Nigah

پاکستان کا ابھرتا ہوا آئی ٹی سیکٹر

پاکستان کا ابھرتا nigah pk

گزشتہ دہائیوں میں جہاں پاکستان کو دہشت گردی، سیاسی عدم استحکام اور معاشی زبوں حالی نے عالمی سطح پر ایک غیر مستحکم ریاست کی حیثیت سے پیش کیا، وہیں ایک خاموش مگر طاقتور ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجی انقلاب بھی پنپ رہا تھا۔ آج پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر صرف قومی معیشت کا اہم ستون بن چکا ہے، بلکہ عالمی سرمایہ کاروں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کی نگاہیں بھی اس ابھرتے ہوئے ڈیجیٹل میدان پر مرکوز ہیں۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کی پیش قدمی اب محض سافٹ ویئر ہاؤسز تک محدود نہیں رہی، بلکہ فِن ٹیک، ای کامرس، فری لانسنگ، ایجو ٹیک، ہیلتھ ٹیک اور اسٹارٹ اپ انویسٹمنٹ جیسے شعبے ملکی معیشت کے نئے انجن بننے جا رہے ہیں۔ روائتی بینکاری خدمات جوایک وقت میں صرف بڑے شہروں اور مخصوص طبقات تک محدود تھیں، اب ڈیجیٹل ویلٹ، موبائل بینکنگ اور کیو آر کوڈز کے ذریعے گاؤں، قصبوں اور عام شہری کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں۔ ایزی پیسہ، جاز کیش، نیا پے اور صدایار جیسے پلیٹ فارمز اب لاکھوں صارفین کو صرف ادائیگی کی نہیں بلکہ بچت، سرمایہ کاری، انشورنس، اور اقساط پر خریداری جیسی خدمات بھی فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈیجیٹل بینکنگ لائسنس جاری کر کے روایتی بینکاری ڈھانچے کو نئی سمت دے دی ہے، پاکستان میں فِن ٹیک کے شعبہ کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث عالمی فِن ٹیک کمپنیاں پاکستان کی مارکیٹ میں دلچسپی لینے لگی ہیں۔

پاکستان کا انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے، جہاں فِن ٹیک، فری لانسنگ اور اسٹارٹ اپس کے شعبے میں غیر معمولی ترقی نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنی جانب راغب کر لیا ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں پاکستان کے اسٹارٹ اپ منظرنامے میں بے مثال تبدیلیاں آئی ہیں۔ 2021 پاکستان کے اسٹارٹ اپس کے لیے تاریخی سال تھا، جب 40 کروڑ ڈالر سے زائد سرمایہ کاری مختلف شعبوں میں آئی۔ اگرچہ 2022–2023 میں عالمی سطح پر معاشی بحران کے باعث کچھ کمی آئی، لیکن اب ایک بار پھر مارکیٹ مستحکم ہو رہی ہے۔ مختلف اسٹارٹ اپس نے پاکستان میں ایسے مسائل حل کیے جنہیں برسوں سے نظر انداز کیا جا رہا تھا۔

یہ صرف ٹیکنالوجی کمپنیاں نہیں بلکہ معاشرتی مسئلوں کے حل فراہم کرنے والی انقلابی تحریکیں ہیں، جنہوں نے فری مارکیٹ، مقامی سرمایہ اور نوجوان ٹیلنٹ کو یکجا کر کے ڈیجیٹل ترقی کی نئی کہانی لکھی۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اس وقت دنیا کا چوتھا بڑا فری لانسنگ ملک بن چکا ہے جبکہ درجنوں مقامی اسٹارٹ اپس مشرق وسطیٰ اور یورپی منڈیوں سے لاکھوں ڈالر کی فنڈنگ حاصل کر چکے ہیں۔ ماہرین اسے ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کی عملی تعبیر قرار دے رہے ہیں۔

متعدد پلیٹ فارمز جیسے Fiverr، Upwork، اور PeoplePerHour پر لاکھوں پاکستانی نوجوان گرافک ڈیزائن، ویب ڈویلپمنٹ، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ اور دیگر خدمات فراہم کر کے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ کما رہے ہیں بلکہ روزگار کے نئے امکانات بھی پیدا کر رہے ہیں۔ 2022 میں سٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی فری لانسرز نے 39 کروڑ ڈالر سے زائد زر مبادلہ ملک میں بھیجا۔ حکومت کی جانب سے ویزا فری بینکنگ، آئی ٹی برآمدات پر ٹیکس چھوٹ، اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں بہتری جیسے اقدامات فری لانسرز کے اعتماد میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔

حالیہ برسوں میں وزارت آئی ٹی، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ اور اگنائیٹ جیسے اداروں نے ڈیجیٹل پاکستان ویژن کے تحت متعدد اقدامات کیے ہیں۔ پاکستان فری لانسنگ پروگرام (PFLP)، ایمیزون پر پاکستان کی شمولیت، ریموٹ ورک ویزا اسکیمز، اور نیشنل انکیوبیشن سینٹرز (NICs) جیسے منصوبے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔

پاکستان میں خواتین کی آئی ٹی سیکٹر میں بڑھتی ہوئی شمولیت بھی قابل تحسین ہے۔ کئی پلیٹ فارمز خواتین کو ڈیجیٹل مہارتوں، فری لانسنگ اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کا حصہ بنا رہے ہیں۔ اب خواتین صرف گھر بیٹھے ٹائپنگ یا ڈیٹا انٹری تک محدود نہیں بلکہ پروڈکٹ ڈیزائنرز، کوڈرز، ڈیجیٹل مارکیٹرز اور حتیٰ کہ اسٹارٹ اپ بانی کے طور پر بھی ابھر رہی ہیں۔ یہ تبدیلی صرف معاشی نہیں بلکہ سماجی اعتبار سے بھی پاکستان کی ساخت کو تبدیل کر رہی ہے۔

گزشتہ دو برسوں میں سیلیکون ویلی، مشرق وسطیٰ، اور سنگاپور جیسے سرمایہ کار ہبز سے مختلف فنڈز، وینچر کیپیٹلس اور انجل انویسٹرز نے پاکستان کا رخ کیا۔ معروف ادارے اب پاکستانی اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کو ایک "ہائی رسک ہائی ریٹرن” موقع سمجھتے ہیں۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ کی مارکیٹ کے ساتھ پاکستان کا جغرافیائی قرب اور ثقافتی ہم آہنگی اسے "ڈیجیٹل گیٹ وے” بنانے میں مدد دے رہی ہے۔ اگر درست حکمت عملی اپنائی جائے تو پاکستان اگلے پانچ برسوں میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی آئی ٹی برآمدات حاصل کر سکتا ہے۔ ڈیجیٹل تعلیم، فائیو جی ٹیکنالوجی، بگ ڈیٹا، اے آئی، بلاک چین، اور سائبر سیکیورٹی جیسے نئے میدان نوجوان نسل کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنا سکتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سکول سطح سے ڈیجیٹل تعلیم کو عام کیا جائے خواتین اور دیہی علاقوں کے لیے خصوصی ڈیجیٹل مراکز قائم کیے جائیں، بینکنگ اور فنانس میں فری لانسنگ اور اسٹارٹ اپس کو مساوی مقام دیا جائے، پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر اب صرف سیکٹر نہیں بلکہ ایک نئی قومی شناخت بن چکا ہے۔ جس طرح ہمارے نوجوانوں نے کرکٹ، موسیقی، اور ادب میں عالمی سطح پر مقام بنایا، اسی طرح اب وہ کوڈنگ، ڈیزائن، ڈیجیٹل اختراعات اور عالمی مارکیٹس میں اپنی ذہانت سے ملک کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔

یہ ایک ایسا لمحہ ہے جس میں اگر پالیسی ساز، نجی شعبہ اور نوجوان یکجہتی سے آگے بڑھیں تو پاکستان ڈیجیٹل دنیا کا اگلا اسٹار بن سکتا ہے جہاں صرف ملازمتیں نہیں بلکہ نئی دنیا آباد ہو رہی ہے۔

Author

  • ڈاکٹر محمد سلیم

    محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔