Nigah

عالم انسانیت کے دو دشمن: نیتن یاہو اور نریندر مودی

Modi and Netanyahu

عصرِ حاضر میں عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو اور بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی کا نام نمایاں طور پر لیا جاتا ہے۔ دونوں رہنماؤں کی پالیسیوں اور اقدامات نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے اور انہیں عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

آیئے پہلے اسرائیلی وزیراعظم
نیتن یاہو کی انسانی حقوق کی پائمالی پر بات کرتے ہیں نیتن یاہو نے جس طرح فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کی ہے تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی

بینجمن نیتن یاہو کی حکومت نے فلسطینیوں کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں جنہیں عالمی سطح پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ 2024 میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے نیتن یاہو اور اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے غزہ میں شہریوں کو بھوک سے مارنے، قتل، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی اقدامات کیے ہیں ۔

غزہ میں نیتن یاہو کی پالیسیوں نے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا، ان کی بنیادی ضروریات کو متاثر کیا اور طبی امداد تک رسائی کو مشکل بنایا۔ اسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔ ان اقدامات کو عالمی سطح پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

اب دوسری طرف نریندر مودی بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی میں برسر پیکار ہیں

نریندر مودی کی حکومت نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں جنہیں عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔ 2019 میں مودی کی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (CAA) منظور کیا، جس کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیر مسلم پناہ گزینوں کو بھارتی شہریت دی گئی، لیکن مسلمانوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا۔ اس قانون کو بھارت کے آئین کے خلاف اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف سمجھا جاتا ہے ۔

مودی کی حکومت نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو فروغ دیا ہے۔ گاؤ کشی کے نام پر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کے کاروبار کو تباہ کیا گیا اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان اقدامات کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

کشمیر: نریندر مودی کی پالیسیوں کا شکار

5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا، جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی خودمختاری حاصل تھی۔ اس اقدام سے کشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست کی حیثیت تبدیل ہوگئی اور وہاں کی عوام کی مرضی کے خلاف بھارتی حکومت نے براہِ راست کنٹرول حاصل کیا۔ اس کے نتیجے میں کشمیر میں فوجی آپریشنز میں اضافہ ہوا، ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا اور مواصلاتی ذرائع کو معطل کیا گیا ۔

مودی کی حکومت نے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں ماورائے عدالت قتل، تشدد اور جبری گمشدگیاں شامل ہیں۔ ان اقدامات کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پامالی کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

قارئین محترم ا

حرف آخر یہ کہ بینجمن نیتن یاہو اور نریندر مودی کی حکومتوں نے اپنے اپنے ممالک میں اقلیتوں اور مخالفین کے خلاف جو اقدامات کیے ہیں، وہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مترادف ہیں۔ ان رہنماؤں کی پالیسیوں نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے اور انہیں عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان رہنماؤں کے انسانیت دشمن اقدامات کا نوٹس لے اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

Author

  • ڈاکٹر سید حمزہ حسیب شاہ ایک تنقیدی مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو بین الاقوامی تعلقات میں مہارت رکھتے ہیں، خاص طور پر ایشیا اور جغرافیائی سیاست پر توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اردو میں اور علمی اور پالیسی مباحثوں میں فعال طور پر حصہ ڈالتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔