Nigah

تھائی لینڈ کا کمبوڈیا پر تازہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام

war ceasfire nigah pk

Nigah.pk پر ہم پیش کرتے ہیں آپ کو عالمی سیاست کے اہم ترین واقعات کی گہرائی سے خبر۔ آج ہم بات کر رہے ہیں جنوب مشرقی ایشیا کے دو ہمسایہ ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی کی جو ایک بار پھر خونریز جھڑپوں میں بدل گئی۔

تھائی لینڈ نے الزام عائد کیا ہے کہ کمبوڈیا نے دونوں ممالک کے درمیان تازہ طے پانے والی جنگ بندی کی "دانستہ” خلاف ورزی کی ہے۔ یہ جنگ بندی صرف چند گھنٹے پہلے عمل میں آئی تھی، جس کا مقصد سرحدی علاقوں میں جاری پانچ دن کی شدید لڑائی کو ختم کرنا تھا، جس میں کم از کم 33 افراد جان سے جا چکے ہیں اور ہزاروں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

تھائی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے پیر کی شب کے بعد گولہ باری روک دی تھی، مگر منگل کی صبح تک کمبوڈیا کی جانب سے مختلف مقامات پر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

دوسری طرف، کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ جنگ بندی کے بعد سے کسی قسم کی مسلح جھڑپ نہیں ہوئی۔

جنگ بندی کے باوجود کشیدگی برقرار

مقامی فوجی کمانڈروں کی منگل کے روز ملاقات ہوئی، جس میں فائر بندی برقرار رکھنے اور سرحد پر فوجی نقل و حرکت روکنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک اپنے ہلاک شدہ فوجیوں کی باقیات جمع کرنے پر بھی متفق ہوئے۔

یہ اقدام اگرچہ امید دلاتا ہے، مگر Nigah.pk پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ علاقائی کشیدگی کے ایسے حالات میں جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہمیشہ ایک چیلنج ہوتا ہے خاص طور پر جب تاریخی تنازعات اور قومی فخر شامل ہوں۔

پس منظر: دہائیوں پر محیط تنازع

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی کی جڑیں 2008 میں اس وقت گہری ہوئیں جب کمبوڈیا نے متنازعہ علاقے میں واقع ایک 11ویں صدی کے مندر کو یونیسکو عالمی ورثہ قرار دینے کی کوشش کی۔ یہ اقدام تھائی لینڈ کے لیے ناقابل قبول تھا، اور تب سے دونوں ممالک کے تعلقات میں وقتاً فوقتاً تناؤ آتا رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے کشیدگی نے اس وقت شدت اختیار کی جب پانچ تھائی فوجی بارودی سرنگ کے دھماکے میں زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد دونوں طرف سے شدید گولہ باری، راکٹ حملے اور فضائی حملے کیے گئے، جن میں شہریوں سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے۔

سفارتی سطح پر بحران

ان جھڑپوں کے نتیجے میں تھائی لینڈ نے کئی سرحدی راستے بند کر دیے، کمبوڈین سفیر کو ملک بدر کر دیا، اور اپنا سفیر واپس بلا لیا۔ ردعمل میں کمبوڈیا نے تھائی مصنوعات، بجلی اور انٹرنیٹ خدمات کی درآمد روک دی۔

ملائیشیا میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی ملاقات کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ممکن ہوا۔ کمبوڈیا کے وزیرِاعظم ہن مانیت نے اس ملاقات کو "انتہائی مثبت” قرار دیا، جبکہ تھائی حکومت امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات معطل کرنے کی دھمکی کے بعد راضی ہوئی۔


📌 Nigah.pk کی رائے

Nigah.pk کا مقصد ہے کہ ہم اپنے قارئین کو صرف خبر نہ دیں، بلکہ ان کے پیچھے چھپے سیاسی، سماجی اور معاشی پس منظر پر بھی روشنی ڈالیں۔ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان یہ تنازع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ علاقائی تنازعات کا حل صرف گولیوں سے نہیں، بلکہ بامعنی مذاکرات اور عالمی ضمیر کی بیداری سے ممکن ہے۔

مزید خبروں، تجزیات اور عالمی حالات کے بارے میں باخبر رہنے کے لیے Nigah.pk کو فالو کیجیے۔

 

Author

  • ڈاکٹر مزمل خان

    مزمل خان سیاست اور بین الاقوامی معاشیات میں گہری دلچسپی کے ساتھ، ان کا تعلیمی کام اس بات کی کھوج کرتا ہے کہ کس طرح بنیادی ڈھانچہ اور جغرافیائی سیاسی حرکیات تجارتی راستوں اور علاقائی تعاون کو متاثر کرتی ہیں، خاص طور پر جنوبی اور وسطی ایشیا میں۔ موزممل شواہد پر مبنی تحقیق کے ذریعے پالیسی مکالمے اور پائیدار ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے پرجوش ہے اور اس کا مقصد تعلیمی انکوائری اور عملی پالیسی سازی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔