Nigah

بلوچستان کی قابل فخر بیٹی عائدہ، سائنسدانوں کیلئے مثال

یقین، اعتماد اور جدید علوم میں مہارت کے سنگم کا نام ہے عائدہ، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے باعثِ فخر بن کر ابھری ہیں۔ چین کی اوشن یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کرنے والی عائدہ نے حال ہی میں شنگھائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت ہونے والے بین الاقوامی مقابلے میں اپنی ٹیم کے جدید مصنوعی ذہانت کے منصوبے "Z-UP: The Foundational Infrastructure for AI-Internet and Agentic-Web” کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔

عائدہ نے اپنی اس اہم کامیابی کو پاکستانی نوجوان سائنسدانوں، بالخصوص گوادر سے تعلق رکھنے والی نوجوان طالبات کے نام منسوب کیا۔ اُن کا کہنا تھا "یہ پلیٹ فارم اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری سوچ، ہماری تحقیق اور ہمارے خیالات عالمی سطح پر اہمیت رکھتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ بلوچستان کے نوجوان خاص طور پر لڑکیاں، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کو کسی سے کم نہ سمجھیں اور آگے بڑھیں۔”
عائدہ کا پیغام صرف ایک کامیابی کی داستان نہیں، بلکہ پاکستان میں سائنسی ترقی کے نئے باب کا آغاز ہے، جو پسماندہ علاقوں میں بسنے والے نوجوانوں کے لیے روشنی کی کرن بن سکتا ہے۔
عائدہ کی قیادت میں پیش کیا گیا "Z-UP” منصوبہ ایک ایسا انقلابی تصور ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں موجود مصنوعی ذہانت کے منتشر سسٹمز کو آپس میں جوڑ کر باہم مربوط اور ذہین نیٹ ورک کی تشکیل ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ایسے بزنس ٹو بزنس ماحولیاتی نظام کی تشکیل ممکن ہوتی ہے جہاں مختلف ادارے اور کمپنیاں مشترکہ کمپیوٹنگ پاور سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ نظام نہ صرف مصنوعی ذہانت بلکہ Metaverse جیسی اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز میں بھی بے پناہ سہولت فراہم کرتا ہے۔
عائدہ کی پریزنٹیشن کا مرکز "Z-UP” کی وہ خصوصیت تھی جو ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ کے لیے GPU انفراسٹرکچر کو ورچوئلائز کرنے پر مبنی ہے۔ یعنی اب ایک ہی نیٹ ورک پر مختلف ادارے بہ آسانی اعلیٰ کارکردگی والے کمپیوٹر ریسورسز کو شیئر کر سکتے ہیں۔ عائدہ کا کہنا تھا:
"چین میں میرے تعلیمی سفر نے عالمی سطح کی جدت طرازی کے دروازے میرے لیے کھول دیے ہیں۔”
انہوں نے AT&T Labs کے محققین کی بنیاد پر اپنے منصوبے کی سائنسی بنیادوں کو سراہا۔
یہ منصوبہ تنہا ایک ادارے کی کوشش نہیں، بلکہ بین الاقوامی تعاون کا مثالی نمونہ ہے۔ اس میں دنیا کی نامور تعلیمی و تحقیقی اداروں جیسے میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا، یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چائنہ اور شنگھائی جیاو ٹانگ یونیورسٹی شریک رہے۔ ان اداروں کے تعاون سے تیار کیے گئے اس منصوبے نے نہ صرف تکنیکی پیچیدگیوں کو سلجھایا بلکہ عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نیا زاویہ پیش کیا۔

یہ مقابلہ "SCO Year of Sustainable Development” کا حصہ تھا جس میں آٹھ رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے 300 نمائندگان شریک ہوئے۔ مقابلے میں 200 سے زائد منصوبے شامل تھے، جن میں سے صرف 12 کو فائنل راؤنڈ کے لیے منتخب کیا گیا۔

چین کے "Unmanned Airport” یعنی بغیر پائلٹ ایئرپورٹ منصوبے کو پہلا انعام ملا جبکہ شارٹ لسٹ کیے گئے منصوبوں میں سے 35 فیصد منصوبے بین الاقوامی اشتراک کی پیداوار تھے جو اس بات کی علامت ہے کہ عالمی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہی کامیابی کی کنجی ہے۔
اس مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی صرف عائدہ کی صورت میں نہیں بلکہ ان کے ذریعے پاکستان کی صلاحیتوں، قابلیت اور عزم کو دنیا نے دیکھا۔ عائدہ کے منصوبے نے پاکستان کی مثبت تصویر دنیا کے سامنے پیش کی اور یہ ثابت کیا کہ پاکستان میں موجود ٹیلنٹ عالمی سطح پر کسی سے کم نہیں۔
عائدہ کا تعلق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے ہے، جہاں سائنسی تحقیق اور تعلیم کے مواقع دیگر شہروں کی نسبت محدود ہیں۔ تاہم عائدہ کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر موقع دیا جائے، رہنمائی میسر ہو اور حوصلہ افزائی کی جائے تو گوادر جیسے علاقے سے بھی عالمی سطح کے سائنسدان پیدا ہو سکتے ہیں۔
عائدہ نے اپنی تقریر میں خاص طور پرSTEM یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجنئیرنگ اور میتھس کے شعبے میں خواتین کی نمائندگی پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی بچیوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں آگے بڑھنے کی ترغیب دینی چاہیے تاکہ وہ بھی عالمی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔
عائدہ کی کامیابی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ اگر حکومت اور پالیسی ساز ادارے نوجوانوں کو تحقیق، تعلیم اور ٹیکنالوجی میں سہولتیں فراہم کریں، بین الاقوامی اداروں سے تعاون بڑھائیں اور دور دراز علاقوں میں تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں تو پاکستان جلد ہی سائنس و ٹیکنالوجی میں عالمی مقام حاصل کر سکتا ہے۔
عائدہ صرف ایک فرد نہیں بلکہ ایک تحریک کی علامت ہیں۔ وہ ان نوجوانوں کے لیے امید کی کرن ہیں جو خواب تو دیکھتے ہیں مگر وسائل نہ ہونے کے سبب پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ان کی کامیابی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اصل سرمایہ انسان ہوتا ہے اور جب انسان کو علم، اعتماد اور تعاون میسر آئے تو وہ ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔

عائدہ کا سفر گوادر کی سرزمین سے شروع ہو کر عالمی اسٹیج تک جا پہنچا ہے۔ اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے ہونہار نوجوانوں کی رہنمائی کریں۔ان کے لیے مواقع پیدا کریں اور پاکستان کو علم و تحقیق کی دنیا میں سر فہرست لائیں۔

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔