پاکستان اور یورپی ملک رومانیہ کے تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں پر محیط ہیں لیکن تجارتی و اقتصادی روابط اپنی مکمل صلاحیت تک نہیں پہنچ سکے۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے وزیر تجارت اور رومانیہ کے سفیر کی ملاقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ یہ ملاقات دو طرفہ تجارت اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرے گی۔ سرمایہ کاری کے لیے دوستانہ پالیسیوں کی بدولت مختلف ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت بڑھانے کے لیے تیار ہیں جن میں چین، آذربائیجان، ترکیہ، یو اے ای، سعودی عرب اور دیگر سر فہرست ہیں۔ ان کے ساتھ پاکستان کے تجارتی روابط دن بدن مضبوط ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر تجارت اور رومانوی سفیر کی ملاقات میں دونوں ملکوں نے دو طرفہ تعلقات اور تجارت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور توانائی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ایک نئے باب رقم کرے گا۔ ملاقات کا اہم پہلو رومانیہ کی جانب سے کنسٹانزا پورٹ کے ذریعے پاکستانی برآمدات کو بلیک سی اور دریائے ڈینیوب کے راستے یورپی منڈیوں تک پہنچانے کی پیشکش ہے جو پاکستان کے لیے نہ صرف تجارتی اعتبار سے سنہری موقع ہے بلکہ جغرافیائی اور معاشی تنوع کا ایک اہم ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کنسٹانزا پورٹ جغرافیائی لحاظ سے بڑی اہم ہے۔ یہ وسطی اور مشرقی یورپ کے لیے مرکزی تجارتی گزرگاہ ہے۔ اگر پاکستانی مصنوعات اس پورٹ کے ذریعے یورپی منڈیوں تک پہنچائی جائیں تو وقت اور لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔ یہ ایک طرح سے ملکی معیشت میں ایک نیا موڑ ہے، جو روزگار میں کمی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں مددگار ثابت ہوگا۔
دونوں ملکوں نے زرعی شعبے میں تعاون کا دائرہ کار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ پاکستان گندم، چاول اور سبزیوں کی پیداوار میں خود کفیل ہے جبکہ رومانیہ یورپ میں زرعی ٹیکنالوجی اور فوڈ پراسیسنگ کے شعبے میں جدید مہارت رکھتا ہے۔ دونوں ملک مشترکہ منصوبوں کے ذریعے زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن کر سکتے ہیں جو نہ صرف برآمدات کا حجم بڑھائے گا بلکہ پاکستان کے کسانوں کو عالمی معیار کی پیداوار اور بہتر قیمت حاصل کرنے کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔ پاکستان کا حلال فوڈ انڈسٹری میں کردار تیزی سے بڑھ رہا ہے اور رومانیہ یورپی یونین کا حصہ ہونے کے ناطے حلال مصنوعات کی طلب کو پورا کرنے میں اہم پارٹنر بن سکتا ہے۔ ملاقات میں برآمدات اور حلال سرٹیفیکیشن کے شعبے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ پاکستان سے بہتر کوالٹی کا گوشت اور پولٹری مصنوعات رومانیہ کے ذریعے یورپ تک برآمد کی جا سکتی ہیں۔ اس سے نہ صرف زر مبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے بلکہ بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی۔
سرجیکل آلات اور دوا سازی کی مصنوعات کی پیداوار میں پاکستان ایک معتبر مقام رکھتا ہے۔ مقامی سطح پر تیار ہونے والے یہ آلات کئی ممالک کو برآمد کیے جا رہے ہیں۔ اس شعبے میں رومانیہ کے ساتھ تعاون پاکستان کو یورپ کی طبی مارکیٹ تک رسائی دے گا۔ رومانیہ نے پاکستان کی ادویہ ساز کمپنیوں کو اپنی منڈی میں شمولیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان نے رومانیہ کے انویسٹرز کو اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے خصوصی مراعات دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
رومانوی سفیر نے پنکھوں اور انجینئرنگ مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک پہنچانے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے کیونکہ یورپی مارکیٹ میں توانائی بچانے والے برقی آلات کی بڑی طلب موجود ہے۔ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں رومانیہ کا تجربہ اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی ضرورت ایک دوسرے کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو صنعتی ترقی اور عوام کے لیے توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ ملاقات میں سولر اور ونڈ منصوبوں میں تحقیقی تعاون اور سرمایہ کاری کی بھی پیشکش کی گئی جس پر پاکستان نے اصولی اتفاق کیا اور واضح کیا کہ وہ ماحول دوست توانائی کے ذرائع کو ترجیح دے گا اور ساتھ ساتھ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع کو بھی اولیت دی جائے گی۔
وفاقی وزیر تجارت نے رومانیہ کے سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے محصولات میں نرمی، ٹیکس مراعات اور سرمایہ کاری کے تحفظ کی پالیسی کا مقصد غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا اور صنعتی ترقی کو تیز رفتار بنانا ہے۔ اس تناظر میں رومانیہ کے سرمایہ کاروں کو خصوصی اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی جہاں انہیں زمین، انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائیں گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ مثبت پیشرفت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر بدلتے حالات میں تجارتی پالیسیوں کو نئے مواقع سے ہم آہنگ کر رہا ہے۔
اعلان دستبرداری: اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
ایک تجربہ کار صحافی ہیں جن کا 30 سال کا تحریری تجربہ ہے ۔انہوں نے ڈیلی مشرق ، ڈیلی ایکسپریس اور ڈیلی آج سمیت معروف اخبارات میں تعاون کیا ہے ۔:
View all posts
