حرارت میں اضافے اور شدید موسم کو متاثر کرنے کے علاوہ ماحولیاتی لہروں کے اثرات بھی نمایاں ہیں۔ آب و ہوا کی نقل مکانی، سیلاب، خشک سالی، جنگل کی آگ اور سطح سمندر میں اضافہ جیسی وجوہات سے لوگوں کی نقل مکانی، سب سے فوری نتائج میں شامل ہے۔ شہری بنیادی ڈھانچے پر اس نقل و حرکت کے دباؤ نے حالات کو پہلے جیسا نہیں چھوڑا۔ دنیا بھر کے شہر تبدیلی کی شرح کے مطابق ماحولیاتی و آبادیاتی دباؤ سے نبردآزما ہیں۔
آب و ہوا کی نقل مکانی یہ کیا ہے؟
ماحولیاتی یا آب و ہوا سے متاثر ہجرت، جسے آب و ہوا کی نقل مکانی بھی کہا جاتا ہے، ایسے لوگ یا آبادی کو ہجرت کرنے پر مجبور کرتی ہے جو المناک ماحولیاتی مظاہر کی زد میں آتے ہیں۔ یہ اچانک واقعات جیسے طوفان یا سیلاب کی صورت میں یا سطح سمندر کی بتدریج بلند ہوتی شرح اور مہلک خشک سالی کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔ IDMC کے مطابق، ہر سال لاکھوں افراد ایسے واقعات کی وجہ سے بے گھر ہوتے ہیں، اور یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
اس کے پیچھے بنیادی وجوہات:
- سطح سمندر میں اضافہ جو ساحلی علاقوں میں سیلاب کا سبب بنتا ہے۔
- ناقابل رہائش انتہائی گرمی والے علاقے۔
- خشک سالی کی وجہ سے خوراک و پانی کی مسلسل قلت۔
- جنگل کی آگ سے مکانات و بنیادی ڈھانچے کا تباہ ہونا۔
- سیلاب اور طوفانی لہریں جو گھروں کو بہا لے جاتی ہیں۔
شہری نقل مکانی اور آبادی میں دباؤ
جب لوگ آب و ہوا کے دباؤ کے سبب شہری مراکز کی جانب ہجرت کرتے ہیں تو وہ روزگار، تحفظ اور بنیادی سہولیات کی جانب راغب ہوتے ہیں۔ تاہم یہ غیر منصوبہ بند آمد اکثر ان شہروں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
دباؤ کا شکار شہری بنیادی ڈھانچہ:
- سستی رہائش میں کمی:
ہجوم والی بستیوں میں رہائش کی بڑھتی طلب شہری غربت اور سماجی عدم مساوات کو تقویت دیتی ہے، بڑھتی لاگت اور جگہ کی کمی کے ساتھ۔ - گنجان نقل و حمل:
اکثر ترقی پذیر شہروں میں عوامی نقل و حمل پہلے ہی رکنے کے قریب ہے۔ اضافی آمد ٹریفک جام، تاخیر، اور فضائی آلودگی کا باعث بنتی ہے۔ - پانی و صفائی کا دباؤ:
صاف پانی کی فراہمی نئی آبادی کے سامنے چیلنج ہوتی ہے، خاص طور پر جہاں پانی کی کمی یا پرانا نظام موجود ہوتا ہے۔ - صحت کے نظام پر دباؤ:
مہاجر افراد ذہنی اور جسمانی صحت کے مسائل لے کر آتے ہیں، مگر کم آمدنی والے شہر طبی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ - توانائی بحران:
آبادی میں اضافہ وقتاً فوقتاً بجلی کی قلت یا لاگت میں اضافہ کا سبب بن جاتا ہے، خاص طور پر غیر مستحکم توانائی نیٹ ورک والے شہروں میں۔
شہری منصوبہ بندی اور اس کے مسائل
بہت سے شہر آب و ہوا کی نقل مکانی کے اسباب کو مدنظر رکھے بغیر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ نتیجتاً غیر منصوبہ بند آبادیاں اور رہائشی بے بسی بڑھتی ہے۔
متبادل منصوبہ بندی ضروری ہے:
- سستی رہائش کے لیے جامع زوننگ آرڈیننس۔
- ماحول دوست بنیادی ڈھانچے, جیسے شمسی توانائی پر چلنے والے گرڈز۔
- عوامی نقل و حمل میں کم اخراج والی گاڑیاں۔
- سمارٹ سیوریج سے پانی کی بچت۔
- اعداد و شمار پر مبنی پیشن گوئی اور منصوبہ بندی۔
شہری کہانیاں: حقیقتی کیس اسٹڈیز
- ڈھاکہ، بنگلہ دیش
خلیج بنگال کے سیلاب اور سمندر کی بلند سطح کی وجہ سے ہر سال لاکھوں نئے رہائشی شمولیت کرتے ہیں۔ اس سے شہری خدمات پر بحران پیدا ہوتا ہے اور غیر منظم کچی آبادیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ - لاگوس، نائیجیریا
ساحلی اور صحرا علاقوں سے آنے والی انتہائی آب و ہوا کی شدت نے لاگوس کو تیزی سے آباد جبکہ عوامی خدمات کو غیر منظم بنا دیا۔ - جکارتہ، انڈونیشیا
نوعیت میں سطح سمندر میں اضافہ اور زمینی گراوٹ نے اندرونی جزائر کو سیلاب زدہ اور ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔ یہ اکثر شہری بھیڑ اور ناقص نکاسی آب کی طرف لے جاتا ہے، جس نے حکومت کو دارالحکومت منتقلی پر غور کرنے پر مجبور کر دیا۔
سفارشات اور حکمت عملی:
بین الاقوامی اور مقامی تعاون:
- شہری بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری برائے لچکدار ڈھانچہ (زیادہ درجہ حرارت، بارش میں اضافہ، آبادی کی منتقلی کے متوقع مراحل)۔
- وکندریقرت کی پالیسیاں: بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ ثانوی شہری مراکز کی تعمیر۔
- آب و ہوا کے مہاجرین کے حقوق کو قانونی تحفظ: مقامی و بین الاقوامی قوانین بنائیں ضرور۔
- پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ: ہاؤسنگ، توانائی، اور نقل و حرکت میں تعاون کو فروغ دینا۔
- کمیونٹی پر مبنی موافقت: مقامی عوام کو مداخلتی حل میں شامل کرنا۔
آنے والا مستقبل:
آب و ہوا کی نقل مکانی مستقبل کا مسئلہ نہیں بلکہ حالیہ حقیقت ہے۔ شہروں کو اس چیلنج کا جواب دیتے ہوئے پائیدار بنیادی ڈھانچے اور مستقبل مرکز حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس کو نظر انداز کرنا انسانیت، مالی استحکام، اور قدرتی وسائل کی حفاظت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اسی دوران، یہ مسئلہ ایک موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ شہروں کو ان مقاموں کی طرح سوچنا چاہیے جہاں ہر کوئی تعلق رکھ سکتا ہے, جو سیلاب و خشک سالی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہیں اور جو ماحول دوست بھی ہیں۔ ٹھوس سرمایہ کاری اور دور اندیش پالیسیوں کے ساتھ شہر اپنے اندر تباہی کے خلاف مظبوط کمیونٹیز بنا سکتے ہیں۔
Author
-
ڈاکٹر محمد منیر ایک معروف اسکالر ہیں جنہیں تحقیق، اکیڈمک مینجمنٹ، اور مختلف معروف تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں میں تدریس کا 26 سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیفنس اینڈ سٹریٹیجک سٹڈیز (DSS) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
View all posts