ایشیا کپکا انتظار ختم ہونے کو ہے اور کرکٹ کے دیوانوں کے لیے سب سے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ ٹکٹیں آج شام سے آن لائن دستیاب ہوں گی۔ یہ خبر سنتے ہی شائقین میں ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ جو لوگ ہفتوں سے اس اعلان کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے، اب آخرکار اپنے گھروں میں بیٹھے آسانی کے ساتھ اپنی نشست محفوظ کر سکیں گے۔
یہ محض ٹکٹ نہیں بلکہ شائقین کے لیے خواب پورا ہونے جیسا ہے۔ آن لائن بکنگ سسٹم کو اس بار پہلے سے زیادہ آسان اور تیز بنایا گیا ہے تاکہ کوئی شخص لمبی قطاروں اور مشکلات کا شکار نہ ہو۔ اب صرف چند کلکس کے بعد ہر کوئی اپنی پسندیدہ ٹیم کے میچ کا ٹکٹ حاصل کر سکتا ہے۔ ادائیگی کے فوراً بعد ای-ٹکٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت بھی دی گئی ہے، جو شائقین کے لیے بڑی سہولت ہے۔
ایشیا کپ ہمیشہ سے ایک ایسا ایونٹ رہا ہے جس کا انتظار کروڑوں لوگ کرتے ہیں۔ پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان ہونے والے مقابلے کھیل سے بڑھ کر ایک تہوار کا روپ دھار لیتے ہیں۔ اسٹیڈیم میں بیٹھے ہزاروں لوگ ہر چوکے چھکے پر جھوم اٹھتے ہیں، اور گھروں میں بیٹھے لاکھوں مداح بھی وہی جوش و خروش محسوس کرتے ہیں۔ اس سال بھی یہی امید ہے کہ یہ ٹورنامنٹ شائقین کو ناقابلِ فراموش لمحے دے گا۔
ٹکٹوں کی قیمتیں مختلف حصوں میں رکھی گئی ہیں تاکہ ہر طبقے کا شخص اپنی جیب کے مطابق میچ دیکھنے جا سکے۔ منتظمین نے واضح کر دیا ہے کہ بلیک مارکیٹ یا مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس بار مقصد یہی ہے کہ اصل شائقین کو باآسانی ٹکٹ ملیں اور ہر کوئی بغیر کسی پریشانی کے میدان کا حصہ بن سکے۔
شائقین کے جذبات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر پہلے ہی بحث چھڑ گئی ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں کہ کون سا میچ دیکھنے جا رہے ہیں، اور کئی خاندانوں نے تو منصوبہ بنا لیا ہے کہ پورے گروپ کی صورت میں اسٹیڈیم جائیں گے تاکہ ان لمحوں کو یادگار بنایا جا سکے۔
اصل میں یہ اعلان صرف ٹکٹوں کی دستیابی کا نہیں، بلکہ کرکٹ کے جنون، خوشیوں اور اجتماعی جشن کی شروعات کا ہے۔ شائقین کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو قریب سے دیکھیں، ہر گیند پر تالی بجائیں اور اپنی ٹیم کو سپورٹ کریں۔
اب سب کی نظریں آج شام پر لگی ہیں۔ جیسے ہی ٹکٹنگ شروع ہوگی، شائقین کی دوڑ لگ جائے گی۔ کچھ ہی لمحوں بعد اسٹیڈیم کی سیٹیں بھرنے لگیں گی اور وہ وقت آئے گا جب پورے میدان میں صرف ایک ہی آواز گونجے گی: کرکٹ، کرکٹ اور صرف کرکٹ۔