ہندوؤں کے متعصبانہ رویے کے باعث دو قومی نظریے کی بنیاد پر برصغیر پاک و ہند کی تقسیم ہوئی لیکن قیام پاکستان کے وقت قائداعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر کہا تھا کہ مملکت خداداد میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہوگی اور ہر کسی کو بلا امتیاز اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔ جبکہ اس کے برعکس بھارت میں مسلمان، عیسائی، سکھ اور دیگر اقلیتیں اس آزادی سے محروم ہیں۔ پاکستان کے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 20 میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے جبکہ حکومت ایسے اقدامات بھی اٹھاتی رہتی ہے جن سے اقلیتوں میں یہ احساس برقرار رکھا جائے کہ ان کو بھی اس ملک میں یکساں شہری حقوق حاصل ہیں۔ اسی تناظر میں پاکستان میں بسنے والی اقلیتی برادریاں اپنی روایات اور تہوار جوش و خروش سے مناتی ہیں۔
چند دن قبل ہندو برادری نے کرشنا جنم اشٹمی بھرپور عقیدت اور پرامن ماحول میں منایا۔ جنم اشٹمی تہوار ہر سال ہندو کیلنڈر کے مطابق بھادوں کی 8 تاریخ کو بھگوان کرشنا کی پیدائش کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ ہندو دھرم میں کرشنا کو وشنو کے آٹھویں اوتار کے طور پر مانا جاتا ہے۔ تہوار میں بھجن گانے کے علاوہ دعائیں، رات بھر عبادت اور مندر میں خاص پوجا کی جاتی ہے۔ اس موقع پر ہندو گھرانے چراغاں اور سجاوٹ بھی کرتے ہیں۔
پاکستان میں ہندو برادری زیادہ تر سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں آباد ہے۔ سندھ کے اضلاع میرپور خاص، عمرکوٹ، حیدرآباد، بدین، تھرپارکر اور کراچی میں جنم اشٹمی کی تقریبات منعقد کی گئیں جن میں ہزاروں ہندوؤں نے شرکت کی۔ پنڈتوں نے کرشنا کی زندگی پر روشنی ڈالنے کے علاوہ ان کے محبت، بھائی چارے اور امن کے پیغام سے آگاہ کیا۔ مقامی مسلم آبادی نے بھی اپنے ہندو بھائیوں کے ساتھ خوشی کا اظہار کیا۔ مسلمانوں نے مندروں کے باہر پھول اور مٹھائیاں پیش کیں جو پاکستان میں مذہبی رواداری اور بھائی چارے کی روشن مثال ہے۔
آج دنیا کے مختلف ممالک مذہبی اور نسلی اختلافات کی وجہ سے انتشار کا شکار ہیں لیکن پاکستان میں مختلف اقلیتوں کے درمیان ہم آہنگی ایک مثبت پیغام دیتی ہے۔ پاکستان میں بسنے والے اقلیتی برادری کے نوجوان ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ان کے تہواروں اور ثقافتی سرگرمیوں کا احترام معاشرتی ہم آہنگی کو مضبوط کرتا ہے۔
نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تعلیمات میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں مذہبی آزادی کی تلقین کی ہے۔
کسی بھی مذہب کا بنیادی پیغام انسانیت، محبت اور امن ہے۔ اپنے عقائد پر رہتے ہوئے ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونے سے ملک کو حقیقی معنوں میں مضبوط اور خوشحال ریاست بنایا جا سکتا ہے جبکہ عالمی برادری کو بھی یہ پیغام ملتا ہے کہ پاکستان میں ہر شہری کو یکساں حقوق اور شناخت حاصل ہے۔ اس سے مذہبی رواداری اور کثیر الثقافتی شناخت مضبوط ہونے کے علاوہ عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج اجاگر ہوتا ہے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
اکرام احمد یونیورسٹی آف ساؤتھ ویلز سے بین الاقوامی تعلقات میں گریجویٹ ہیں۔ باتھ یونیورسٹی میں، جہاں ان کی تحقیق تنازعات کے حل، عالمی حکمرانی، بین الاقوامی سلامتی پر مرکوز ہے۔ ایک مضبوط تعلیمی پس منظر اور عالمی امور میں گہری دلچسپی کے ساتھ، اکرام نے مختلف تعلیمی فورمز اور پالیسی مباحثوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ ان کا کام بین الاقوامی تعلقات کی حرکیات اور عصری جغرافیائی سیاسی مسائل پر ان کے اثرات کو سمجھنے کے لیے گہری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔
View all posts