Nigah

چین کا دریائے پریمپترا پر سپر ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ

بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز اور ننگی آبی جارحیت کے بعد بھارتی ہندو انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کا پانی بند کر دیں گے جس پر پاکستان کی بھادر مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل ارشد شریف نے بھارت اور اس کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ” تم ہمارا پانی بند کرو گے ہم تمھارا سانس بند کر دے گا
یہ تو تھا پاکستان کا واضح موقف جس کے ساتھ آج پوری اقوام عالم کھڑی ہے
پاکستان پر بھارتی آبی جارحیت اور اقدامات پر چین نے بھی سخت ردعمل دیا اور چین کے سینئر تجزیہ کار وکٹر گاو نے بھارتی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں مودی سرکار کے ممکنہ آبی اقدامات پر شدید ردعمل دے دیا ہے

چین دریا کے بالائی حصے پر ہے، اور اگر بھارت نے نیچے والوں (پاکستان) کے لیے پانی روکا، تو چین خاموش نہیں رہے گا

وکٹر گاو نے کہا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو چین اپنی اتحادی سالمیت پر حملہ سمجھے گا،
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دریا کے درمیانی حصے میں ہے، اسے خود سوچنا چاہیے کہ اگر نیچے والوں کے ساتھ زیادتی کرے گا، تو اوپر والا (چین) کیا کرے ۔۔۔۔۔۔۔گا؟

وکٹر گاؤ نے یہ کہتے ہوئے کہ "دوسروں کے ساتھ ویسا سلوک نہ کرو جیسے تم اپنے لیے پسند نہیں کرتے”

بھارت کو آئینہ دکھا دیا ہے
وکٹر گاؤ نے واضح کیا کہ
چین پاکستان کی سالمیت، خودمختاری، اور قدرتی حقوق کے مکمل تحفظ کا حامی ہے،

بھارت اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدہ موجود ہے، اس کی خلاف ورزی عالمی قوانین کی پامالی ہوگی۔

چین کے سینئر تجزیہ کار کا بھارتی چینل کو انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ
"چین اور پاکستان کی دوستی آئرن کلاڈ ہے، ہم پاکستان کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے”۔

چین کے تجزیہ کار وکٹر گاؤ کی بھارتی چینل کو انٹرویو کے دوران کہی گئی ان باتوں پر دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر بھارت خطے میں آبی توازن کو بگاڑتا ہے، تو چین ” برہمپترا کارڈ ” استعمال کر سکتا ہے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ وکٹر گاو کی وارننگ بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے

قارئنِ محترم ا

اب چین کا یہ پریمپترا کارڈ کیا ہے ۔۔۔؟
آئیں اس پر کچھ بات کر لیں

دریائے برہم پترا طاقت اور جغرافیائی سیاسی اہمیت کا وہ ہتھیار ہے جس کا بٹن اس وقت چین کے پاس ہے۔

دریائے برہما پترا، ایشیا کے عظیم بین الاضلاعی دریاؤں میں سے ایک لائف لائن ہے جو چین، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے جغرافیہ اور معیشت کو تشکیل دیتی ہے۔

یہ دریا چین کے تبت کے خود مختار علاقے میں انگسی گلیشیئر سے نکلتا ہے، جہاں اسے یارلونگ سانگپو کہا جاتا ہے، یہ دریا بھارت کے تبت، اروناچل پردیش اور آسام سے ہوتا ہوا 2,900 کلومیٹر سے زیادہ تک بہتا ہے، اور آخر کار بنگلہ دیش میں جا کر دریائے گنگا میں شامل ہو کر دنیا کا سب سے بڑا ڈیلٹا بناتا ہے۔

دریا کے مختلف ممالک میں نام مختلف ہیں جیسے یارلونگ سانگپو (چین)، سیانگ/دیہنگ (اروناچل)، برہمپترا (آسام)، جمنا (بنگلہ دیش)

آسام میں کازیرنگا نیشنل پارک سمیت وسیع حیاتیاتی تنوع اس دریا کی ماحولیاتی تنوع کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ دریا ہندو مت اور بدھ مت میں مقدس مانا جاتا ہے۔

برہم پترا کے ہائیڈرو پاور پوٹینشیل کا تخمینہ صرف ہندوستان میں 60,000 میگاواٹ سے زیادہ ہے۔ ہندوستان نے اروناچل اور آسام میں کچھ ہائیڈرو پراجیکٹس تعمیر بھی کیے ہیں۔

چین نے متعدد ڈیم پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ یارلنگ سانگپو کے عظیم موڑ کے قریب میڈوگ میں متنازعہ سپر ڈیم بنانا شروع کرکے ہندوستان کو ایک زبردست جھٹکا دیا ہے۔

یہ دریا ہائیڈرو پاور کے علاوہ، آبپاشی، سیلاب پر قابو پانے، اور اندرون ملک نیویگیشن کے لیے بہت بڑا پوٹینشیل رکھتا ہے۔

برہما پُترا ایک جیو پولیٹیکل دریا ہے۔جیسے جیسے پانی کی کمی بڑھتی جارہی ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں سے برف پگھلنے میں تیزی آتی جائے گی جس کی وجہ سے برہم پترا کا ایک جیوسٹریٹیجک اور ہائیڈرو پولیٹیکل ہتھیار کے طور پر کردار مزید تیز ہوتا جائے گا جس کا کنٹرول چائنا کے پاس ہوگا۔

سُپر ڈیم

چائنا کی طرف سے پچھلے دریائے برہما پُترا پر ڈیموں کے باپ “سُپر ڈیم” کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری نے انڈیا کے غُبارے سے ہوا نکال کر رکھ دی تھی۔ یہ تھری گورجز ڈیم سے تین گُنا زیادہ بجلی پیدا کرے گا یعنی 300 ارب کلوواٹ آور سالانہ۔

سطح مرتفع تبت کے مشرقی دھانے سے نکلتے ہی دریائے “یارلُنگ زینگ بو” دریائے برہماپُتر کہلاتا ہے اور یہیں وو قدرتی ڈھلوان ہے جہاں 50 کلومیٹر میں دریا 2 کلومیٹر نیچے گرتا ہے جہاں اب سُپر ڈیم بنے گا۔

تبت سے نِکل کراس دریائے برہما پُترا اِنڈیا کی ریاستوں ارونا چل پردیش اور آسام سے گزرتا ہوا بنگلہ دیش سے گزر کر خلیج بنگال میں گرتا ہے اور ان علاقوں کی معیشت کا دارومدار دریا کے پانی پر ہے۔

انڈیا اگر اس سُپر ڈیم کے خلاف کسی عالمی عدالت میں جاتا ہے تو انڈیا پاکستان کے اس موقف کو تسلیم کررہا ہوگا جو پاکستان نے انڈیا کے کشمیر کے دریاؤں پر بنائے گئے ڈیم منصوبوں پر عالمی عدالت میں اپنایا ہوا ہے۔

سندھ طاس منصوبے کے برعکس دریائے برہماپُترا کے پانی کی تقسیم کے حوالے سے چائنا، انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان کوئی معاہدہ موجود نہیں۔

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔