Nigah

تجارتی جنگوں کا ماحول اور نیا تجارتی ورلڈ آرڈر ۔

US Global Trade War and USA versus China India Canada and European union as American tariffs with opposing cargo freight containers in conflict as an economic dispute over import and exports.

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی معیشت کو بیرونی اثرات سے بچانے اور مقامی صنعتوں کو فروغ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اسی تناظر میں ٹرمپ انتظامیہ نے تجارتی پالیسیاں ازسرنو مرتب کیں جن میں سب سے متنازعہ ٹیرف ( محصولات ) میں اصافہ تھا

ان اقدامات نے امریکہ کی داخلی معیشت سمیت عالمی تجارتی نظام کو بھی شدید متاثر کیا۔

قارئین کرام ا

ٹیرف وہ محصولات ہوتے ہیں جو کسی درامدی یا برامدی شے پر حکومت کی جانب سے عائد کئے جاتے ہیں ۔

امریکی صدر ٹرمپ نے چین ، یورپی ، روس اور دیگر ممالک سے درآمد کی جانے والی مختلف اشیاء پر بھاری ٹیرف عائد کئے

اس پالیسی کے تحت خاص طور پر اسٹیل ، ایلومینیئم گاڑیوں اور الیکٹرانکس جیسی محصولات میں اصافہ ہوا تو دوسری طرف ان مصنوعات کی قیمتیں عام صارف کے لئے مہنگی ہو گئی

صارفین پر ٹیرف کا بوجھ پڑنے اور میں اصافہ اور مارکیٹ میں بے چینی پیدا ہوئی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر چین ، یورپ ، کنیڈا ، اور روس سمیت دیگر کئی ممالک نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور امریکی صدر کے اقدام پر فوری ردعمل بھی سامنے آیا ان ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف (محصولات) عائد کئے
جس سے عالمی سطح تجارتی کشیدگی سامنے آئی

قارئین محترم ا

اگر یوں کہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کا اصل ہدف چین ہے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ چین امریکہ کی ٹیکنالوجی چوری کر رہا ہے اور امریکی مصنوعات پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کرتا ہے
امریکہ اور چین کے درمیان اس تجارتی کشیدگی کا آغاز آج سے نہیں بلکہ 2018 سے چلی آرہی ہے اور اس تجارتی جنگ میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدات پر اربوں ڈالرز کے محصولات عائد کئے

چین نے امریکی سویا بین ، گاڑیوں اور دیگر زرعی اجناس پر محصولات لگا کر امریکی کسانوں کو براہِ راست نشانہ بنایا

امریکی ٹیرف میں اضافے سے اگرچے چین کی برامدی معیشت کو وقتی جھٹکا ضرور لگا مگر چین نے فوری طور پر جو اچھا کام کیا وہ متبادل منڈیوں کی تلاش تھی جو اس نے کیں جیسے آسیان ممالک افریقہ اور یورپ ۔

روس نے امریکی ٹیرف پالیسی کو عالمی تجارتی نظام پر حملہ قرار دیا روس نے چین ، ایران ، ترکی ، اور دیگر غیر مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو مضبوط کیا اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے پلیٹ فارم روس کی ترجیح بن گئے

روس نے اپنی تجارت کو آمریکی ڈالرز کی بجائے دیگر کرنسیوں میں منتقل کرنے کی کوشش کی جو طویل المدتی پالیسی کا حصہ بن گئی۔

دراصل چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی نے عالمی سپلائی چینز کو بری طرح متاثر کیا ہے کمپنیاں مجبور ہوئیں کہ وہ اپنی پیداوار کے مراکز کو دیگر ممالک میں منتقل کریں جس سے سرمایہ کاری میں عدم استحکام پیدا ہو
اسی طرح یورپ نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر سخت تنقید کی ہے جرمنی اور فرانس جیسے ممالک نے امریکی اقدامات کو تحفظ پسندی قرار دیا ہے جبکہ یورپی یونین نے بھی امریکی موٹر سائیکلوں ،بوربن ، وہسکی اور زراعتی مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائد کئے

قارئین محترم ا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں عالمی ادارہ تجارت جیسے پلیٹ فارم کو کمزور کرنے کا باعث بنیں۔

یہی وجہ ہے کہ ممالک نے دو طرفہ معاہدوں کو ترجیح دینا شروع کیا۔ امریکہ کے بعد دیگر ممالک نے بھی ” اپنی معیشت پہلے” کا نعرہ اپنایا اور یوں آزاد تجارت کا تصور کمزور پڑا اور تجارتی جنگوں کے ماحول نے جنم لیا

حرف آخر یہ کہ

چین ، روس ، یورپ اور دیگر ممالک نے ردعمل میں اپنی اقتصادی حکمت عملیوں پر نظر ثانی کی اور ایک ” نیا تجارتی ورلڈ آرڈر” کو متعارف کروایا
کڑوا سچ یہی ہے کہ امریکی ٹیرف پالیسی نے وقتی سہارا مقامی صنعتوں کو ضرور دیا ہے لیکن مجموعی طور پر مہنگائی ، صارفین کی پریشانی اور عالمی شراکت داریوں میں کمی نے امریکہ کو بھی متاثر کیا ہے ۔

Author

  • صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔