Nigah

دنیا کی 10 سب سے بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست جاری

nigah universities ranking
[post-views]

2025 (PRNewswire) عالمی اعلیٰ تعلیم کے ماہرین QS Quacquarelli Symonds نے اپنی سالانہ QS ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کا 22واں ایڈیشن جاری کر دیا۔

دنیا کی چند یونیورسٹیاں ایسی ہیں جنہیں علم اور تحقیق کے روشن چراغ کہا جا سکتا ہے۔ دنیا کی چند درسگاہیں ایسی ہیں جنہوں نے اپنی تحقیق اور جدت سے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ انہی میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی ایک نمایاں نام ہے جو کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی کے دل میں واقع ہے اور ٹیکنالوجی اور کاروبار کے میدان میں اپنی بے مثال پہچان رکھتی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس یونیورسٹی نے ایسے نظریات اور منصوبے متعارف کرائے جنہوں نے عالمی معیشت کا دھارا بدل دیا۔ یہاں سے نکلنے والے طلبہ اور محققین نے ایسے کاروباری ماڈل دنیا کو دیے جنہوں نے آنے والے وقت میں کئی انقلابی تبدیلیوں کو جنم دیا۔ اسی طرح یونیورسٹی آف شکاگو بھی اپنی سائنسی اور تحقیقی خدمات کی بدولت دنیا میں ایک معتبر مقام رکھتی ہے۔ خاص طور پر معیشت کے شعبے میں اس یونیورسٹی کی کامیابیوں کو کئی نوبیل انعامات سے تسلیم کیا گیا اور اس کی پیش کردہ سوچ نے دنیا کو نئے زاویوں سے حقیقت کو دیکھنے کی صلاحیت بخشی۔

ییل، پرنسٹن اور کولمبیا یونیورسٹیاں بھی دنیا کی بہترین درسگاہوں میں شمار ہوتی ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق یہ ادارے محض نصاب نہیں پڑھاتے بلکہ طلبہ کو ایک وسیع تر سوچ اور وژن فراہم کرتے ہیں جو انہیں دنیا کو بہتر بنانے کے قابل بناتا ہے۔ انہی یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل طلبہ نے سیاست، میڈیا، سائنس اور سماجیات میں اپنی صلاحیتوں کے ذریعے اہم کردار ادا کیا اور عالمی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔

یورپ کی مثال لی جائے تو سویٹزرلینڈ کی ای ٹی ایچ زیورخ یونیورسٹی خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ ادارہ سائنسی تحقیق اور انجینئرنگ کے میدان میں ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ یہاں ہونے والا کام نہ صرف تعلیمی حلقوں تک محدود ہے بلکہ عملی طور پر ماحولیات کے مسائل اور پائیدار ترقی جیسے بڑے عالمی چیلنجز کے حل میں بھی مددگار ہے۔ اس یونیورسٹی نے یہ دکھایا کہ جدید تعلیم کس طرح معاشروں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں عملی کردار ادا کر سکتی ہے۔

یہ سب ادارے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اعلیٰ تعلیم صرف ڈگری حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ عالمی ترقی اور امن کی بنیاد بھی ہے۔ عالمی میڈیا جیسا کہ بی بی سی، نیویارک ٹائمز اور الجزیرہ بارہا یہ بات اجاگر کر چکے ہیں کہ ان یونیورسٹیوں سے نکلنے والے خیالات اور اختراعات نے دنیا کی سیاست، معیشت اور معاشرت پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ ان اداروں کا اصل کمال یہ ہے کہ یہ طلبہ کو صرف کتابی علم نہیں دیتے بلکہ انہیں تخلیقی سوچ، تنقیدی فکر اور عملی دنیا میں اپنی جگہ بنانے کا حوصلہ بھی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ان درسگاہوں کے فارغ التحصیل طلبہ دنیا بھر میں قیادت اور جدت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

آئی فون 17 پرو میکس: ڈیزائن اور خصوصیات کا جائزہ

اس فہرست میں دنیا بھر کی 1500 سے زائد جامعات کو شامل کیا گیا ہے جو 106 ممالک میں قائم ہیں۔ امریکہ 192 یونیورسٹیوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، برطانیہ 90 اداروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر، اور چین 72 یونیورسٹیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ بھارت (54) اور جرمنی (48) بھی ٹاپ فائیو میں شامل ہیں۔

ٹاپ 10 یونیورسٹیاں (2026 / 2025)

1  ایم آئی ٹی : امریکہ
2  امپیریل کالج لندن: برطانیہ
3 اسٹینفورڈ یونیورسٹی: امریکہ
4 یونیورسٹی آف آکسفورڈ: برطانیہ
5  ہارورڈ یونیورسٹی: امریکہ
6  یونیورسٹی آف کیمبرج: برطانیہ
7 ای ٹی ایچ زیورخ: سوئٹزرلینڈ
8 نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور: سنگاپور
9 یو سی ایل : برطانیہ
10 کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : امریکہ

اہم نکات

ایشیاء اس بار سب سے آگے ہے، 565 یونیورسٹیاں رینکنگ میں شامل ہوئیں، جو یورپ (487)، امریکا براعظم (358)، افریقہ (47) اور اوشیانا (44) سے زیادہ ہیں۔

امریکہ: سات سال بعد پہلی بار زیادہ اداروں نے ترقی کی نسبت کمی دیکھی۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے ماحولیاتی پائیداری اور بین الاقوامی فیکلٹی کے باعث نمایاں ترقی کی۔

برطانیہ: چار جامعات ٹاپ 10 میں شامل ہوئیں، اور اب بھی انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ ریشو میں آگے ہے۔

کینیڈا: میک گل یونیورسٹی (27ویں پوزیشن) نے ٹورنٹو کو پیچھے چھوڑ دیا۔

آسٹریلیا: دو ادارے ٹاپ 20 میں ہیں، تاہم سڈنی یونیورسٹی 25ویں نمبر پر چلی گئی۔

چین: 45% جامعات کی پوزیشن بہتر ہوئی۔ سنگھوا یونیورسٹی 17ویں اور فودان یونیورسٹی 30ویں نمبر پر پہنچ گئیں۔

بھارت: آئی آئی ٹی دہلی (123واں نمبر) پہلی بار آئی آئی ٹی بمبئی سے آگے نکل گیا۔

اٹلی اور سعودی عرب: پہلی بار ٹاپ 100 میں جگہ بنائی۔ پولی ٹیکنیکو دی میلان (98واں) اور کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز (67واں)۔

افریقہ: جنوبی افریقہ کی یونیورسٹیاں ٹاپ فور میں رہیں، کیپ ٹاؤن 21 درجے ترقی کر کے 150ویں نمبر پر آ گیا۔

بین سوٹر، سینئر نائب صدر QS نے کہا:

ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں تعلیمی اثر و رسوخ کا توازن بدل رہا ہے۔ اب ایشیا عالمی اعلیٰ تعلیم میں سب سے زیادہ ادارے رکھتا ہے۔ تحقیق، انٹرنیشنلائزیشن اور طویل مدتی حکمت عملی میں سرمایہ کاری نے ان خطوں کو آگے بڑھایا ہے۔

عالمی تعلیم، یونیورسٹی رینکنگ اور اکیڈمک خبریں اب آپ بآسانی nigah.pk پر بھی پڑھ سکتے ہیں۔

اوپر تک سکرول کریں۔