اسلام ایسا دین ہے جو امن، رواداری، عدل اور انسانیت کا علمبردار ہے۔ لیکن تاریخ کے مختلف ادوار میں ایسے گروہ سامنے آتے رہے ہیں جنہوں نے اسلام کے نام پر دہشت، بغاوت اور فساد کو فروغ دیا۔ ان میں سب سے بدنام گروہ "خوارج” کہلاتے ہیں۔ آج کے دور میں ان کا جدید روپ "فتنہ الخوارج” کی صورت میں موجود ہے، جو اسلام کے مقدس نام کو استعمال کر کے بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہا ہے۔ ان کا ایجنڈا نہ تو اسلامی ہے، نہ انسانی، بلکہ مکمل طور پر فتنہ، دہشت، اور فاشزم پر مبنی ہے۔
فتنہ الخوارج کا دعویٰ ہے کہ وہ اسلام کی سربلندی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن ان کے اعمال اس کے بالکل برعکس ہیں۔ یہ لوگ مساجد، اسکولوں، بازاروں، گھروں اور عبادت گاہوں پر حملے کرتے ہیں۔ ان کے نشانے پر کبھی بچے ہوتے ہیں، کبھی خواتین اور کبھی نہتے شہری۔ یہ کسی میدانِ جنگ میں دشمن کے خلاف نہیں لڑتے، بلکہ عام شہریوں پر حملے کر کے خوف اور دہشت پھیلاتے ہیں۔
فتنہ الخوارج کے مظالم میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ انہوں نے تعلیمی اداروں اور بچوں کو بھی معاف نہیں کیا۔ پاکستان میں ایسے درجنوں واقعات پیش آ چکے ہیں جہاں اسکولز پر حملے کیے گئے، بچوں کو شہید کیا گیا اور تعلیمی سرگرمیوں کو سبوتاژ کیا گیا۔ ان کا مقصد واضح ہے۔جہالت کو فروغ دینا، تعلیم کو روکنا اور ایسا معاشرہ تشکیل دینا جو ان کی جہالت اور شدت پسندی کا غلام ہو۔
اسلام کا پیغام علم و حکمت ہے، لیکن فتنہ الخوارج اس کے برعکس علم کے چراغ بجھانے میں مصروف ہے۔
سورۃ العلق میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ” (پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا)، لیکن فتنہ الخوارج علم سے جنگ کر رہا ہے۔
فتنہ الخوارج کی کارروائیاں میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ بازاروں، گلیوں اور گھروں میں ہوتی ہیں۔ ان کے حملوں کا مقصد ریاستی نظام کو کمزور کرنا اور عوام میں خوف پیدا کرنا ہے۔ ان کے نزدیک عام شہریوں کا خون بہانا کوئی گناہ نہیں، جبکہ قرآن کہتا ہے:
> "جس نے کسی ایک بے گناہ انسان کو قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔” (المائدہ: 32)
فتنہ الخوارج کےاقدامات اس قرآنی حکم کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا مقصد عدل و انصاف کا قیام نہیں، بلکہ طاقت اور تسلط کا حصول ہے۔
فتنہ خوارج جیسے گروہ دین کے نام پر فساد برپا کرتے ہیں اور مذہب کو استعمال کر کے نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ لیکن اسلامی تاریخ اور تعلیمات ان کے خلاف گواہی دیتی ہیں۔ حضرت علیؓ کے دور میں خوارج نے بغاوت کی اور حضرت علیؓ نے ان کے خلاف جہاد کیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "خوارج دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔” (صحیح بخاری)
یہی خوارج آج فتنہ الخوارج کی شکل میں دوبارہ سامنے آئے ہیں، جن کی زبان پر اسلام اور ہاتھ میں بے گناہوں کا خون ہے۔
فتنہ الخوارج نہ صرف دین اسلام کا بلکہ انسانیت کا بھی دشمن ہے۔ ان کے حملوں میں عورتیں، بچے، بزرگ اور نمازی تک محفوظ نہیں۔ ان کے نزدیک ہر وہ شخص دشمن ہے جو ان کی سوچ سے اختلاف کرے۔ وہ عوام کو خوفزدہ کر کے اپنی طاقت قائم رکھنا چاہتے ہیں، لیکن ریاستِ پاکستان اور اس کے عوام ان کی اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ریاستِ پاکستان فتنہ الخوارج کو دہشت گرد تنظیم تسلیم کر چکی ہے اور ان کے خلاف مختلف آپریشنز کیے جا چکے ہیں، جن میں ہزاروں جانثاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ پاکستان کا سلامتی کا ادارہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہے اور ان کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
فتنہ الخوارج جیسے گروہوں کی موجودگی نے پاکستانی معاشرے کو نہ صرف نفسیاتی خوف میں مبتلا کیا بلکہ ترقی کے عمل کو بھی متاثر کیا۔ تعلیمی ادارے بند ہوئے، تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، اور عوام کا روزمرہ کا سکون چھن گیا۔ ان گروہوں کا مقصد صرف قتل و غارت نہیں بلکہ ریاست کے نظریاتی، سماجی اور معاشی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔
فتنہ الخوارج جیسے گروہ صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔ دنیا بھر میں ایسے گروہ موجود ہیں جو خوارج کی فکر سے متاثر ہو کر دہشت پھیلا رہے ہیں، جن میں داعش، الشباب، بوکوحرام وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب کا طریقہ کار ایک جیسا ہے یعنی مذہب کا غلط استعمال، عوام پر حملے اور خوف کی حکمرانی۔
پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام فتنہ الخوارج کے نظریات کو غلط، گمراہ کن اور غیر اسلامی قرار دے چکے ہیں۔ علمائے دین کا کہنا ہے کہ اسلام میں فساد فی الارض کرنے والوں کے لیے سخت سزا مقرر ہے۔ قرآن فرماتا ہے:
> "جو لوگ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کیے جائیں یا سولی پر چڑھائے جائیں…” (المائدہ: 33)
فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے ریاست کو جامع حکمت عملی اپنانا ہوگی نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور فکری رہنمائی بھی کرنا ہوگی۔
فتنہ الخوارج، پاکستان اور اسلام دونوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ ان کا ایجنڈا صرف فساد، قتل، اور طاقت کا حصول ہے۔ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اس کا نام استعمال کر کے دنیا و آخرت دونوں میں بربادی کا سامان کر رہے ہیں۔ ریاستِ پاکستان اور اس کے عوام کو مل کر اس فتنہ کا خاتمہ کرنا ہوگا تاکہ امن، ترقی اور اتحاد کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکے۔
اسلام کا پیغام امن ہے اور فتنہ الخوارج اس کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان کا ہر وار ہمیں مزید متحد کرے گا اور ان کا ہر جھوٹ، حق کی روشنی میں بے نقاب ہوگا۔
Author
-
سینئر رپورٹر، اے آئی کے نیوز
یکم فروری 2024 تا 28 فروری 2025بیورو چیف، پی این این، پشاور
جنوری 2023 تا جنوری 2024بیورو چیف، بول نیوز، پشاور
16 جنوری 2017 تا 31 جنوری 2023سینئر نامہ نگار، جیو نیوز، پشاور بیورو
22 جون 2008 تا 15 جنوری 2017سب ایڈیٹر، روزنامہ آج، پشاور
16 فروری 2005 تا 21 جون 2008رپورٹر، روزنامہ جہاد، پشاور، پاکستان
یکم دسمبر 2003 تا 15 فروری 2005رپورٹر، روزنامہ مشرق، پشاور
فروری 2000 تا 30 نومبر 2003