Nigah

اقوام متحدہ ، امن کا محافظ

nigah اقوام متحدہ

پاکستان تقریبا 25 برس قبل دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر سامنے آیا۔ امریکہ اور نیٹو افواج کے افغانستان میں آپریشن کے اثرات سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا۔ اس کے دوران تقریبا 80 ہزار سے زائد پاکستانی شہری اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہوئے اور پاکستان کو 150 بلین ڈالر سے زائد نقصان بھی برداشت کرنا پڑا جس نے قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے۔ اتنی بڑی قربانی کے باوجود اکثر عالمی ضمیر خاموش ہیں۔ دنیا اس کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے سوالیہ نشان بنا دیتی ہے۔

اقوام متحدہ کے قیام کو 80 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس 9 ستمبر 2025 کو "ایک ساتھ بہتر: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے 80 سال اور اس سے زیادہ” کے موضوع کے تحت نیویارک میں شروع ہوگا۔

پاکستان خطے اور پوری دنیا میں امن و استحکام کا داعی ہے۔ یہ صرف خواہش سے ممکن نہیں بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا یہ تسلیم کرے کہ پاکستان دہشت گردی کا مرتکب نہیں بلکہ خود اس کا شکار ہے۔ پاکستان عالمی طاقتوں کے تعاون کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے نبرد آزما ہے۔ پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ پراکسیز جیسے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور خیبر پختونخوا میں افغانستان کے حمایت یافتہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں سے ہے۔ بھارت کی ریاستی سطح پر دہشت گردوں کی سرپرستی کے ثبوت موجود ہیں۔

پاکستان نے بارہا افغانستان سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت اور پشت پناہی سے ہاتھ اٹھا کر خطے کی ترقی میں پاکستان کا ساتھ دے تاہم افغان قیادت نے کوئی ٹھوس عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔

2016 میں بھارتی نیوی افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے دنیا پر یہ حقیقت آشکارا کر دی کہ بھارت بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کو منظم انداز میں چلا رہا ہے اور کلبھوشن کے اعترافی بیان نے انڈیا کی سرپرستی میں ریاستی دہشت گردی پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔

nigah peace aman

اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں کالعدم ٹی ٹی پی کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔ 2020 اور 2024 کے درمیان صرف بلوچستان میں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے 800 سے زائد دہشت گرد حملوں میں 1200 سے زائد شہری اور اہلکار شہید ہوئے۔

اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ کمیٹی نے 2023 اور 2024 کی رپورٹوں میں تصدیق کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف منظم نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 6 ہزار سے زائد دہشت گرد فعال ہیں۔ اسی کی بدولت 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 73 فیصد اضافہ ہوا۔ کالعدم ٹی ٹی پی نے حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی۔ 2024 میں سرحد پار سے کیے گئے 62 حملوں میں 160 پاک فورسز کے جوان اور شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے عالمی برادری کو کئی بار نشاندہی کی کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

چند برس قبل یہ انکشافات بھی منظر عام پر آئے کہ اسرائیلی تھنک ٹینکس خصوصاً میمری نے بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ کے تحت بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو علمی، میڈیا اور سیاسی پلیٹ فارم مہیا کر رکھا ہے جو ابتدائی طور پر بھارتی فنڈنگ پر اپنے مذموم مقاصد حاصل کر رہے تھے۔ تاہم اسرائیلی اداروں نے انہیں براہ راست فنڈنگ شروع کر دی جو واضح کرتا ہے کہ ایک بڑے ایجنڈے کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت اور اسرائیل ایک پیج پر ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا لیکن بھارت اس کی مالی اور عسکری سرپرستی میں ملوث ہے۔

عالمی امن و استحکام کی حفاظت صرف قراردادوں یا بیانات سے ممکن نہیں بلکہ عملی اقدامات اور ریاستوں کی ذمہ دارانہ پالیسیوں کی بدولت ہی ممکن ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ملک پاکستان ہزاروں شہریوں کی شہادت کے باوجود امن کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان کی قیادت نے متعدد بار ہر فورم پر واضح طور پر بتایا کہ یہ دہشت گردی دراصل ہمسایہ ممالک کی ریاستی سرپرستی کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کی موجودہ قیادت 80 ویں جنرل اسمبلی کے سامنے یہ بات رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ ریاستی سرپرستی والی دہشت گردی کی مذمت کی جائے۔ عالمی برادری کو تسلیم کرنا ہوگا کہ دہشت گردی میں صرف غیر ریاستی عناصر نہیں بلکہ اس کے پیچھے ریاستی ادارے بھی ہوتے ہیں۔ اجلاس کو باور کرایا جائے گا کہ 80 ہزار جانوں کا نذرانہ دینے کے علاوہ 150 بلین ڈالر زائد کے نقصان برداشت کرنے والا ملک صرف پاکستان ہے۔

nigah terrorist

بھارت کی را اور افغانستان کی سرزمین پر موجود نیٹ ورکس کے خلاف عالمی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا جائے گا اور ان پراکسیز کے خلاف شواہد پیش کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا جائے گا کہ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی سلامتی یقینی بنانے میں عملی تعاون کیا جائے۔

ایک سوال ابھرتا ہے کہ جس دنیا میں طاقتور اپنے مذموم مقاصد کے لیے کمزوروں کو مسلسل لہو لوہان کرتے رہے کیا ان کے امن کے نعرے محض کھوکھلی صدائیں تھیں۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس کا عنوان "ایک ساتھ بہتر” ہے لیکن پاکستان یہ سوال اٹھانے میں حق بجانب ہے کہ کیا واقعی دنیا ایک ساتھ ہے؟ اگر صورتحال یہ ہے تو پھر پاکستان کے زخم مشترکہ کیوں نہیں؟ اس کے شہید بچے اور بیوائیں دنیا کی آنکھوں میں آنسو کیوں نہیں لا پاتے۔ اس برس بھی ہماری قربانیاں نظر انداز کر دی جائیں گی یا حقیقت میں انصاف کی راہ اپنائی جائے گی۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد سلیم

    محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔