Nigah

مودی حکومت کی پالیسی جزباتی سیاست کے ذریعے اقتدار کا دوام۔

مودی سرکار، بھارتی اور آر ایس ایس کی حکومت ایک نئی اور خطرناک روایت قائم کرنا چاہتی ہے جہاں نہ ثبوت کی ضرورت ہے، نہ گواہی کی۔ صرف ایک الزام کافی ہے، اور اسی کی بنیاد پر وہ مسلم دنیا کے لوگوں کے لیے جج، جیوری اور جلاد بن بیٹھتے ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کو اس روش کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ، کیونکہ اگر یہ رویہ تسلیم کر لیا گیا تو نہ صرف جنوبی ایشیا ہی غیر مستحکم نہیں ہوگا بلکہ دنیا بھر کے لیے خطرناک نتائج مرتب ہوں گے۔

جنوب ایشیاء کے خطے میں حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھانے اور خطے میں اپنی بالادستی کھونے کے بعد سے عالمی سطح پر بھارت کو مسلسل ناکامیوں اور رسوائیوں کا سامنا ہے جنگ کا میدان ہو یا معاشی جنگ، سفارتی جنگ ہو یا امن کی جنگ ہو مار ہمیشہ بھارت کو ہی پڑی ہے پاک بھارت جنگ سے قبل اور بعد میں ہندوستانی وفود کو سفارتی اور معاشی سطح پر جس ہزیمت اور نقصانات کا سامنا ہے اس کا احاطہ کرنا ہندو انتہا پسند مودی سرکار کے بس کی بات نہیں۔

ہندوستان نے ہمیشہ عالمی سطح کے ہر فورم پر پاکستان کی مخالف کی ہے

آئی ایم ایف سے قرضوں کا حصول ہو یا ایشین بنک سے،
ہمیشہ ہندوستان کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ ان قرضوں کی منظوری کو روکے مگر پاکستان کی بہترین معاشی منصوبہ بندی اور عالمی فورمز کی شرائط پر پورا اترتے ہوئے پاکستان نے ہر اس بھارتی چال میں اسے مات دی جو اس نے پاکستان کے خلاف چلی۔

بھارتی دباؤ کے باوجود آئی ایم ایف نے قرضوں کی منظوری دی
اسی طرح گزشتہ روز ایشین بنک میں بھی پاکستان نے بھارت کو دھول چٹا دی ہے بھارت دنیا میں پھر اکیلا رہ گیا ہے

ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے بھارتی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے لئے 800 ملین ڈالر کے ایک بڑے پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

قارئین ٹ ا

پہلگام کے المناک واقعے کے بعد سے اب تک بھارتی حکومت اُن افراد کو عوام کے سامنے پیش نہیں کر سکی جنہیں اُس نے اس دہشتگردی کا ذمے دار ٹھہرایا۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پہلگام کے اس واقعے کو دہشتگردی کے خلاف سنجیدہ اقدام کے بجائے ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت نے واقعے کے بعد نہ صرف اشتعال انگیز بیانات دیے بلکہ پاکستان کے خلاف جنگی بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی یہاں تک کہ ایٹمی جنگ جیسے خطرناک امکانات تک بات پہنچا دی۔ لیکن اصل سوال یہی ہے: جن دہشتگردوں کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا وہ کہاں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

عوام کے سامنے انھیں کیوں پیش نہیں کیا جارہا۔۔۔۔۔۔؟

یہ خاموشی خود ایک بڑا سوال ہے !
دہشتگردی جیسے حساس اور قومی سلامتی سے متعلق معاملے میں اگر مجرموں کی نشاندہی اور گرفتاری نہ ہو تو یہ واضح اشارہ ہے کہ مقصد صرف سچائی تلاش کرنا نہیں بلکہ سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے

مودی سرکار ایسے واقعات کو جن میں انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں نفرت کے ایندھن میں بدل کر اپنی سیاسی بقا کا سامان کر رہی ہے۔

سب سے زیادہ افسوس اُن بھارتی شہریوں پر ہوتا ہے جو اپنی حکومت کے زیرِ سایہ چلنے والے یکطرفہ میڈیا پراپیگنڈا کا شکار ہو رہے ہیں وہ جذباتی نعروں قومی غیرت اور دشمن کی تصویر کشی میں اس قدر بہہ گئے ہیں کہ وہ یہ بنیادی سوال بھی نہیں اٹھا پا رہے کہ "آخر ان حملوں کے اصل کردار کہاں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟”

جب کوئی حکومت ایک سنگین واقعے کی آڑ میں جنگی فضا قائم کر دے مگر خود اس واقعے کی تحقیق مجرموں کی گرفتاری اور شفافیت سے گریز کرے تو یہ جمہوریت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مودی حکومت کی پالیسی کا مرکز دہشتگردی کے خلاف کارروائی نہیں بلکہ جذباتی سیاست کے ذریعے اقتدار کا دوام حاصل کرنا ہے ۔

Author

  • ایک تجربہ کار صحافی ہیں جن کا 30 سال کا تحریری تجربہ ہے ۔انہوں نے ڈیلی مشرق ، ڈیلی ایکسپریس اور ڈیلی آج سمیت معروف اخبارات میں تعاون کیا ہے ۔:

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔