خطے میں ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ مئی 2025 میں بھارت کو پاکستان سے جو فیصلہ کن اور عبرتناک شکست ہوئی اس کے اثرات نہ صرف بھارتی حکومت بلکہ عوام پر بھی نمایاں ہیں۔ اس شکست نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی سیاسی حیثیت کو شدید نقصان پہنچایا۔ اب مودی سرکار اس شرمندگی کو مٹانے کے لیے ایک بار پھر پاکستان پر حملہ کرنے کا ناپاک منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس دفعہ معاملہ مزید خطرناک ہے کیونکہ بھارت کو اسرائیل کی مکمل عسکری اور انٹیلی جنس حمایت بھی حاصل ہے۔
مئی 2025 کی جنگ میں بھارت کو پاکستانی افواج کی طرف سے جس منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑا اُس نے بھارتی عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ان کی حکومت کس راہ پر چل رہی ہے۔ مودی سرکار نے اس جنگ سے پہلے یہ تاثر دیا تھا کہ بھارت ایک فیصلہ کن کارروائی کے ذریعے پاکستان کو زیر کرے گا، مگر نتیجہ اس کے بالکل برعکس نکلا۔ پاکستان نے نہ صرف مؤثر دفاع کیا بلکہ بھارت کو بین الاقوامی سطح پر رسوا کر دیا۔
یہی شکست مودی حکومت کے لیے سیاسی بحران کی بنیاد بنی۔ اپوزیشن جماعتیں، سول سوسائٹی، اور میڈیا کے کچھ حلقے یہ سوال اٹھا رہے تھے کہ مودی نے ملک کو بلاوجہ ایک اور جنگ میں کیوں دھکیلا؟ اس صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے مودی نے آپریشن سندور کو ایک بار پھر زندہ کرنے کا اعلان کیا۔
آپریشن سندور دراصل بھارت کی جارحانہ حکمت عملی ہے جس کے تحت پاکستان کے خلاف محدود نوعیت کی کارروائیاں کی جاتی ہیں تاکہ عوام کو یہ دکھایا جا سکے کہ بھارت کمزور نہیں۔ اس آپریشن کا مقصد نہ صرف عسکری کامیابی حاصل کرنا ہے بلکہ داخلی طور پر مودی حکومت کی گرتی ساکھ کو سہارا دینا بھی ہے۔
یہ وہی حکمت عملی ہے جو مودی حکومت ماضی میں پلوامہ حملے اور بالاکوٹ اسٹرائیک کے بعد بھی اختیار کر چکی ہے۔ اس بار فرق یہ ہے کہ جنگی جنون میں اسرائیل کو بھی شریک کر لیا گیا ہے جو اس پوری صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
اسرائیل ایسا ملک ہے جو ہمیشہ مسلم ممالک کو کمزور کرنے اور ان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اسرائیل بھارت کو جدید ٹیکنالوجی، ڈرون سسٹمز، انٹیلی جنس معلومات اور سائبر وارفیئر کی سہولیات فراہم کر رہا ہے تاکہ پاکستان پر برتری حاصل کی جا سکے۔
یہ خطرناک گٹھ جوڑ پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے مسلم ورلڈ کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
پاکستان نے اس صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور تمام ریاستی ادارے دفاع کے لیے مکمل الرٹ پر ہیں۔ پاکستان بارہا یہ پیغام دے چکا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف تیار ہیں بلکہ 2025 کی جنگ کے بعد اپنے دفاعی نظام کو مزید مضبوط کر چکی ہیں۔ فضائیہ، نیوی اور بری فوج تینوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے۔ سٹریٹیجک کمانڈ، ایٹمی اثاثوں اور جدید میزائل ٹیکنالوجی بھی مکمل طور پر تیار ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ، چین، روس، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کو بھارتی عزائم سے آگاہ کیا ہے۔
پاکستان یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر بھارت کسی قسم کی جارحیت کرے گا تو صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے کا امن داؤ پر لگ جائے گا، اور اس کی ذمہ داری مکمل طور پر بھارت پر عائد ہو گی۔
ماضی قریب کی تاریخ شاہد ہے کہ بھارت جب بھی پاکستان سے الجھا، اُسے شکست اور شرمندگی کا سامنا رہا ۔ 2019 اور 2025 کی جنگ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان صرف لفظی بیانات نہیں دیتا بلکہ عملی دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
27 فروری 2019 کو بھارت کا مگ 21 طیارہ گرا کر اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے پاکستان نے دنیا کو دکھا دیا تھا کہ ہم کس قدر چوکنے ہیں۔ 2025 میں بھارتی فوج کے کئی جہاز، کمانڈ پوسٹس، فضائی اڈے، اور ریڈار سسٹمز کو پاکستانی حملوں سے شدید نقصان پہنچا، اور یہ سب کچھ بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیا۔
بھارت کے اندر بھی اس جنگی جنون کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور متعدد سماجی کارکنان یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ مودی حکومت ہر بار جنگ کو کیوں چنتی ہے؟ کیوں کروڑوں بھارتی عوام کو تعلیم، صحت اور روزگار کے بجائے جنگی بیانیہ دیا جا رہا ہے؟
بھارتی کسان تحریک، مہنگائی، بیروزگاری اور اقلیتوں پر مظالم جیسے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک اور جنگ کا سہارا لینا مودی حکومت کی پرانی چال ہے جس کا انجام اب بھارتی عوام بھی سمجھ چکے ہیں۔
پاکستانی نوجوان، سوشل میڈیا صارفین اور یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارمز پر یہ مؤقف شدت سے اٹھا رہے ہیں کہ
ہم امن چاہتے ہیں مگر کمزوری نہیں دکھائیں گے۔ نہ صرف پاکستانی نوجوان بلکہ قوم متفق ہے کہ مئی 2025 کی تاریخ ایک بار پھر دہرائی جا سکتی ہے اگر بھارت نے حماقت کی۔ اور یہ جذبہ ہی پاکستان کی اصل طاقت ہے۔
موجودہ صورتحال میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ناپاک ارادے رکھتا ہے۔ مودی حکومت اپنی سیاسی بقا کی خاطر ایک اور جنگ کا منصوبہ بنا رہی ہے، لیکن وہ یہ بھول رہی ہے کہ پاکستان اب 1947، 1965 یا 1971 والا پاکستان نہیں۔ آج کا پاکستان عسکری، سٹریٹیجک، سفارتی اور عوامی سطح پر متحد، مستحکم اور پُرعزم ہے۔
اگر بھارت نے جارحیت کی تو اسے ایک بار پھر ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، اور اس بار تاریخ شاید زیادہ سختی سے فیصلہ سنائے گی۔ مودی کو سوچنا چاہیے کہ کیا وقتی سیاسی فائدہ لینے کے لیے لاکھوں جانیں خطرے میں ڈال دینا دانشمندی ہے؟ یا اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت اپنی انتہا پسندانہ سوچ ترک کر کے جنوبی ایشیا کو امن کا گہوارہ بنانے میں کردار ادا کرے؟
Author
-
سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025بیورو چیف، پی این این، پشاور
جنوری 2023 تا جنوری 2024بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
16 فروری 2005 تا 21 جون 2008رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
فروری 2000 تا 30 نومبر 2003