اقوام عالم میں اگر جھوٹ کا کوئی عالمی مقابلہ ہو، تو ہندوستان کا میڈیا اور سرکاری بیانیہ بغیر کسی شک کے پہلے نمبر پر آ ٹھہرے گا۔
عالمی رپورٹس، بین الاقوامی ادارے اور صحافتی تجزیے بتاتے ہیں کہ کس طرح بھارت میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن گودی میڈیا ، یعنی وہ بھارتی اینکرز جو حکومت کی زبان بولتے ہیں اس پر خوشی سے سینہ تان کر کہتے ہیں:
"ہمارا جھوٹ ایکسپورٹ کوالٹی کا ہے!”
گودی میڈیا کے اینکرز اپنے نیوز رومز میں وہ بیانیہ تیار کرتے ہیں جو سچ سے میل نہیں کھاتا، مگر جذباتی اور مغرور قوم پرستی میں لپٹا ہوتا ہے۔ بھارتی عوام کو بتایا جاتا ہے کہ ہندوستان ایک "وشو گرو” (عالمی رہنما) بن چکا ہے، حالانکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی معیشت دباؤ میں ہے، بے روزگاری عروج پر ہے، اور تعلیم و صحت کا نظام زوال پذیر ہے۔
بھارتی عوام کو پتا ہی نہیں کہ انہیں اصل میں بنایا کیا جا رہا ہے — ایک عالمی لیڈر یا گلوبل بیوقوف؟
بھارتی عوام کوخواب دکھائے جاتے ہیں، لیکن آنکھیں بند کر کے۔ اگر کوئی شخص ان خوابوں کی حقیقت جاننا چاہے، سوال کرے، یا ڈیٹا کی بنیاد پر بات کرے، تو مودی سرکار اور اس کا بھارت دشمن میڈٰیا اسے فوراً "غدار” یا "ملک دشمن” قرار دے دیتا ہے
گودی میڈیا کا کمال یہ ہے کہ وہ ہر بین الاقوامی تنقید کو بھارت کے خلاف سازش قرار دیتا ہے۔ خواہ وہ پریس فریڈم انڈیکس ہو، ہیومن رائٹس رپورٹس ہوں یا اکنامک انڈیکیٹرز ،
ہر بار جواب ایک ہی ہوتا ہے: "یہ سب مغربی پروپیگنڈہ ہے!” اور عوام، جو ان چینلز کے رحم و کرم پر ہیں، وہ اسی جھوٹ کو سچ مان کر سر دھنتے رہتے ہیں۔
اینکرز ٹی وی پر چیخ چیخ کر بتاتے ہیں کہ ہندوستان دنیا کو لیڈ کر رہا ہے، مگر یہ نہیں بتاتے کہ وہ لیڈرشپ صرف سوشل میڈیا پر ہے، نہ کہ تعلیمی ترقی، سائنسی ایجادات یا انسانی ترقی کے میدان میں۔ "نیو انڈیا” کے اس خواب میں حقیقت کی کوئی جگہ نہیں۔ یہاں فیک نیوز، جذباتی نعرے، اور مذہبی جنون ہی اصل مواد ہیں۔
ہر دن، ہر رات، میڈیا ایک نیا فریب بُنتا ہے — کبھی "مودی کا عالمی جادو”، کبھی "پاکستان کی بربادی”، کبھی "وشو گرو کی شان” — مگر عوام کو تعلیم، صحت، روزگار کے سوالات کی طرف مڑنے نہیں دیا جاتا۔ ایک شور ہے، ایک تماشا ہے، ایک "فیکٹری” ہے — جہاں سچ دفن ہوتا ہے اور جھوٹ پالش ہو کر "ایکسپورٹ کوالٹی” بن کر بکتا ہے۔
بھارتی ٹی وی اینکرز چیختے ہیں دشمن کو مٹاؤ پر حقیقت میں یہ دشمن ہندوستان کے کسان مزدور اور بے روز گار جوان ہیں۔ جنگ صرف TRP بڑھانے اور عوام کا دھیان غربت سے بنانے کا ہتھکنڈہ ہے
بھارتی ٹی وی اینکرز اور جنگی جنون: حقیقت کیا ہے؟
آج کل بھارت کے ٹی وی چینلز پر "دشمن کو مٹاؤ” جیسے نعرے سننے کو ملتے ہیں۔ نیوز اینکرز جذباتی انداز میں چیختے ہیں، فوجی کاروائیوں کی حمایت کرتے ہیں، اور جنگ کو حب الوطنی کا پیمانہ بنا دیتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ نعرے واقعی کسی بیرونی دشمن کے خلاف ہیں؟ یا پھر یہ ایک مخصوص سیاسی ایجنڈے اور میڈیا کی ریٹنگ (TRP) بڑھانے کا ہتھکنڈہ بن چکے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کے اصل دشمن وہ نہیں جنہیں نیوز چینلز دن رات دکھاتے ہیں۔ اصل دشمن وہ غربت ہے جس میں کروڑوں لوگ زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ بے روزگاری ہے جو نوجوانوں کو مایوسی میں دھکیل رہی ہے۔ وہ کسانوں کی بدحالی ہے جس کی وجہ سے ہر سال ہزاروں کسان خودکشی کرتے ہیں۔ لیکن ان مسائل پر بات کرنا میڈیا کے لیے فائدہ مند نہیں کیونکہ اس سے طاقتور طبقات، بڑے صنعتکاروں اور حکومت کی ناکامی بے نقاب ہوتی ہے۔
نیوز اینکرز جو روزانہ جنگی ماحول پیدا کرتے ہیں، وہ دراصل عوام کی توجہ ہٹانے کا ذریعہ ہیں۔ جب بھی ملک میں مہنگائی، بے روزگاری یا کسی اسکینڈل کا شور اٹھتا ہے، اچانک سرحد پر کشیدگی کی خبریں دکھائی جاتی ہیں۔ اینکرز "قومی سلامتی” کے نام پر سوال اٹھانے والوں کو غدار قرار دیتے ہیں اور جنگ کی حمایت کو حب الوطنی قرار دیتے ہیں۔
یہ بھارتی میڈیا کا ایک مخصوص طریقہ کار بن چکا ہے: عوام کو دشمن کے خوف میں مبتلا رکھو تاکہ وہ اپنی اصل پریشانیوں کو بھول جائیں۔
ایک غریب ہندوستانی کسان جسے قرض کی ادائیگی کے لیے زمین بیچنی پڑتی ہے، ایک برتی نوجوان جس کے پاس نوکری نہیں، ایک بھارتی مزدور جو روزی کی روٹی کے لیے ترستا ہے
یہی اصل ہندوستانی ہیں جو اس میڈیا وار کے سب سے بڑے متاثر ہیں۔
جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ اس سے صرف تباہی، جان و مال کا نقصان اور معاشی بوجھ بڑھتا ہے۔ لیکن نیوز چینلز کو جنگ سے TRP ملتی ہے، سیاسی جماعتوں کو ووٹ ملتے ہیں، اور اصل مسائل پس پشت چلے جاتے ہیں۔
بھارتی عوام کو سوچنا ہوگا کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔
کیا بھارتی میڈیا کا کام صرف قوم پرستی کے نام پر جنگ کو فروغ دینا ہے؟
یا وہ اپنے بھارتی عوام کے مسائل، کسانوں کی خودکشیاں، مزدوروں کی حالت زار اور نوجوانوں کے مستقبل پر بات کرے گا ۔۔۔۔۔؟
وقت آگیا ہے کہ پوری دنیا کی طرح بھارتی عوام ، گودی میڈیا کے چیختے نعرے اور جذباتی ڈرامے کے پیچھے چھپی حقیقت کو پہچانیں۔
اگر بھارتی عوام واقعی اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں تو انھیں جنگ نہیں، امن اور ترقی کی بات کرنی چاہیے۔ بھارت سرکار اور اسکی گودی میڈیا کو کسانوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جو ہندوستان کا اصل چہرہ ہیں نہ کہ ان چیختے گودی میڈیا اینکرز کے ساتھ
جو جنگ کو تفریح بنا کر پیش کرتے ہیں
قارئین کرام
سچ وہی جو مودی بولے۔۔۔۔؟
آج کے ہندوستان میں سچ کی تعریف بدل چکی ہے۔ سچ وہ ہے جو بھارتی وزیر اعظم مودی بولیں، اور جو کچھ بھی ان کی پالیسیوں پر سوال اٹھائے، وہ جھوٹ، غداری یا کسی سازش کا حصہ قرار پاتا ہے۔
میڈیا جو کبھی "جمہوریت کا چوتھا ستون” کہلاتا تھا، اب صرف ایک سرکاری ترجمان بن چکا ہے۔ سوال کرنا جرم بن چکا ہے، اور اختلاف رائے کو دیش دروہ (ملک دشمنی) کہا جاتا ہے۔
اگر کوئی بھارتی غریب کسان قرض میں ڈوبا ہو اور خودکشی کر لے تو اسے کانگریس کی سازش قرار دیا جاتا ہے۔ حالانکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ لاکھوں بھارتی کسان آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ کھاد، پانی، منڈیوں میں قیمت کا تعین — سب کچھ ان کے خلاف ہے، مگر حکومت ان مسائل کو سننے کے بجائے "نئے بھارت” کی تصویر دکھاتی ہے جس میں صرف کارپوریٹ ترقی نظر آتی ہے، انسان نہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی بات کریں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں: انٹرنیٹ بند، میڈیا پر پابندیاں، غیر قانونی گرفتاریاں، اور پیلٹ گنز کا استعمال۔ لیکن سرکاری بیانیہ کہتا ہے: "یہ تو ہمارے فوجی ہیرو ہیں، جو دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں۔” سوال یہ نہیں کہ فوجی غلط ہیں، سوال یہ ہے کہ کسی بھی جمہوری ملک میں قانون اور انسانیت کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے؟ مگر سوال پوچھنا بھارت میں غداری بن چکا ہے۔
گودی میڈیا کا حال یہ ہے کہ اگر آپ پوچھیں کہ
"نوکریاں کہاں ہیں؟
مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے؟ تعلیم، صحت کا نظام کیوں برباد ہو رہا ہے؟”
تو جواب ملتا ہے
: "آپ ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
” سوالات کا جواب دینا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، مگر مودی دور میں سوالات کو دبانے کے لیے قوم پرستی کا نعرہ لگا دیا جاتا ہے۔
آزاد میڈیا، خاص کر پاکستان یا بین الاقوامی ادارے جب ان مسائل کو اٹھاتے ہیں تو انہیں جھوٹا، دشمن، یا ملک کا بدخواہ کہا جاتا ہے۔ چاہے وہ کشمیر میں ظلم کی بات کریں، یا اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی،
بھارتی سرکاری ردعمل یہی ہوتا ہے: "یہ سب پروپیگنڈہ ہے۔”
یہ بھارتی بیانیہ صرف اپنے عوام کو تقسیم کرنے کا ہتھکنڈہ ہے۔
جب بھارتی عوام مذہب، ذات، قوم پرستی جیسے جذباتی نعروں میں الجھ جائے گی، تو وہ مہنگائی، روزگار، صحت، تعلیم جیسے بنیادی سوالات بھول جائے گی۔
یہی وہ حکمت عملی ہے جو آج کی مودی حکومت اور اس کے حامی میڈیا نے اپنائی ہے۔
اس حوالے سے *عالمی معاشی فورم کی رپورٹ نے گودی میڈیا کو بھارت کے لئے بہت بڑا خطرہ ٹھہرایا ہے
عالمی اقتصادی فورم (World Economic Forum – WEF) کی 2024 کی گلوبل رسک رپورٹ نے بھارت میں گودی میڈیا کو ایک اہم خطرہ قرار دیا ہے، خاص طور پر انتخابات کے دوران اس کے کردار کی وجہ سے۔
قارئین محترم
گودی میڈیا ایک اصطلاح ہے جو بھارت میں ان میڈیا اداروں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو حکومت یا حکومتی جماعتوں کے حق میں جانبدارانہ رپورٹنگ کرتے ہیں۔ WEF کی رپورٹ میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارت میں سیاسی جماعتیں، خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP)، انتخابات کے دوران گودی میڈیا کا استعمال کرتی ہیں تاکہ عوامی رائے کو اپنے حق میں موڑ سکیں۔ مثال کے طور پر، 2024 کے عام انتخابات کے دوران، BJP نے سوشل میڈیا پر گمراہ کن مہمات چلائیں، جن میں سنگاپور کے جیورونگ ایسٹ اسٹیشن کی تصویر کو بھارتی میٹرو پروجیکٹ کے طور پر پیش کیا گیا ۔
WEF رپورٹ کے مطابق، بھارت میں "معلومات اور غلط معلومات” کو سب سے بڑا قریبی خطرہ قرار دیا گیا ہے، جو عالمی سطح پر بھی سب سے بڑا فریبی خطرہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ AI کی مدد سے تیار کی جانے والی غلط معلومات انتخابات کے دوران عوامی رائے کو متاثر کر سکتی ہیں، جس سے جمہوری عمل کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے ۔
WEF کی رپورٹ میں گودی میڈیا کو بھارت کے لیے ایک اہم خطرہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ حکومت کے حق میں جانبدارانہ رپورٹنگ اور غلط معلومات کی پھیلاؤ کے ذریعے جمہوری عمل کو متاثر کرتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں گودی میڈیا کا کردار انتخابات کے دوران عوامی رائے کو متاثر
کرنے میں اہمیت رکھتا ہے
قصہ المختصر
سوال یہ نہیں کہ بھارتی حکومت کیا کہتی ہے،
سوال یہ ہے کہ بھارتی عوام کب سمجھیں گے کہ سچ کیا ہے؟
بھارتی عوام کب پہچانیں گے کہ وہ لیڈر نہیں،
شاید بھارت اور اس عوام
دنیا کی آنکھوں میں مذاق بنتے جا رہے ہیں؟
کب بھارتی عوام گودی میڈیا کے ان مصنوعی قہقہوں کے پیچھے چھپی تلخ حقیقت کو دیکھیں گے؟
جب تک عوام خوابوں میں جیتے رہیں گے، تب تک وہ جھوٹ کے عالمی خریدار بنے رہیں گے
Author
-
مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
View all posts