے ماہرین سر جوڑ کر بیٹھ گئے کہ یہ کیا ہو گیا کہ رافیل طیارے جو کبھی بھی کسی کی گولی کا نشانہ بن کر تباہ نہیں ہوئے وہ پاکستان کے راکٹوں نے اڑا دیے اسی طرح اسرائیل کی ٹیکنالوجی بھی فیل ہو گئی اور عالمی سطح پر اس کے ڈرونز کی ساکھ بہت متاثر ہوئی ہے چنانچہ اب دونوں ممالک کی تجارت پر بھی فرق پڑے گا کیونکہ دنیا کا رافل تیار ہو اور اسرائیل کے ڈرراؤنز پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے چنانچہ اس بات کا بھی قوی امکان پیدا ہو گیا ہے کہ شاید فرانسیسی طیارے اور اسرائیلی ڈرونز کے موجودہ سودے منسوخ ہو جائیں اور ان دونوں ملکوں کو اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے ان ہتھیاروں میں کوئی جدید ٹیکنالوجی کی طرف توجہ دینا پڑے گی
بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا یہ جان گئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیاد کشمیر ہی ہے اور جب تک یہ حل نہیں ہو جاتا اس وقت تک خطے میں امن و امان کے امکانات ممکن نہیں ہیں پاکستان نے اگرچہ شملہ معاہدے کے بعد بھارت پر دباؤ نہ ڈال سکا کہ وہ مسئلہ کشمیر حج کرے کیونکہ پاکستان نے جب بھی کوشش کی بھارت نے شملہ معاہدے کی اڑ دی اور کہا کہ یہ کوئی مسئلہ یا تنازعہ نہیں ہے بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا رہا ہے گو کہ جنگ بندی عارضی نوعیت کی ہوا کرتی ہے لیکن اس کے باوجود دنیا میں یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت جو امریکہ کے بعد دوسری عالمی طاقت ہونے کا خواب دیکھ کر رہا تھا وہ چکنا چور ہو گئے ہیں اور اب اسے تنازعہ کشمیر کے لیے پاکستان کے ساتھ میں اس پر بیٹھنا پڑے گا اور اس پر عالمی دباؤ بھی پڑے گا کہ وہ خطے میں امن و امان کے لیے تمام مسائل اور تنازعات پر پاکستان کے ساتھ بات کریں یہ جنگ پاکستان کے لیے بہت کامیابی کا ذریعہ بنی ہے اب ماضی کی طرح بھارت کی ٹال مٹول نہیں چلے گی اگر بات چاہتا ہے کہ خطے میں امن ہو تو اسے مذاکرات کی میز پر انا ہی پڑے گا جہاں تک سندھ طاس معاہدے کی بات رہی تو یہ اختیار بھارت کے پاس نہیں ہے کہ وہ یک طرفہ طور پر اسے منسوخ کر دے یہی وجہ ہے کہ اس نے طیش میں ا کر معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان نہیں کیا بلکہ اس سے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت اس معاہدے میں کوئی اپنے مطلب کی ترامیم چاہتا ہے یہ ترامیم کیا ہو سکتی ہیں اس بارے میں فی الحال تو حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا لیکن اندازہ یہ ہوتا ہے کہ جس پیمانے پر بھارت اپ پاشی اور بجلی کی پیداوار کے لیے ڈیم بنانے کا ارادہ رکھتا ہے اور بنا رہا ہے تو وہ اس معاہدے میں ترمیم کر کے زیادہ سے زیادہ ڈیم بنانے کے اختیارات حاصل کرنا چاہتا ہے پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ منگلہ ڈیم کے بعد پاکستان میں کوئی نیا ڈیم نہیں بنا کالا باغ ڈیم پر جب کام شروع ہونے لگا تو پاکستان کی بعض سیاسی جماعتوں نے اس ڈیم کی مخالفت کی اور اس منصوبے کو از خود سبوتاژ تاز کر دیا اس طرح پاکستان ایک عظیم منصوبے اور نعمت سے محروم ہو گیا بھارت کی بھی یہ خواہش تھی کہ کالا باغ ڈیم نہ بنے سندھ اور بلوچستان کی جانب سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی وجوہ سمجھ سے بالاتر ہیں جب کہ صبح خیبر پختون خوا کی طرف سے سیاسی جماعتوں نے جن اندیشوں اور خدشات کا اظہار کیا وہ بھی کوئی بنیاد نہیں رکھتی تھی اس لیے کہ ماہرین ڈیم کا کہنا ہے کہ صوبے کی سیاسی جماعتوں نے جو اعتراضات اٹھائے ہیں وہ بے بنیاد ہیں اس سلسلے میں پاکستان کے ادارے واپڈا جو پانی اور بجلی گی منصوبوں پر کام کرتا ہے اس کے چیئرمین شمس الدین میں کئی سیمینار اور مختلف پلیٹ فارم پر دو ٹوک انداز میں یہ موقف پیش کیا کہ کالا باغ ڈیم سے صبح پختون خواہ کے شہر نوشہرہ کو کوئی نقصان پہنچنے کا امکان قطعی طور پر نہیں ہے جبکہ یہ سابق چیئرمین خود نوشہرہ کے رہائشی تھے جب وہ ایسا کہہ رہے تھے تو اس بات پر یقین کر لینا چاہیے تھا اس کے علاوہ جب نواز شریف کا پہلا دور حکمرانی تھا اس وقت اس کالا باغ ڈیم کی بے پناہ مخالفت بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے کی جا رہی تھی تو نواز شریف نے نیشنل عوامی پارٹی کے قائدین کو پشاور پشاور میں کالا باغ ڈیم کے بارے میں ماہرین کی جانب سے تفصیلات بیان کرائی گئی اس وقت پارٹی کے سربراہ خان عبدالولی خان مرحوم تھے بریفنگ کے بعد خالد علی خان نے نواز شریف سے کہا کہ یہ ماہرین جو بھی کہتے ہیں وہ اپنی جگہ لیکن ہم کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے گویا انہوں نے ماہرین کی آراء کو درخو اعتناء کر دیا
پاکستان کو اب اس پہلو پر بھی غور کرنا ہوگا کیونکہ اگر پاکستان اپنا پانی استعمال نہیں کرتا اور وہ ضائع جاتا ہے تو بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت وہ پانی استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے اور یہی مشکلات ذکر پاکستان کو درپیش ہیں چنانچہ بھارت اسی بنیاد پر جواز پیش کر رہا ہے اور تلاش کر رہا ہے
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان کے بارے میں تحریک پاکستان کے لیڈروں نے ہمیشہ یہ کہا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور بھارت اس بات کا تمسخر اڑاتا تھا جب سقوط مشرقی پاکستان ہوا تو تب بھارت کی انجہانی وزیراعظم اندرا گاندھی نے بڑے تکبر سے بیان دیا تھا کہ نظریہ پاکستان کو بحر ہند میں ڈبو دیا یہ نہیں اب پاکستان اسلام کا قلعہ نہیں رہا لیکن اب بھارت نے خود جارحیت کر کے پاکستان کو اسلام کا قلعہ ثابت کر دیا ہے مسلم دنیا میں اس وقت جو مسائل ہیں اور جو بین الاقوامی دباؤ ہیں اور جو عالمی سازشیں ہیں اس کی وجہ سے جو حالات پیدا ہو ئے ہیں اس کی وجہ سے عالم اسلام خود کو مشکلات میں گھرا دیکھ رہا ہے لیکن پاکستان کی بھارت کے ساتھ ا گیا جنگ میں کامیابی اور بھارت کی شکست سے مسلم دنیا میں یہ حوصلہ پیدا ہوا ہے کہ وہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ تسلیم کرنے لگے ہیں مختصرا یہ کہا جا سکتا ہے بھارتی وزیر اعظم کی بھڑکیاں خام خیالی بھارت کو لے ڈوبی ہے نریندر مودی جس مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں یعنی RSS جس کا مشن ہی بھارت کو ہندو توا ریاست بنانا اور مسلمانوں کا بھارت سے اخراج کرانا اب یہ دیوانے کا خواب بن کر رہ گیا ہے پنجاب تامل لاڈو گوا اور دوسری کئی ریاستوں میں پہلے سے شورش پائی جاتی ہے حقوق کی جو اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ ایک دن وہ بھی کامیاب ہو جائیں گے کشمیر کشمیر کے عوام کے قدم بھی کامرانی پائیں گے

Author

  • صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔