شنگہائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کانفرنس جمعرات کے روز اختتام پذیر ہو گئی یہ کانفرنس چین کے شہر چِنگ ڈاؤ میں منعقد ہوئی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کا ۲۲واں اجلاس تھا۔ اس میں بشمول بھارت، پاکستان، چین، روس، ایران، اور مرکزی ایشیائی ممالک تنظیم کے دس ارکان کے دفاعی وزراء شریک تھے۔یہ باضابطہ طور پر دفاعی نوعیت کا اجلاس تھا جہاں عسکری تعاون، باہمی اعتماد کے اقدامات، علاقائی تحفظ، دہشت گردی سے نمٹنے اور فوجی صحت وغیرہ کے تعاون جیسے امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔
تاہم اس اجلاس کا کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں ہوسکاکیونکہ بھارت نے "دہشت گردی” کا واضح تذکرہ اور خاص طور پر ۲۲ اپریل پہلگام حملے کا حوالہ نہ دینے پر دستخط سے انکار کیا ۔حقائق کو مد نظر رکھا جائے تو یہ بات بڑی صاف عکاسی کرتی ہے کہ نیویارک کے نائن الیون کہ واقع کے بعد کچھ طاقتوں نے پاکستان کو دہشت دہشت گرد ملک قرار دینے اور اس کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جس میں سب سے زیادہ پیش کار بھارت تھا، بھارت کوئی مواقع نہیں چھوڑا کہ پاکستان کو ہر محاذ پر تنہا کر دیا جائے چنانچہ اس نے عالمی سطح کے اداروں میں بھی پاکستان کے خلاف نقب لگائی جبکہ پاکستان وہ ملک ہے جس نے سویٹ یونین کی افغانستان میں مداخلت کے زمانے سے لے کر حال زمانہ تک نہ صرف دہشت گردی کو کچلنے میں سب سے زیادہ اہم نمایاں کردار ادا کیا بلکہ اس سلسلے میں بہت عظیم قربانیاں بھی دیں اور اب بھی دے رہا ہے لیکن بھارت اپنی مطلب براری کے لیے نشانے پہ رکھے رہا چنانچہ ابھی اس کا ایک ٹوپی ڈرامہ پہلگام کے واقع کی شکل میں سامنے ایا لیکن اس وقت پاکستان میں سول ملٹری قیادت ایسے افراد کے ہاتھ میں ہیں جو عالمی امن کے داعی بھی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف شدت سے برسر پیکار بھی ہیں چنانچہ انہوں نے بھارت کے اس تازہ ترین الزام کا جس طرح تحمل و صبر اور دلائل سے جواب دیاکہ بھارت نے پاکستان کے بارے میں جو سفارتی سطح پر نقش ابھارا تھا وہ سب مٹی میں ملیا میٹ کر دیا اور دشمنوں کے ایسے دانت کھٹے کیے کہ وہ اب اپنی رال خود چانٹ رہے
ہیں
جیسے کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان کے لیے پھرے ہی لیے پھرتا شنگھائی تعاون تنظیم کہ اس اجلاس میں وہ اپنی بری نیت کے ساتھ ہی شریک ہوا تھا پاکستان سے گھنٹوں میں شکست کھانے کے بعد اپنی زخمی ایڑیاں چاٹ رہا تھا اور اس درک میں تھا کہ کسی طریقے سے اپنی شکست کے زخم دھو ڈالے چنانچہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اس نے اپنے مفادات کے لیےظلمت کےچراغ جلا کر سورج کو دکھانے کی ناکام مساعی کی جس کا کا یہ اثر ہوا کہ اجلاس کے اختتام پر جب مشترکہ اعلامیہ مرتب کیا گیا اس میں سرے سے پہلگام میں دہشت گردی کا کوئی ذکر نہیں تھا حالاں کہ اجلاس کے دوران بھارت کے وزیر دفاع اور بھارت کی سلامتی کے مشیر دونوں ایڑی چوٹی کا زور لگائے رہے اور پاکستان پر الزام لگا تےرہے ،لیکن کانفرنس کے شرکا کے کانوں پر جوں تک نہ رنگی، کتنی بڑی بھارت کو شرمندگی اٹھانی پڑی وہ سر اوپر کرنے کے بھی قابل نظر نہیں ارہی تھی
بھارتی دفاعی وزیر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس اعلامیے نے "پاکستان نواز” رُجحان ظاہر کیا اور دہشت گردی کے خلاف عالمی موقف کو کمزور کیا ۔بھارت کی ایسی حالت کے بارے میں ہی کہا جاتا ہے کہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے بھارت دہشت گردی کے خلاف عالمی موقف کو بھی بیان کرنے سے معذور رہا حالانکہ یہ بات کھلی کتاب کی طرح ہے کہ دنیا کا کوئی بھی معزز ملک کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا نہیں کرے گا لیکن جو لوگ خود ملوث ہوتے ہیں وہ چہروں پر نقاب ڈال کر نہ قبلہ گایا کرتے ہیں جیسے کہ بھارت کا کردار رہا ہے چنانچہ اجلاس کے 10 ممبروں میں سے نو ممبروں نے بھارت کے موقف کو رد کر دیا اور بھارت کی تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا اس اجلاس کا مقصد دفاعی شعبے میں مشترکہ پالیسی سازی اور تعاون کے مستقبل کے رہنما اصول طے کرنا تھا، اگرچہ اعلامیہ پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے نتیجہ خیز اعلامیہ سامنے نہ آیا ۔لیکن بھارت کو بہت ہی بڑی ہزیمت اٹھانی پڑی لیکن بے شرمی کے لبادے میں ملبوس طوائف کو شرم نہیں ایا کرتی۔
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کی تنظیم ہے، جس کا قیام 2001 میں چین، روس، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان اور ازبکستان نے شنگھائی میں کیا تھا۔ اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد اب دس ہے، جن میں چین، روس، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، بھارت اور ایران شامل ہیں۔ پاکستان اور بھارت کو 2017 میں مکمل رکنیت دی گئی، جبکہ ایران کو حال ہی میں رکنیت دی گئی ہے۔ تنظیم کے مبصر ممالک میں افغانستان، بیلاروس اور منگولیا بھی شامل ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا بنیادی مقصد رکن ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، سماجی اور دفاعی تعاون کو فروغ دینا، خطے میں امن و استحکام قائم رکھنا، دہشت گردی، انتہا پسندی، منشیات کی سمگلنگ اور بنیاد پرستی جیسے مسائل کا مشترکہ مقابلہ کرنا ہے۔ اس تنظیم کو ایک یوریشیائی سکیورٹی اتحاد کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے جو مغربی اتحاد نیٹو کا متبادل یا کاؤنٹر بیلنس سمجھا جاتا ہے۔
حالیہ اجلاس پاکستان کو بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور یہ بہت بڑا اعزاز ہے جس پر بھارت چرمرا رہا ہے چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں منعقدہ اجلاس میں میں رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے پاکستان کے موقف کی تائید کی یہی وجہ ہے کہ اس اجلاس کے مشترکہ اعلامیے پر بھارت نے دستخط کرنے سے انکار کیا کیونکہ اعلامیے میں اپریل 2025 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے واقعہ کا کوئی ذکر نہیں تھا، جسے بھارت نے اہم مسئلہ قرار دیا تھا۔ بھارت نے اس اعلامیے کو "پاکستان حامی” قرار دیا اور کہا کہ اس میں بھارت کے موقف کو کمزور کیا گیا ہے۔بھارت کے اسی بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کو الگ کر کے تنظیم کے باقی تمام ممبر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں یہاں پر کسی ایک ممبر نے بھی بھارت کی پیشوائی نہیں کی یہ تنظیم یعنی شنگائی تعاون تنظیم دنیا کی 40 فیصد ابادی کی نمائندگی کرتی ہے گویا دنیا کی ابادی کا 40 فیصد حصہ پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے اور پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے کیا عظیم کامیابی ہے جو موجودہ سول ملٹری قیادت کی وجہ سے ملی ہے اس کے علاوہ، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر تمام یعنی 100 فیصد ارکان ممالک نے مذمت کی، گویا ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی تمام ممالک نے مذمت کی لیکن بھارت کے نقطہ نظر کو کسی نے بھی تسلیم نہیں کیا جو اس امر کا ثبوت ہے کہ بھارت کو تنظیم میں سفارتی تنہائی ہی تنہائی رہی۔ یہی پاکستان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے
شنگائی تعاون تنظیم دنیا کے 40 فیصد عوام کی نمائندہ تنظیم قرار پاتی ہے گویا 40 فیصد دنیا کے لوگوں نے بھارت کے موقف کو ٹھکرا دیا اور پاکستان کے موقف کو تسلیم کر لیا گیا۔
موجودہ سول ملٹری قیادت کہ اس دور میں پاکستان کو بہت بڑی بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جیسا کہ ایران اسرائیل جنگ میں دیکھا گیا دنیا کی کسی بھی پارلیمنٹ نے اج تک کسی ملک یا کسی شخصیت کا شکریہ نعرے لگا کر نہیں دیا یہ بھی تاریخ کا واحد واقعہ ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر اپنے اجلاس میں” پاکستان تشکر” کے نعرے بلند کیے کیا ایسا اعزاز کبھی بھارت کو نصیب ہوا ہے یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ائندہ بھی ایسا اعزاز اس کے نصیب میں نہیں لکھا ہے پھر یہ دیکھیئے کہ امریکہ کی تاریخ میں کسی امریکی صدر نے کسی ملک کے چاہے وہ ملک امریکہ کا کتنا ہی وفادار احوالی ہو انصاری ہو چیف اف ارمی سٹاف کو کھانے پر موضوع نہیں کیا لیکن جس اعزاز کے ساتھ پاکستان کی فیلڈ مارشل حافظ سید منیر عاصم کو ظہرانہ پر مدعو کیا۔ کیا یہ پاکستان کی سفارتی کامیابی نہیں ہے اج یقینی طور پر بھارت سفارتی تنہائی کا شکار ہے وہ تو چلے تھے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے لیکن ہوا کیا وہ جو ضرب المثل ہے نا کہ
گئے تھے نماز بخشوانے روزے گلے پڑ گئے
پاکستان نے بھارت کے الزامات کو مدلل دلائل سے مسترد کیا ہے اور اپنی طرف سے مندرجہ ذیل موقف اپنایا ہے:
پاکستان نے بھارتی الزامات کو "بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات سیاسی فائدے کے لیے علاقائی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہیں۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ بھارت کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا غلط اور ناجائز ہے، اور پاکستان نے بھارت کی طرف سے دیے گئے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کبھی کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا۔
پاکستان نے عالمی سطح پر، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے الزامات کو ناکام بنایا، اور تمام ویٹو پاور ممالک نے پاکستان کا موقف تسلیم کیا۔ پاکستان نے پہلگام حملے کی شفاف اور بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی اور کہا کہ اس واقعے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
پاکستان نے بھارت پر بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں مداخلت اور دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے، جو بھارت نے مسترد کیا ہے۔لیکن تنظیم کے بعد کی ارکان نے پاکستان کے ان دعووں کو کہ بھارت بلوچستان میں پراکسی وار میں ملوث ہے تسلیم کیا کیونکہ جو اعلامیہ مرتب کیا گیا تھا اس میں اس امر کا ذکر تھا کہ بلوچستان میں بیرونی طاقتیں مداخلت کرنے سے باز ا جائیں یہ پاکستان کی عظیم کامیابی ہے
پاکستانی وفد قیادت پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد اصف کر رہے تھے وہ ایک مزے ہوئے سیاستدان ہیں اور انہوں نے بڑے مدلل انداز میں پاکستان کا دہشت گردی کے بارے میں موقف پیش کیا اور ثابت کیا کہ پاکستان جو خود دہشت گردی کا شکار چلا ا رہا ہے اس نے کس طرح قربانیاں دے کر دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی کوشش کی اور بھارتی الزامات کو محض زبانی طور پر مسترد نہیں کیا بلکہ پورے دلائل اور شواہد کے ساتھ رد کیا اسی طرح اس وقت میں پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر جنرل عاصم ملک نے پورے ثبوت پیش کیے کہ بھارت اپنے ہمسایہ ممالک میں کس انداز میں دہشت گردی میں ملوث ہے خاص طور پر انہوں نے بلوچستان کا ذکر کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مشترکہ اعلامیہ میں بلوچستان میں کی جانے والی دہشت گردی کا ذکر شامل کیا گیا اس کی مذمت کی گئی جس پر بھارتی وف نے کہا کہ یہ پاکستان نواز اعلامیہ ہے کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ
پاکستانی فوج بھارت کی طرف سے ڈرون حملوں اور دیگر جارحیت کا جواب دینے کو پوری طرح تیار ہے اور یہ بھی کہا کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت ہر صورت کرے گی۔
پاکستان کےسیاسی اور عسکری رہنماؤں نے بھارت کے الزامات کو عالمی برادری کے سامنے بے بنیاد اور جھوٹا پروپیگنڈا ثابت کر دیا اور کہا کہ بھارت ہر محاذ پر ناکام ہو چکا ہے۔خلاصہ یہ کہ پاکستان نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی خودمختاری اور دفاع کا حق تسلیم کیا، عالمی فورمز پر اپنا موقف مضبوطی سے پیش کیا اور کشیدگی میں بڑھوتی کے بجائے خود کو دفاعی طور پر مضبوط کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اج پاکستان نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ دفاعی طور پر بھی ایشیا کا ایک مضبوط ترین ملک تسلیم کیا جا رہا ہے اور کئی اقوام کی پاکستان پر نظر لگی ہوئی ہیں امیدیں وابستہ ہو گئی ہیں اس کے مقابلے میں بھارت اپنی ناکامیوں پر دھول چاٹ رہا ہے۔
Author
-
صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔
View all posts