وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی لگانے کی تجویز دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحول دوست پروگرامز کے لیے مالی وسائل مہیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے گی جو اگلے سال بڑھا کر پانچ روپے فی لیٹر کر دی جائے گی۔
جبکہ پیٹرول یا ڈیزل استعمال کرنے والی تمام گاڑیاں بشمول ہائبرڈ کاروں پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت 1800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 18 فیصد کی بجائے ساڑھے آٹھ فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔
دوسری طرف 850 سی سی سے کم ہارس پاور کی نئی گاڑی، مثلاً سوزوکی آلٹو، پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح ساڑھے 12 فیصد سے بڑھ کر اب 18 فیصد ہو جائے گی۔
ایک اندازے کے مطابق سیلز ٹیکس میں اضافے سے آلٹو کی قیمت میں قریب ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
نان فائلرز کے خلاف گھیرا تنگ
پاکستان میں آئندہ سال کے بجٹ میں نان فائلر کے خلاف بظاہر گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف وہی افراد گاڑیاں، گھر، سٹاکس یا میوچل فنڈ خرید سکیں گے جو ٹیکس فائل کرتے ہیں اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ ایف بی آر کو جمع کرواتے ہیں۔
اس کے علاوہ نان فائلرز پر بینک سے نقد رقم نکلونے پر 0.6 فیصد کی بجائے ایک فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا ہے کہ ’لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسے مالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں۔ دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل کرنے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔‘
گھروں کی خریداری یا تعمیر کے لیے سستے قرضے
بجٹ میں کم آمدن طبقے کے لیے گھروں کی خریداری یا تعمیر پر سستے قرضوں کی نئی سکیم کا وعدہ کیا گیا ہے جس کا اعلان ’جلد سٹیٹ بینک کی جانب سے کیا جائے گا۔‘
وزیر خزانہ نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے لیے قرض فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کے لیے دس مرلے تک کے گھروں اور دو ہزار مربع فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کرایا جا رہا ہے۔
’حکومت مورگیج فنانسنگ کو فروغ دے گی اور اس سلسلے میں جامع نظام متعارف کرایا جائے گا۔‘
اپنی تقریر میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ
جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے مختلف سلیبز میں کمی کی ہے، یعنی 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد، 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
مزید یہ تجویز بھی شامل ہے کہ ’تعمیرات کے شعبے کے بوجھ کو مزید کم کرنے کے لیے کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی جانے والی سات فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
بجٹ تقریر کے مطابق ’اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریداری پر سٹامپ پیپر ڈیوٹی چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کی تجویز ہے۔‘ جبکہ وفاقی حکومت کو امید ہے کہ صوبے بھی غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر عائد بھاری ٹیکسز میں کمی کریں گے۔
سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں اضافہ
سولر پینلز کے حوالے سے وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں درآمد شدہ سولر پینلز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح ہے۔
دوسری طرف حکومت نے بجلی کی قیمت سستی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ’حکومت نے سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے جس سے آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا۔
اس منصوبے کے تحت اب تک چار ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت کی ہے اور 9000 میگاواٹ گنجائش کے مہنگے بجلی گھر جنھیں نیشنل گرڈ میں شامل کیا جانا تھا، ترک کر دیا ہے۔‘
حکومت کا تخمینہ ہے کہ سرکاری ملکیت میں بجلی گھروں کو بند کر کے سرکاری خزانے پر سات ارب روپے کا بوجھ ختم کیا جا سکتا ہے۔
Author
-
انیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل: