ایران کے سپریم لیڈر ایت اللہ خامنہ ای نے ایرانی قوم سےاپنے خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ کاکوئی بھی حملہ سنگین اور ناقابل تلافی نتائج کا باعث بنے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کسی بھی حالت میں ہتھیار سپردگی نہیں کرے گاایران کوئی جوہری ہتھیار نہیں رکھتا اس کو حملے کی بنیاد بنانا ناجائز ہے اسرائیل نے بڑی غلطی کی اب اسے سزا بھگتنا ہوگی دشمن کو بھرپور جواب دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے ایران اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کبھی معاف نہیں کرے گا ایرانی قوم پر مسلط کی گئی جنگ کا سامنے ڈٹےرہیں گے
ایران کے سپریم لیڈر کی تقریر کے بہت سارے نکات ہیں جو غور طلب ہیں لیکن یہ مختصر سا حوالہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران کے پاس کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور ان کی تکلیف سے پہلے عالمی ادارہ برائے جوہری کنٹرول نے بھی تصدیق کی کہ ایران کے پاس جوہری افزودگی کا کوئی ایسا نشان نہیں ملا جسے کہا جا سکے کہ ان کے پاس ایٹم بم ہے یا جوہری ہتھیار ہیں
اس کے علاوہ جب ایران کے امریکہ سے جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر بات چیت چل رہی تھی اور 15 جون کو بات چیت کا دوسرا دور ہونے والا تھا یکا یک اسرائیل نے ایران پر حملہ کیوں کر دیا اس کا واحد مقصد یہ نظر اتا ہے کہ امریکہ نے بات چیت کا وقفہ کیا اور دوسری طرف مبینہ طور پر اسرائیل کو اشارہ دے دیا کہ وہ اپنی کارگزاری کر کر لے جس انداز میں ایران پر حملہ کیا گیا اگر پہلے دن کے حملے کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر ایران کی جگہ کوئی اور ملک ہوتا تو وہ حوصلہ ہار بیٹھتا کیونکہ جو تباہی ہوئی اور جو اس کے ماہرین نے دفاع اور ماہی نے جوہری توانائی جس طریقے سے شہید کر دیے گئے اس کے بعد ہمت نہیں بنتی کہ اس کا جواب دیا جائے اسرائیل اور امریکہ دونوں کا یہ گمان تھا کہ ایسے حملے کے بعد ایران کی ٹیں ٹیں فش ہو جائے گی لیکن 48 گھنٹے کے اندر ایران نے جو کرشمہ کر دکھایا اس نے تمام ان عالمی طاقتوں کے دانت کھٹے کر دیے جو اسرائیل کے حواری ہیں
اسرائیل نے جس طرح سے جنگ کی شروعات کی تھی اس نے ایران کی اعلی ترین دفاعی قیادت ٹاپ کا خاتمہ کیا نیوکلیئر سائنٹسٹ کا خاتمہ کیا اور ایسا لگا شروع میں کہ ایران بہت ہی دباؤ میں ہے ہے لیکن جب دیکھا ایسا لگا ہے کہ اسرائیل دھیرے دھیرے اس کی گرفت ڈھیلی ہو رہی ہے اور ایران حاوی ہوتا جا رہا ہے ،اور ایران تیزی سے اس جنگ میں حاوی ہو رہا ہے شروع شروع میں اسرائیل نے اور امریکا نے یہ ساز بازپہلے دن سے کر رکھی تھی کہ ایران کو بظاہر مذاکرات میں مصروفرکھیں گے اور تم پیچھے سے `ا کے ایران کے انمول دفاعی اور جوہری سائنس دان ہیروں کے سر قلم کر دینا نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری ، ان سب کو اگر ختم کر دیا جائے تو پھر وہاں کے لوگ کھڑے ہو جائیں گے اور وہ ا اپ امام خامنہ ای کو بھی ختم کر دیں گے اس بحران کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ایران کے عوام دینی و مذہبی کے قیادت سے نالاں ہو جائیں گے اس کے بعد جو کھیل شروع ہوگا اس میں ایران میں ایسی قیادت کا تسلط قائم کر دیا جائے گا جو اسرائیل اور امریکہ کے علاوہ ان کے حواریوں کے لیے بھی سود مند رہے گا یعنی ان کا کٹھ پتلی بن کر رہے گا جس طرح کے سابق شاہ ایران رضا شاہ پہلوی تھا چنانچہ اسی بنیاد پر رضا شاہ پہلوی کے بیٹے منظر عام پر لائے گئے اسرائیل اور امریکا نے کے اندر جو نقب لگائی اس کے معاونین میں وہی گروہ شامل تھا جو سابق شاہ ایران وابستہ رہا ہے اور اب بھی ہے چنانچہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بارے میں بہت برا پروپگنڈا کیا گیا امریکہ میں جو میڈیا ہے اس پر اسرائیل کی پوری طرح گرفت ہے لہذا ایران کے اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب قرار دے کر فرقہ وارانہ نفرت کو پھیلایا گیا لیکن کبھی کبھی خودہی اپنے پروپگینڈے کے شکار ہو جاتے ہیں یہی ہوا ہے اسرائیل کے ساتھ ہوا، یہ ایران کے خلاف پچھلے 20 سال سے تیار کر رہے ہیں لیکن ہوا کیا ہوا یہ کہ 48 گھنٹے کے اندر جتنے بھی ایران کے پاس میزائل تھے وہ انہوں نے ایک کے بعد ایک نکالنا شروع کیا اور اب ہوا یہ ہے کہ اس وقت اسرائیل نے اپنے پورٹ بند بند کر دیے ہیں تاکہ ان کے عوام اسرائیل سے نقل مکانی نہ کر سکے جبکہ ہائفا کےلوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ” ہمیں جانے دو "جب کہ اسرائیل سرکار کاحکم یہ ہوا ہے کہ کوئی ملک چھوڑ کے نہیں جائے گا اپ اپنے گھروں میں نہیں رہیں بلکہ بنکرز میں رہیں
ساری دنیا اس وقت اس شش و پنج میں مبتلا کہ امریکہ جنگ میں ائے گا کہ نہیں امریکہ ائے تو کیوں ائے ایران کے جو جوہری اثاثے ہیں ہیں پہاڑوں کے نیچے 800 میٹر 700 میٹر 700 فٹ پر پہاڑوں کے نیچے جو جوہری اثاثہ ہے یا تو اس کو بنکر بم سے اڑایا جائے یہ لمحہ فکر ہے جو ممکن نہیں کیونکہ امریکہ بھی خوفزدہ ہے امریکی سلامتی کونسل نے جنگ میں شامل ہونے کی منظوری دے دی ہے یہ منظوری ڈونلڈ ٹرمپ کی میز پر پڑی ہوئی ہے لیکن امریکی صدر نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں ظاہر ہے وہ کسی انتظار میں ہے
2
امریکی صدر با ظاہر سب کو نچا رہا ہے وہ کبھی کچھ کہتے ہیں کبھی کچھ کہتے ہیں ان کا طرز عمل اور ذہن دونوں ادھ زچ بدھ زج ہے گزشتہ دنوں انہوں نے پاکستان کے فیڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا اس ملاقات کے بعد یہ بات سامنے ائی کہ دونوں کے درمیان ایران کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے غالبا قیاس یہی ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے مدد مانگی ہے اس مسئلے کو سلجھانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے لیکن یہاں یہ سوال ہوتا ہے کہ پاکستان جو اس مسئلے کو سلجھانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن کیا وہ امریکی صدر کی ہوج پوچ طرز عمل پر اعتماد کر سکتا ہے گمان یہی ہے کہ نہیں کر سکتا یہ درست ہے کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ اور چار مسلمان ملک جو دفاعی قوت بھی رکھتے ہیں یہ چاروں چار ملک ایران کے ساتھ کھڑے ہوئے چین چین نے بھی اسرائیل کی بھرپور مذمت کی ہےروس کا رد عمل بھی اسرائیل کے خلاف ایا شمالی کوریا نے بھی بہت سخت کی قسم کا اسرائیل کے خلاف بیان دیا ہے جس سے امریکہ چڑھ گیا ہے امریکہ یہ چاہتا ہے ٹیم مسلم ممالک اس کا اگر ساتھ دیں اور ایران جھکے تو یہ یدھ رک جائے اور ان کا اسرائیل بچ جائیے جنیوا میں فرانس جرمنی برطانیہ اور ایران کی جو بیٹھک اس مسئلے پر غور کرنے کے لیے اعلان سے بات چیت کرنے کے لیے کی گئی ہے اس میں ایران کے وزیر خارجہ نے شرکت سے پہلے ہی دو ٹوک انداز میں کہہ دیا ہے کہ یہ بیٹھک مذاکرات کی بیٹھک نہیں ہے بات چیت کی ہے اس میں کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے نہ لین دین ہوگی جس سے ایران کا واضح موقف سامنے ا جاتا ہے اس وقت ایران جیت کی چوکی پر براجمان اگر اسرائیل کو شکست نہ ہوئی ہوتی تو یہ ممالک کسی بھی صورت میں ایران سے بات چیت نہ کرتے اور نہ ہی ایران کو بات چیت کرنے کی دعوت دیتے ان کی کوئی ہمدردیاں ایران کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ اسرائیل کے ساتھ ہیں بات چیت کی میز پر انا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ جنگ ہار چکے ہیں اب صرف اسرائیل کو بچانے کی تگ و دور ہے لگتا ہے کہ ایران جس طرح سے ابھی تک یوتھ لڑ رہا ہے کیا ایران کا اس وقت کہہ سکتے ہیں ایران پوری طرح سے حاوی ہو رہا ہے اسرائیل پر ایران کے پاس ایک اور طاقت بھی ہے جس کو اس میں ابھی تک بروئے کار نہیں لایا ہے وہ یہ ہے کہ ہر مس کے سمندر جہاں سے ان 30 پرسنٹ گیس اور ائل جاتا ہے اس کو بند کرنے صلاحیت رکھتا ہے ایران کے پاس یہ صلاحیت بھی ہے کہ وہ بحر احمر کو بند کر دے کی اگر وہ ایسا کر دے تو تو دنیا کہاں جائے گی اس کا اندازہ لوگوں کو نہیں ہے تو لیکن اب ا یہ ایک مسئلہ ہے یہ جو راستے اگر بند ہو گئے تو کیا ہوگا ا یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی حواری یہ کہیں کہ ہم ان کو بہت ماریں گے کیسے مارو گے بھئی یہ دنیا نے دیکھ لیاہے
اسرائیل اور امریکہ دونوں کا یہ خواب چکنا چور ہو چکا ہے کہ وہ ایران میں اپنی ہولناک کاروائیوں کے ذریعے ریجیم چینج لے ائیں گے جیسا کہ انہوں نے سابق رضا شاہ پہلوی کے بیٹے کو منظر عام پر لے کر ائے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایران کے عوام میں رضا شاہ پہلوی کے خاندان اور اس کے حواریوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے یہ دیوانے کا خواب ہے
3
ایران واقعی ایک تحمل پسند اور دین پرست ملک ہے ان کی نظریاتی سوچ یہ ہے کہ عام ادمی کو نہ دیکھو کبھی مت مارو کہ ان کے ان فوجیوں اور لڑنے والوں کو مارو جہاں ان سے خفیہ بیٹھے ہیں اس بلڈنگ کو نشانہ بناؤ جہاں ان کی فوج ہے کہیں سب نے دیکھا کہ انہوں نے کسی بچے کو عورتوں کو ان کو ٹارگٹ کر کے مارا ،کیونکہ یہ دین اسلام کے خلاف ہے ایسے عمل کے خلاف ایران کا فتوی موجود ہے تا مسلم ممالک میں اور دیگر امن پسند ممالک میں اس وقت یہ چل رہا ہے کہ اسرائیل کو ہمیشہ کے لیے کمزور کر دیا جائے گھٹنوں پر لایا جائے اسرائیل اس وقت بیگ فٹ ہے وہ یہ چاہتا تھا کہ ایران کو ختم کرےبھئی جو ا ایک افسانہ ثابت ہوا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ جنرل ویزلی کلاسکے نیٹو کے کمانڈر 1998 میں وہ پینٹاگان میں کھڑے ہوئے تھے تو ان کے ہاتھ میں ایک پرچہ دیا
وہ پرچہ جب کھلا تو اس میں نیتن یاہو نے کی ایک تنظیم کا ایک بنایا ہوا بلیک منصوبہ تھا وہ پلان یہ تھا کہ اگلے پانچ سالوں میں عراق شام ، لیبیا صومالیہ ،سوڈان ،اور مصر ان سب کو سب کو رجیم چینج کر دینی ہے ایران یہ نشاط ثانیہ کرنا ہے یہ جو ریجیم چینج کرنا چاہتا تھا اب کہاں ہے اب جنگ کے بیچ میں بھاگ رہا اب ان کی عوام ہے تو یہی ہے کہ بھائی اپنی جان بچاؤ اور اسرائیلی حکومت تو انہیں یہ حکم دے رہی ہے کہ کوئی ملک چھوڑ کے نہ جائے یہ اندازہ نہیں ہے پانی کے جہازوں پہ بیٹھ بیٹھ کے لوگ بھاگ رہے ہیں
اس وقت صورتحال کی چابی صرف اور صرف ایران کے ہاتھ میں ہے اسرائیل کی حیثیت اب مشرق وسطیٰ میں ایسی رہ گئی ہے جیسے کہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کی حیثیت ہے وہ جو خطے میں بدمعاش بنا ہوا تھا وہ ساری پھونک نکل گئی ہے اس وقت اسرائیل کے جو ہماری ملک ہیں اور جو اسرائیل کو بچانا چاہتے ہیں وہ ہر سو یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کو بات چیت یعنی مذاکرات پر راضی کیا جائے اور جنگ بندی فورا ہو جائے لیکن ایران اپنی شرائط سے ہٹ کر کوئی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہے البتہ ایران کی خطے میں پوزیشن بہت مضبوط ہوئی ہے دفاعی لحاظ سے بھی اور اسٹریٹیجک طور پر بھی جیسے کہ بتایا جا چکا ہے کہ ایران ایک بہت بڑا بحران پیدا کرنے کی قوت رکھتا ہے اگر وہ تیل کی سپلائی کے راستے بند کر دے
یدھ بنا سدھ نہیں ہوا کرتا
Author
-
صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔
View all posts