Nigah

لیاری عمارت سانحہ: 27 افراد کی ہلاکت، ایس بی سی اے کے ڈی جی معطل، حکومتِ سندھ کی تحقیقات اور سخت اقدامات کا اعلان

karachi nigah

لیاری کے علاقے بغدادی میں رہائشی عمارت کے المناک انہدام کے نتیجے میں 27 قیمتی جانوں کے ضیاع کے بعد حکومت سندھ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے ڈائریکٹر جنرل کو معطل کر دیا ہے اور حادثے کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر بلدیات سعید غنی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کراچی میں غیر محفوظ عمارتوں کے خلاف ایک جامع کارروائی کا اعلان کیا۔

تحقیقاتی کمیٹی اور فوری اقدامات

شرجیل میمن نے بتایا کہ کمشنر کراچی کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو 2 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔ 2022 سے متاثرہ علاقے میں تعینات تمام افسران تحقیقات میں شامل ہوں گے، اور غفلت ثابت ہونے پر سخت قانونی و محکمانہ کارروائی ہوگی۔

سعید غنی نے تصدیق کی کہ اگر ایس بی سی اے کے موجودہ ڈی جی پر غفلت کا الزام ثابت ہوا تو ان کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔

586 غیر محفوظ عمارتیں، 51 فوری مسمار

وزیر بلدیات نے کہا کہ کراچی میں 586 غیر محفوظ عمارتیں موجود ہیں، جن میں سے 51 عمارتوں کی فوری مسماری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر بھر میں 588 عمارتوں کی جامع جانچ کی جائے گی تاکہ خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کر کے فوری کارروائی کی جا سکے۔

متاثرین کے لیے مالی امداد

سعید غنی نے لیاری عمارت حادثے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہر جاں بحق فرد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ لوگ پہلے ہی غریب تھے، اب بے گھر ہو چکے ہیں، ان کی مدد حکومت کی ذمہ داری ہے۔”

ایس بی سی اے ایکٹ میں ترامیم اور سخت قانون سازی

حکومت سندھ نے ایس بی سی اے ایکٹ میں دو ہفتے کے اندر ترامیم کا فیصلہ کیا ہے، جن میں غیر قانونی تعمیرات اور ناجائز قبضے کے خلاف سخت سزائیں شامل ہوں گی۔ سعید غنی نے بتایا کہ حکومت نئی قانون سازی کے تحت مسماری کا اختیار SBCA یا کسی نجی ادارے کو سونپنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے کے مالی مفادات

سعید غنی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ ایس بی سی اے کی مالی مفادات کی وجہ سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی توجہ کچی آبادیوں اور جھونپڑیوں پر بھی مرکوز ہو گئی ہے، جہاں سندھ بھر میں 740 عمارتیں فوری خطرے میں ہیں۔

متاثرین کی رہائش حکومت کی ترجیح

شرجیل میمن نے کہا کہ متاثرہ افراد کی بحالی کوئی مسئلہ نہیں، "ہم نے سیلاب اور کورونا وبا میں بھی رہائش فراہم کی تھی، اب بھی کریں گے۔”

کمشنر کراچی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر محفوظ عمارتوں کے مکینوں کی حیثیت کی جانچ کریں کہ آیا وہ مالکان، کرایہ دار یا بغیر قانونی حق کے مقیم ہیں۔


نِگاہ (Nigah.pk) نیوز کی رپورٹ کے مطابق، لیاری سانحہ نے سندھ حکومت کو بڑے پیمانے پر ایکشن پر مجبور کر دیا ہے، جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ کراچی کے شہری اب غیر قانونی اور خطرناک تعمیرات سے محفوظ ہو سکیں گے۔

مزید اپ ڈیٹس، تحقیقاتی رپورٹیں، اور شہری تحفظ سے متعلق خبروں کے لیے وزٹ کریں: Nigah.pk

Author

  • Azeem gul nigah pk

    ڈاکٹر عظیم گل نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں فیکلٹی ہیں۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔