تاریخ کی مسخ شدہ کتابیں ہمیں یہ بتانے کی کوشش کرتی ہیں کہ روس کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا اور یوں یہ جنگ کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لیں گیا۔ تیسری جنگ عظیم کی باتیں ہو رہی ہیں اور ایک بار پھر روس پر اس کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ اس ریاست کی وجہ سے ایک بار پھر جنگ عظیم جنم لیں سکتا ہے حالانکہ روس پر حالیہ یوکرینی حملے سے کیا وہ ہاتھ جوڑ لیں گا کہ ہم مزید جنگ نہیں کرنا چاہتے، ہرگز نہیں ، وہ تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ دنیا یوکرین میں زمین پر سورج کے وجود کو محسوس کرینگے جس صاف مطلب ہے ایسا حملہ جس سے انسانیت سمیت بہت سے مخلوق خدا کی سانسیں پرواز کرتی ہوئی دیکھائی دینگے۔ تیسری جنگ عظیم کا آغاز یہ ایک پیچیدہ اور حساس موضوع ہے جس کا تعلق تاریخی بیانیوں، جیوپولیٹکس، اور عالمی طاقتوں کے مفادات سے ہے۔
دوسری جنگ عظیم (1939-1945) کے اسباب کثیر الجہت تھے، جن میں ورسائی معاہدے کی سختیاں، معاشی بحران (گریٹ ڈپریشن)، فاشسٹ نظریات (ہٹلر کی جرمنی، مسولینی کا اٹلی)، اور جاپانی توسیع پسندی شامل تھے۔روس (سوویت یونین) درحقیقت نازی جرمنی کے خلاف اتحادی فوج کا حصہ تھا اور اس نے برلن پر قبضہ کرنے تک اہم کردار ادا کیا۔ جنگ کے بعد کے بیانیوں کو بعض اوقات سرد جنگ کے دور میں سیاسی مقاصد کے لیے مسخ کیا گیا، جس میں روس کو "اصلی محرک” کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔
یوکرین جنگ جو2022 سے جاری ہے کو مغربی ممالک "روس کی جارحیت” قرار دیتے ہیں، جبکہ روس کا موقف ہے کہ یہ نیٹو کی توسیع اور یوکرین میں روس مخالف حکومت کے خلاف ایک دفاعی اقدام ہے۔
روس کے بعض رہنماؤں کے بیانات (جیسے "زمین پر سورج” کی تشبیہ) جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو پوری انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔ دونوں اطراف کے شہریوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور یہ تنازع عالمی معیشت اور سلامتی کو متاثر کر رہا ہے۔
امریکہ اور نیٹو کا مؤقف ہے کہ روس کو "جنگ بندی” پر مجبور کرنا پڑیگا جبکہ اس پر روس کا مؤقف ہے کہ مغرب کو "نیا عالمی نظام” قبول کرنا ہوگا۔
قارئین محترم ا
یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ ایک پیچیدہ اور سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ دونوں ممالک اپنی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ یوکرین کے حالیہ ڈرونز حملوں اور روس کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے بین الاقوامی برادری میں شدید تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے۔ یوکرین ڈرونز نے جس پیمانے پر تباہی کی ہے، روس کی جانب سے متوقع شدید ردعمل سے متعلق دنیا بھر میں چیمیگوئیاں ہو رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یوکرین نے روس کے اندر گہرائی میں ایک بڑا ڈرون حملہ کیا ہے، جس میں ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا اور 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ یہ حملہ جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین کا سب سے طویل رینج کا سب بڑا فوجی آپریشن ہے۔ روس کی طرف سے خطرناک ردعمل کا خدشہ ہے، اور عالمی برادری اس تصادم کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔کسی بھی تنازعے کا طویل المدتی حل صرف مذاکرات اور سیاسی کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ تشدد کا دائرہ بڑھنے سے دونوں طرف جانی و مالی نقصان مزید بڑھ سکتا ہے، حالیہ کشیدگی کی وجہ سے پورے خطے کی استحکام کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ عالمی رہنماؤں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں فریقوں سے احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر امن ادارے تنازعے کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین تنازعے سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں، متاثرہ افراد کی فوری امداد اور تباہی شدہ انفراسٹرکچر اور نظام کی بحالی کی فوری ضرورت ہے۔ عالمی ادارے متاثرین کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں تاہم حالیہ یوکرینی حملے نے مزید تباہی پر دستک دی ہے۔ غیر جانبدار و غیر مفاد پرست ممالک فوری آمن کے خواہاں ہیں جبکہ چند ایک جنگ میں مزید تیزی اور شدت لانے کے لیے انگاروں پر پھونک مار رہے ہیں تاکہ تناؤ میں شدت سے جنگی بازار میں اسلحہ کی فروخت کے سوداگر مزید منافع سمیٹ سکیں۔ اسلحہ کی دوڑ میں روس خودمختار ریاست ہے جبکہ یوکرین دوسروں پر آس لگائے بیٹھا ہے۔
حرف آخر یہ کہ
انسانیت کی آواز یہ ہے کہ دونوں اطراف کے عوام اور اقوام متحدہ جیسے ادارے صلح اور مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔
تاریخ سے سبق لیتے ہوئے، عالمی رہنماؤں کو جنگ نہیں، بلکہ مکالمے کو ترجیح دینی چاہیے۔
دیگر تمام ریاستوں کے مقتدر اعلیٰ کو چاہیئے کہ تاریخ کا غیر جانبدارانہ مطالعہ کریں، حقائق کو جھانچنے کی کوشش کریں اور فریق بننے سے بہتر ہے غیر جانبداری کا ثبوت دیں اور کسی ایک طرف کے پرو پیگنڈے پر انحصار نہ کریں۔ قرآن پاک میں فرمایا گیا:
"وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا”
(اگر وہ امن کی طرف جھکیں تو تم بھی جھک جاؤ)۔ (الانفال: 61)۔
تعمیری سوچ اپنائیں، میڈیا اور سیاسی بیانیوں کو پرکھ کر ہی حقائق تک پہنچا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں امن اور انصاف پر مبنی دنیا بنانے کی توفیق دے۔
Author
-
انیس الرحمٰن ایک مصنف اور تجزیہ کار ہیں جو اس وقت پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اردو میں وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، اکثر ان موضوعات پر بصیرت انگیز تجزیے لکھتے ہیں۔ ای میل: