ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی شدید جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اسرائیل نے ایران پر بڑے فضائی حملے کیے ہیں جن میں ایران کے جوہری اور فوجی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، اور چھ جوہری سائنسدان بھی جان بحق ہو گئے ۔ اس کے جواب میں ایران نے آپریشن "وعدہ صادق 3” کے تحت اسرائیل کے مختلف شہروں پر 150 سے زائد بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائل داغے ہیں، جس سے تل ابیب سمیت کئی علاقوں میں تباہی ہوئی، ایک اسرائیلی خاتون ہلاک اور 63 زخمی ہوئے ہیں۔ہلاکت کے بارے میں اسرائیل کا دعوی ہے کہ ایرانی میزائل سے ایک خاتون الگ ہوئی ہے لیکن مصدقہ ہے،کیونکہ ہمیشہ فریق اپنے نقصان کے بارے میں غلط بیانی کرتا ہے اور اپنی برتری مصنوعی طور پر برقرار رکھتا ہے ایرانی حملوں کے بعد جو اسرائیل اور خاص طور پر اتل ابیب جو صورتحال پیدا ہوئی اور جس طرح لوگ دیوانہ وار حفاظتی سرنگوں کی طرف بھاگے جس طرح پورے اسرائیل میں ہوٹر گونج پڑے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بہت کچھ ہوا ہے جس کو چھپایا جا رہا ہے
دونوں ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں اور اسرائیل نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جبکہ ایران نے بھی سخت جوابی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس بلایا ہے جہاں ایران نے اسرائیل کی جارحیت کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کی حمایت کا خیرمقدم کیا ہے۔
اسرائیل کا دفاعی بجٹ ایران سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے، لیکن ایران نے اپنے پراکسی گروپس کے ساتھ مل کر اسرائیل کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ اس کشیدگی کا پس منظر 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی غزہ پر کارروائیوں سے جڑا ہوا ہے، جس کے باعث خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
مجموعی طور پر صورتحال انتہائی نازک ہے اور دونوں ممالک کی طرف سے جوابی حملے جاری ہیں، جس سے خطے میں امن و استحکام کا فقدان ہے۔ اس جنگ کے بڑھنے کا خطرہ موجود ہے اور عالمی برادری اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے
ایران کی طرف سے اسرائیل پر داغے گئے تقریباً 150 بیلسٹک میزائلوں میں سے اسرائیل نے زیادہ تر کو اپنے دفاعی نظام سے روکا، لیکن کچھ میزائل تل ابیب اور یروشلم میں گرے جس سے املاک کو نقصان پہنچا اور کم از کم 7 افراد زخمی ہوئے ہیں، تاہم جانی نقصان کم رہا ہے۔یعنی جانی نقصان ہوا ہے مگر اس کو اس اسرائیل چھپا رہا ہے اس لیے حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا ہے کہ جانی نقصان کتنا ہوا ہے
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعوی کہ ان میں سے کئی میزائل فضا میں تباہ کر دیے گئے ، یعنی یعنی وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کا دفاعی نظام کافی حد تک مؤثر رہا،
اس کے برعکس ایرانی دعوے بھی ہیں کہ انہوں نے دو اسرائیلی ایف-35 لڑاکا طیارے مار گرائے اور ایک خاتون پائلٹ کو گرفتار کیا، لیکن اس کی اسرائیل یا عالمی سطح پر تصدیق نہیں ہوئی۔تاہم جب ایران یہ دعوی کرتا ہے کہ اس نے اسرائیلی پائلٹ خاتون کو گرفتار کیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس بات کی ذمہ داری قبول کر رہا ہے کہ اس کے بعد اسرائیل کا ایک فوجی قیدی موجود ہے کل اسرائیل کی دعوے کی بنیاد پر اس پائلٹ کے بارے میں دعوی کر سکتا ہے کہ اسے واپس کیا جائے
مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ایران کے میزائل حملے اسرائیل کے دفاعی نظام کو مکمل طور پر شکست نہیں دے سکے، لیکن انہوں نے اسرائیل میں تشویش اور نقصان ضرور پیدا کیا ہے، اور دونوں طرف سے جوابی کارروائیاں جاری ہیں۔ایران اسرائیلی دعووں کے بارے میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایران کی طرف سے داغے گئے میزائل مؤثر رہے اور اسرائیل کے دفاعی نظام پر نمایاں اثر ڈالے ہیں، تاہم دفاعی نظام نے کئی میزائل فضا میں تباہ کر دیے ہیں۔ ایران نے ایک گھنٹے میں تقریباً 150 سے 200 میزائل داغے، جن میں سے متعدد تل ابیب، یروشلم اور حیفا میں گرے، جس سے عمارتوں کو نقصان پہنچااس کے علاوہ کافی سارا جانیں نقصان بھی ہوا ہے جو اسرائیل چھپا رہا ہے جبکہ کچھ حملوں میں اسرائیلی وزارت دفاع بھی نشانہ بنی ہے۔اسرائیلی دفاعی نظام نے میزائلوں کو روکنے کی کوشش توکی اور کئی میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا، مگر مکمل طور پر دفاع ممکن نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں آگ بھڑک اٹھی اور جانی و مالی نقصان ہوا۔مزید برآں، ایران نے جدید شہید ڈرونز بھی استعمال کیے ہیں جو جو اسرائیل کےدفاعی نظام کو چیلنج کر رہے ہیں اور اسرائیلی فوج نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ان ڈرونز کی وارداتیں بڑھ سکتی ہیں، جو دفاعی نظام کی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتی ہیں مجموعی طور پر ایران کے میزائل حملے دفاعی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں اور انہوں نے اسرائیل میں تشویش اور نقصان پیدا کیا ہے،
ایران کے میزائل حملوں نے اسرائیلی فوج کی دفاعی حکمت عملی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ایران کی جانب سے سیکڑوں بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل نے اپنے فضائی دفاعی نظام کو مزید متحرک اور چوکس کر دیا ہے، خاص طور پر "آئرن ڈوم”، "ڈیوڈ سلنگ” اور "ایرو” دفاعی نظاموں کی استعداد بڑھائی گئی ہے تاکہ میزائل حملوں کو روکنے میں مزید کامیابی حاصل کی جا سکے۔اسرائیلی فوج نے اپنی فضائی اور زمینی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے دفاعی حکمت عملی کو جارحانہ انداز میں اپنایا ہے اور ایران کے جوہری و فوجی اہداف پر فضائی حملے بھی کیے ہیں تاکہ ایران کی میزائل صلاحیتوں کو کمزور کیا جا سکے۔ ایران کی جانب سے جدید ہائپر سونک اور بیلسٹک میزائلز کے استعمال نے اسرائیل کو اپنی دفاعی تیاریوں کو مزید سخت کرنے پر مجبور کیا ہے، خاص طور پر میزائل دفاع کے نظام کی جدید کاری اور فضائی نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ میزائل حملوں کے باوجود ان کے فضائی اڈے اور اہم فوجی تنصیبات کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا ، پہلے اسرائیل کا دعوی یہ تھا کہ اس کے ہوائی اڈے اور فوجی تنصیبات اور تمام احساس مقامات محفوظ ہیں لیکن دفاعی حکمت عملی میں میزائل حملوں کے ردعمل اور شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے، جس کے لیے ملک گیر ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔جو اس امر کو ثابت کرتا ہے کہ ایران کے مسائل ہم لوگوں نے اچھا خاصا اسرائیل کو رگڑا لگایا ہےالبتہ یہ حقیقت ہے کہ مجموعی طور پر ایران کے میزائل حملوں نے اسرائیلی دفاعی حکمت عملی کو زیادہ متحرک، جامع اور جارحانہ بنا دیا ہے، جس میں فضائی حملے، دفاعی نظام کی مضبوطی، اور شہریوں کی حفاظت کے اقدامات شامل ہیں، تاکہ اس کشیدگی میں توازن برقرار رکھا جا سکے اور ممکنہ خطرات کو کم کیا جا سکے۔
یہاں سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کی ہمت کیسے ہوئی جبکہ اس میں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اس سلسلے میں کوئی لابنگ بھی نہیں کی اگر کی تو بہت ہی خفیہ انداز میں کی ہے جہاں یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل نے برسوں پہلے سے ایران پر حمدیہ کرنے کی تیاریاں کی تھیں اور اس کو یہ ہمت ایران میں موجود اس کے ایجنٹوں کی وجہ سے حاصل ہوئی اور یہ ایک بہت خطرناک کھیل ہے خاص طور پر پاکستان کو اس عمر کی طرف توجہ دینا پڑے گی کیونکہ بھارت اور اسرائیل اپس میں یکتا کیے ہوئے ہیں جو تازہ ترین معلومات حاصل ہوئی ہیں اس کے مطابق یہ درست ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے کئی سالوں سے ایران میں اپنے ایجنٹ اور خفیہ آپریشنز چلائے ہیں۔ موساد نے ایران میں ہتھیاروں اور جدید ہتھیاروں کے نظام کو خفیہ طور پر سمگل کیا اور انہیں ایسے گاڑیوں میں نصب کیا جو ایران میں سرگرم ایجنٹوں کے ذریعے استعمال کی گئیں۔ یہ نظام ایران کے فضائی دفاعی نظام کو کمزور کرنے اور اسرائیلی فضائی حملوں کے لیے راہ ہموار کرنے میں مددگار ثابت ہوئے۔
موساد نے تہران کے قریب ایک خفیہ ڈرون بیس بھی قائم کیا جہاں سے دھماکہ خیز ڈرونز کو لانچ کیا گیا جو ایرانی میزائل لانچرز کو نشانہ بناتے رہے۔ اس کے علاوہ، موساد کے ایجنٹس نے ایران میں سطح سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل سسٹمز کے قریب درستگی سے نشانہ لگانے والے ہتھیار نصب کیے، جنہیں فضائی حملوں کے آغاز پر فعال کیا گیا تاکہ ایرانی دفاع کو ناکارہ بنایا جا سکے۔یہ تمام کارروائیاں اسرائیل کی "رائزنگ لائن” آپریشن کا حصہ تھیں، جس میں اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے جوہری اور فوجی اہداف پر بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ موساد کی یہ خفیہ سرگرمیاں اسرائیل کو ایران کے دفاعی نظام کو اندر سے کمزور کرنے اور فضائی برتری حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
لہٰذا، اسرائیل نے ایران میں اپنے ایجنٹوں کی مدد سے خفیہ ہتھیار سمگل کر کے اور جدید ٹیکنالوجی نصب کر کے ایرانی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا اور اپنے حملوں کی کامیابی کو یقینی بنایا
اسرائیلی ایجنٹوں کی ایران میں معاونت کے حوالے سے سرکاری یا خفیہ طور پر کوئی واضح اور تصدیق شدہ ثبوت عوام کے سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم مختلف میڈیا رپورٹس اور مبصرین کے مطابق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران میں کئی سالوں سے خفیہ کارروائیاں کی ہیں جن میں ایجنٹ تعینات کرنا، جدید ہتھیار اور آلات سمگل کرنا شامل ہیں تاکہ ایران کے دفاعی نظام کو اندر سے کمزور کیا جا سکے۔اس سلسلے میں اسرائیل نے ایران میں خفیہ ڈرون بیس قائم کیے اور ایرانی فضائی دفاع کو ناکارہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی، لیکن یہ معلومات زیادہ تر مبینہ اور غیر سرکاری ذرائع پر مبنی ہیں، جن کی آزادانہ تصدیق مشکل ہے۔ ایران کی طرف سے بھی اسرائیل پر جاسوسی اور ایجنٹوں کی موجودگی کا الزام لگایا جاتا رہا ہے، مگر عالمی سطح پر اس حوالے سے ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آئے۔ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے ایران میں خفیہ آپریشنز اور ایجنٹوں کی معاونت کے بارے میں اطلاعات موجود ہیں، لیکن ان کا کوئی سرکاری یا خفیہ ثبوت جو عالمی برادری یا آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ ہو، دستیاب نہیں ہے۔تا ہم جو حقائق اب تک منظر عام پر ائے ہیں اس کے مطابق
موساد کی کارروائیوں سے ایرانی فضائی دفاعی نظام میں کئی خامیاں سامنے آئیں جو اسرائیلی حملوں کی کامیابی کا باعث بنیں۔
موساد نے ایران میں خفیہ آپریشنز کے تحت جدید ہتھیاروں سے لیس گاڑیاں سمگل کیں جن میں ایسے آلات نصب تھے جنہوں نے ایرانی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سسٹمز کو گائیڈڈ ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، جس سے ان سسٹمز کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی۔
تہران کے قریب ایک خفیہ ڈرون بیس قائم کیا گیا جہاں سے دھماکہ خیز ڈرونز کو فعال کر کے ایرانی میزائل لانچرز اور اینٹی ائیرکرافٹ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس سے فضائی دفاعی نظام غیر مؤثر ہو گیا۔موساد کی کارروائیوں نے ایرانی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو کمزور کر کے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو بغیر مزاحمت ایرانی فضائی حدود میں پرواز کرنے کی اجازت دی۔ان کارروائیوں کی منصوبہ بندی طویل عرصے سے کی جا رہی تھی اور اس کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، جس سے ایرانی دفاعی نظام کی اندرونی کمزوریوں کا فائدہ اٹھایا گیا۔
مجموعی طور پر موساد کی خفیہ کارروائیوں نے ایرانی فضائی دفاعی نظام کی استعداد کو بری طرح متاثر کیا اور اسے اسرائیلی فضائی حملوں کے لیے ناکارہ بنا دیا۔
Author
-
صحافت میں ایک ممتاز کیریئر کے ساتھ ، میں نے یو ایس اے ٹوڈے اور وائس آف امریکہ کے نامہ نگار کے طور پر خدمات انجام دیں ، اے ایف پی اور اے پی کے لیے رپورٹنگ کی ، اور ڈیلی خبرائن اور اردو نیوز جیسے بڑے آؤٹ لیٹس کے لیے بیورو چیف اور رہائشی ایڈیٹر سمیت سینئر کردار ادا کیے ۔
View all posts