Nigah

را کے پردے میں مودی سرکار کی پراکسی وار اور دہشتگردی کی پشت پناہی

[post-views]

را کے پردے میں مودی سرکار دنیا بھر میں پراکسی وار، دہشتگردوں کی پشت پناہی اور جھوٹے بیانیوں کی فیکٹری چلا رہی ہے۔ بھارت ایک ایسا منظم مافیا ہے جو عالمی امن کو راکھ میں بدلنے پر تلا ہے۔

جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر یہ فسطائیت کا ننگا ناچ کر رہے ہیں۔

بھارت اس خطے میں، خاص طور پر پاکستان میں، دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے اور حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے،

پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا،

بھارتی ترجمانِ خارجہ نے دو دن بعد تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے۔

بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟

حکومتِ پاکستان نے واضح موقف اپنایا کہ کوئی ثبوت ہے، تو اسے کسی غیر جانبدار ادارے کو دیا جائے، ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔

بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا اور یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ہماری مساجد پر میزائل داغے، بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا۔

بھارت پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہ.

افواجِ پاکستان کو جو مقدس ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کا تحفظ ہے جس پاک افواج پوری اتری ہیں

پاکستان نے نہایت بالغ نظری سے کام لیتے ہوئے فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے دشمن کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا،

6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا میزائل فائر کیے جس کے بعد ہماری فضائیہ نے ان کے 5 طیارے مار گرائے،

قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں

دشمن نے ہمیں ڈرانے کے لیے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے،

بھارت بھول گیا کہ پاکستان کی قوم، اس کی افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں،

10 مئی کی صبح ہم نے جواب دیا، نہایت ذمہ داری اور احتیاط کے ساتھ صرف ان کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا،.

ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا یہ ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب تھا۔

بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی

ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، تو ہم نے کہا کہ کیوں نہیں۔۔؟

ہماری سفارتی کور نے زبردست کام کرتے ہوئے انتہائی فہم و فراست سے،
غیر معمولی انداز میں عالمی برادری کو انگیج کیا،

ہم پرتشدد قوم نہیں،ہم ایک سنجیدہ قوم ہیں،ہماری پہلی ترجیح امن ہے۔

امریکہ جیسی بڑی اور سمجھدار طاقتیں،
بہتر انداز میں سمجھتی ہیں
کہ پاکستان کے عوام کا جذبہ کیا ہے،

پاکستان نے جنگ بندی کے حصول میں بھی بین الاقوامی برادری کی شمولیت پر انحصار کیا کیونکہ بات چیت اور سفارت کاری سے درپیش مسائل حل کئے جا سکتے ہیں پاک بھارت جنگ کے دوران بین الاقوامی کردار اسی طرح جاری رہا تو جنوب ایشیاء میں دائمی امن قائم ہو سکتا ہے

پاکستان بھارت سے بات چیت کے لئے تیار ہے کیونکہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے لیکن امن تب تک ممکن نہیں جب تک دونوں ممالک بات چیت میں شامل نہ ہوں
اس حوالے سے پاکستان کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرژا نے واضح کیا ہے کہ
جنوبی ایشیا اکیسویں صدی میں سیاسی کھینچاتانی کا میدان بن چکا ہے۔ یہاں ہونے والی چالیں نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے امن و سلامتی پر اثر ڈالیں گی۔
کسی مشکل کا پہلے سے بندوبست کرنا، اس سے لڑنے سے بہتر ہوتا ہے۔ چاہے تنازعات علاقائی ہوں یا نظریاتی، انہیں زیادہ دیر تک دبایا نہیں جا سکتا۔ پائیدار نظام میں خوف کی بجائے پُرامن طریقے سے تنازعات کے حل کے راستے تلاش کرنا ضروری ہیں۔

Author

  • مصنف ایک معزز میڈیا پیشہ ور ہیں جو نیشنل نیوز چینل ایچ ڈی کے چیف ایگزیکٹو اور "دی فرنٹیئر انٹرپشن رپورٹ" کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ان سے  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔