Nigah

پاکستان کی حالیہ دفاعی، سفارتی اور اقتصادی کامیابیاں

پاکستان نے قومی سلامتی، عالمی سفارت کاری اور اقتصادی ترقی کے میدان میں بلاشبہ کئی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کامیابیوں نے نہ صرف پاکستان کے اندرونی استحکام کو مضبوط کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کے وقار اور اثر و رسوخ میں بھی اضافہ کیا۔ یہ کامیابیاں اس کی اسٹریٹجک حکمت عملی، موثر پالیسی سازی اور بین الاقوامی شراکت داریوں کا نتیجہ ہیں۔
قارئین کرام
پاکستان سنٹرل ایشیاء کا سب سے اہم ترین ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے اور۔ اس کی دفاعی کامیابیوں پر بات کی جائے تو حالیہ پاک بھارت عسکری کشیدگی میں جو مثالی کردار پاکستان نے ادا کیا ہے اس نے آج پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے

پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول (LoC) پر اکثر کشیدگی رہتی ہے، تاہم مئی 2025 میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (DGMO) کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پایا، جس میں فائر بندی کے مکمل نفاذ پر اتفاق ہوا۔

دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول (LOC) پر فوجی تناؤ میں کمی کی حکمت عملی پر بات کی اور دونوں ملکوں نے
کشیدگی کو سفارتی چینلز کے ذریعے حل کرنے کا عندیہ دیا
قارئین کرام یہاں ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب دیا جو اس کا بنیادی حق تھا اور پاکستان نے جنگ سے بچاؤ میں جو سفارتی کردار ادا کیا ہے وہ قابل ستائش ہے
مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اچانک کشیدگی بڑھی، جس میں میزائل حملوں اور ڈرون کی دراندازی شامل تھی۔ امریکہ نے فوری ثالثی کا کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں ایک ممکنہ جنگ ٹل گئی۔ اس میں پاکستان کا متوازن رویہ اور موثر سفارتی حکمت عملی قابل تحسین رہی دنیا پاکستان کے اس مثالی کردار کی تعریف پر مجبور ہیں
اسی طرح سفارتی نقظہ نظر سے بھی دیکھیں تو پاکستان کی سفارتی کامیابیوں میں
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی میزبانی ، اکتوبر 2024 میں اسلام آباد میں SCO اجلاس کی میزبانی کی، جس میں
چین، روس، بھارت، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک نے شرکت کی۔

پاکستان نے خطے میں امن، تجارتی تعاون، اور انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر ہمیشہ زور دیاہے

بھارت کے ساتھ ایک ہی میز پر بیٹھ کر مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی۔

پاکستان نے کئی بین الاقوامی اداروں میں اہم عہدے حاصل کیے، جن میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کی رکنیت ، اقوام متحدہ کی ڈس آرمامنٹ کمیشن کی چیئرمین شپ ، انسانی حقوق کونسل میں مؤثر نمائندگی اہم سفارتی کامیابیوں کا حصہ ہے
قارئین کرام ہمیں کسی لگی لپٹی کے بغیر یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ پاکستان نے مسلم دنیا میں ہمیشہ اپنا قائدانہ کردار ادا کیا ہے

پاکستان نے سعودی عرب، ترکی، ایران اور ملائیشیا جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔ فلسطین، کشمیر، اسلاموفوبیا اور روہنگیا جیسے مسائل پر مشترکہ موقف اختیار کیا ، اقتصادی کامیابیوں میں
آئی ایم ایف پاکستان نے 2024 میں 7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا

1.4 ارب ڈالر موسمیاتی لچک کے منصوبے کے لیے حاصل کیے

ان فنڈز سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور کرنسی کے استحکام میں مدد ملی جبکہ افراط زر میں کمی ہوئی

پاکستان نے 2023 کے آخر میں 29.2 فیصد افراط زر کو 2024 میں کم کر کے 4.9 فیصد تک لایا، جو کہ بہتر مالیاتی پالیسی
کا نتیجہ ہے ،اسی طرح سبسڈی اصلاحات درآمدات پر کنٹرول
کا نتیجہ تھا۔
اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا
KSE-100 انڈیکس میں 78 فیصد اضافہ ہوا، جو دنیا بھر میں دوسرا سب سے بڑا انڈیکس رہا۔ اس کے ساھ ساتھ
سعودی عرب، قطر، چین، اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا

سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پیشرفت ہوئی، جس میں صنعتی زونز، توانائی، اور گوادر بندرگاہ شامل ہیں

قارئین کرام
یہاں اڑان پاکستان” منصوبہ کا ذکر نہ کرنا بھی ناانصافی ہوگی
یہ منصوبہ 2024 میں شروع کیا گیا، جس کے تحت

برآمدات کو دوگنا کرنے کا ہدف،

2028 تک 6 فیصد شرح نمو کا ہدف ،
نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع ،گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل شامل ہیں

یہ منصوبہ چین کے اشتراک سے مکمل ہوا، جس سے:

گوادر کی تجارتی اہمیت میں اضافہ ،
سالانہ تجارت میں 35 فیصد اضافے کی توقع ، بلوچستان میں ترقی کے نئے در کھلنے کے مواقعے بھی شامل ہیں

بلاشبہ پاکستان نے ہر سطح پر عالمی طور پر خود کو دور حاضر کا نہایت زمہ دار اور کامیاب ملک ثابت کیا ہے

پاکستان کی سال 2024- اور 2025 کی دفاعی، سفارتی اور اقتصادی کامیابیاں اس کی مضبوط قیادت، دانشمندانہ حکمت عملی اور عالمی سطح پر مؤثر کردار کی عکاس ہیں۔ ان کامیابیوں سے نہ صرف ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی بلکہ ایک مستحکم اور خوشحال مستقبل کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے۔ پاکستان کو ان کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پائیدار پالیسیوں، قومی یکجہتی اور شفاف طرز حکمرانی کو اپنانا ہوگا۔

Author

  • سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
    یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025

    بیورو چیف، پی این این، پشاور
    جنوری 2023 تا جنوری 2024

    بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
    16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023

    سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
    22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017

    سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
    16 فروری 2005 تا 21 جون 2008

    رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
    یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005

    رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
    فروری 2000 تا 30 نومبر 2003

     

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔