آزمائش کی ہر گھڑی میں افواج پاکستان اور قوم نے نامساعد حالات اور محدود جنگی سازو سامان کے باوجود ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دیے ہیں کہ اقوامِ عالم کو ورطۂ حیرت میں ڈالے ہوئے ہیں
وطن عزیز کی بقا اور تحفظ کیلئے حالیہ پاک بھارت جنگ میں مسلح افواج نے جرأت‘ دلیری‘ عزم و حوصلے‘ ایمان و یقین اور ایثار و قربانی کا ایسا مظاہرہ کیا کہ جس کی کہیں مثال نہیں ملتی۔
آپریشن بنیانٌ مرصوص میں شاہینوں‘ جوانمرد غازیوں‘ ملک و ملت کے محافظوں‘ اور بہادر مجاہدوں کو ملنے والی کامیابیوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی اور گجراتی قصائی کا غرور خاک میں ملا دیا۔
مودی سرکار نے جنگ میں اپنی ذ لت آمیز ہار پر پردہ ڈالنے کیلئے پورے بھارت میں جلسے جلوس نکالے اور اس نفرت کے جشن کو ‘دیش بھگتی‘ کا نام دیا گیا۔
یاد رکھیے یہ چورن زیادہ دیر تک نہیں بکے گا۔ مودی کا ہیروں والا تاج جلد ہی اُتر جائے گا۔ بھارتی جنتا کو بہت جلد سمجھ میں آ جائے گا کہ ان کے نیتاؤں نے کیا گڑ بڑ کی ہے۔
6 اور 7 مئی کی شب جارح مزاج نریندر مودی کی ایما پر بھارت نے آپریشن سندور کے نام سے پاکستان میں شہری انفراسٹرکچر اور آبادی پر کئی میزائل حملے کیے جن میں سات خواتین اور 15 بچوں سمیت 31 بے گناہ پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔ 10 مئی کی شام تک بھارتی حملوں میں پاکستان میں مجموعی طور پر 40 عام شہری اور 11 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
1971ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب بھارت نے ڈیٹرنس کی ریڈ لائن عبور کرتے ہوئے پاکستان کی سر زمین پر حملہ کیا۔ تاہم ان بھارتی حملوں کے ردِعمل میں پاکستان کا جواب فوری‘ منظم اور مؤثر تھا۔
پاکستان نے بھرپور جواب سے بھارت کو ایک بڑا جھٹکا دیا ہے۔ ہمارے جانبازوں اور شاہینوں نے بھارت کی اہم عسکری تنصیبات کو تہس نہس کر دیا۔ صرف دو دن کی جنگ میں بھارتی معیشت کو 83ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ان بھارتی نقصانات کی ایک لمبی چوڑی فہرست ہے۔
قارئین محترم !
پہلے بات کرتے ہیں ساڑھے چار ارب ڈالر کے S-400ایئر ڈیفنس سسٹم کی جسے پاکستان نے تباہ کیا۔ جس دفاعی نظام پر بھارت کو بہت زعم تھا آج وہ سکریپ میں تبدیل ہو چکا ہے۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق افواجِ پاکستان نے بھارتی دفاعی نظام کو Punching bag بنا کر رکھ دیا۔
پاکستان نے پہلے ہی راؤنڈ میں بھارت کے تین رافیل طیاروں سمیت پانچ جیٹ گرا دیے۔ یہی نہیں‘ بھارتی طیاروں کو نشانہ بنانے کے بعد پاکستان نے بھارت کے S-400دفاعی نظام اور چندی گڑھ میں بھارتی فوج کے اسلحہ ڈپو کو بھی تباہ کیا جس سے بھارت کو تقریباً 4.6ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ بھارت کی سری نگر ایئر بیس مکمل تباہ ہو چکی ہے‘ بھارت کو وہاں 2.1 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ راجستھان ملٹری انسٹالیشن تھر میں بھارتی ڈیفنس لائن کا بنیادی قلعہ تھی‘ 10 مئی کو یہ قلعہ زمین بوس ہو گیا جس سے بھارت کو 1.8ارب ڈالر کا دھچکا لگا۔ علاوہ ازیں گجرات ایئر بیس‘ جو مغربی سرحد پر بھارتی فضائیہ کی ریپڈ ریسپانس فورس کا مرکز تھی‘ کو بھی بھاری نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ ڈرنگریاری کی آرٹلری گن پوزیشنز‘ اُڑی سپلائی ڈپو‘ رنگروٹا کا براہموس میزائل ڈپو‘ پٹھان کوٹ ایئر فیلڈ‘ ادھم پور ایئر بیس‘ بھوج گجرات ائیر بیس وغیرہ کو بھی افواجِ پاکستان کی طرف سے نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان بھارت کو مزید نقصان بھی پہنچا سکتا تھا لیکن اس نے برد باری کا مظاہرہ کیا جبکہ بھارت کی جانب سے اب تک اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے۔
مگر اب دنیا یہ جان چکی ہے کہ بھارتی فضائی قوت کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ یہ بھارت کیلئے صرف ایک تزویراتی ناکامی ہی نہیں بلکہ ایک تاریخ سبق بھی ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان کے جوابی وار کے بعد ٹرمپ کی سیز فائر کال بھارت کیلئے ایسی لائف لائن ثابت ہوئی جس کا وہ ہرگز حقدار نہیں تھا۔ اگر اس ساری جنگی صورتحال کے دوران بھارتی ڈپلومیسی کی بات کریں تو سفارتی محاذ پر بھی بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔ بھارتی حکام سعودی عرب اور امریکہ کے آگے سیز فائر کیلئے گڑگڑا رہے تھے لیکن سیز فائر ہونے کے بعد خود ہی اس کی خلاف ورزی بھی کرتے رہے۔ رائٹرز کی 11مئی کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے سیکرٹری خارجہ وِکرم مسری نے پاکستان پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام لگایا لیکن ان الزامات کے برعکس پاکستان نے سمجھداری اور تحمل سے کام کیا۔سیز فائر پر بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ سے یوں گمان ہوتا تھا جیسے کسی بالی وڈ فلم کا سکرپٹ پڑھا جا رہا ہو۔سچ تو یہ ہے کہ بھارتی میڈیا جھوٹ کا کارخانہ بن چکا ہے۔
پاکستان سے منہ کی کھانے کے بعد بھارت کا علاقائی سپر پاور بننے کا سپنا چکنا چور ہو گیا ہے‘ اس کی فوجی طاقت کا بھرم ٹوٹ گیا ہے۔ بھارت نے اس جنگ میں زبردستی اپنے اتحادیوں کو بھی گھسیٹ لیا۔فرانس جس نے بھارت کو رافیل طیارے دیے‘ اسرائیل‘ جس نے بھارت کو ہیروپ ڈرونز بھیجے‘
ان ممالک کی جدید ٹیکنالوجی کو پاکستان نے شکست دی ہے۔
اس اثنا میں آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کیلئے ایک ارب دو کروڑ ڈالر کی قسط کی منظوری جیسے بھارت کی شکست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔
بھارت سالہا سال سے دنیا بھر میں یہ پروپیگنڈا کرتا چلا آ رہا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے مگر اس مرتبہ پاکستان کی قیادت نے کمال سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اس بھارتی بیانیے کو جھوٹا ثابت کیا بلکہ بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے کر اپنی خود مختاری بھی ثابت کر دی ہے۔
آج مودی کا ایک طاقتور حکمران والا بت ٹوٹ چکا ہے۔ بھارت کو فضائی اور زمینی محاذ پر اس کی جارحیت کا دندان شکن جواب مل چکا ہے اس ہزیمت کا بھارت خود ذمہ دار ہے۔
پاکستان نے پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے غلط راستہ اختیار کیا۔ جس کا اسے منہ توڑ جواب ملا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی 11 مئی کی اشاعت میں لکھا کہ یہ سیز فائر امریکی کوششوں سے دونوں ملکوں کی مرضی سے ہوا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے امن کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھ کر بہت بڑی غلطی کی اور اب اسکا خمیازہ بھگت لیا ہے۔ پاکستان‘ جسے مودی سرکار اپنے عوام کے سامنے ایک کمزور ملک کے طور پر پیش کرتی آئی ہے‘ نے اسے ایسا سبق سکھا یا ہے جو صدیوں تک یاد رکھے گا۔
اس ہزیمت کے بعد بھی بھارتی میڈیا اپنے عوام کو جیت کی جھوٹی کہانیاں سنارہا ہے جبکہ اصل میں وہ اپنے زخموں کو سینک رہا ہے۔
خطے کا چودھری بننے کے خبط میں مبتلا بھارت نے نہ صرف اپنے عوام بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے ۔
اس بار دنیا کے سامنے اس کا اصل چہرہ بے نقاب ہو ا ہے۔ پاکستان نے اپنی خودمختاری کو درست طور پر منوا لیا ہے۔ بھارت کو صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہونا چاہیے جس نے سیز فائر کروا کے بھارتی سرکار کو فیس سیونگ کا موقع دیا۔
اگر بھارت واقعی دنیا کے سامنے اپنی عزت بچانا چاہتا ہے تو اسے جھوٹی خبریں پھیلانے اور خود کو بڑھا چڑھا کر دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔ اس سے پانچ گنا چھوٹے ملک نے اسے دنیا بھر میں شرمندہ کر دیا ہے۔
بھارت کو چاہیے کہ اگلی بار کسی بھی معاملے کو طاقت کے بل پر حل کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے مذاکرات کو ترجیح بنائے کیونکہ وہ طاقت کے بل پر پاکستان سے نہیں جیت سکتا۔
افسوس کہ ان بھارتیوں کو کوئی سمجھائے کہ آپکے حکمران آپ کو طاقتور بھارت کا جھوٹا خواب بیچ رہے ہیں جس کے سحر سے بھارتیوں کو نکلنا ہوگا
Author
-
سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025بیورو چیف، پی این این، پشاور
جنوری 2023 تا جنوری 2024بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
16 فروری 2005 تا 21 جون 2008رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
فروری 2000 تا 30 نومبر 2003