Nigah

پاکستان کی سپیس ٹیکنالوجی میں نئی پیش رفت

nigah remote sensing setalite
[post-views]

پاکستان نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے سفر میں ایک اہم پیشرفت کرتے ہوئے چین کے تعاون سے ایک نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ مدار میں داخل کردیا جو قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع، زراعت اور ماحولیاتی تحفظ کے علاوہ شہری منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ماہرین کے مطابق اس سیٹلائٹ کو سی پیک سمیت ترقیاتی منصوبوں اور قدرتی وسائل کے بہتر استعمال میں کلیدی حیثیت حاصل ہوگی۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان پانچ ممالک میں ہوتا ہے جو براہ راست موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں۔ ایسے میں اس سیٹلائٹ کی افادیت مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ پاکستان میں 2010، 2022 اور 2025 میں لینڈ سلائیڈنگ، دریاؤں، ندی نالوں اور روایتی آبی گذرگاہوں میں طغیانی نے خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں قیامت صغری برپا کی۔ جبکہ سیلابی ریلوں نے پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں تباہی مچائی۔ ایک عالمی سروے کے مطابق پاکستان کا تقریباً 60 فیصد پانی کسی مصرف میں لائے بغیر سمندر کی نذر ہو جاتا ہے۔

جدید نظام سے آراستہ ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ سطح زمین سے ہزاروں کلومیٹر اوپر سے تصاویر کے ذریعے مختلف ماحولیاتی، زرعی اور ترقیاتی پہلوؤں کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بڑی فخر آور اور مسرت کی بات ہے کہ پاکستان نے خلائی سائنس میں خودمختاری کی طرف بہت بڑی پیش رفت کامیابی سے کی ہے اور پاکستان کا جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ مدار میں پہنچنے کے بعد فعال ہو گیا ہے اور گراونڈ اسٹیشن کو ہائی ریزولوشن تصاویر بھی بھیج رہا ہے۔

قارئین کرام کو یاد ہوگا کہ پاکستان نے یہ سیٹلائٹ 31 جولائی کو دوست ملک چین کے ژیچانگ سٹیلائٹ لانچ سنٹر سے خلا روانہ کیا تھا۔

پاکستان اسپیس اینڈ اپر اٹماسفئئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لانچ کے بعد سیٹلائٹ نے زمینی اسٹیشن کے ساتھ مضبوط رابطہ قائم کیا ہے اور مختلف شعبوں میں بروقت معیاری معلومات فراہم کر رہا ہے۔

پاکستان کی خلائی میدان میں بلاشبہ یہ بہت بڑی پیش رفت ہے۔ اس سیٹلائٹ سے نہ صرف قدرتی آفات سے بچاؤ کے نظام کی مضبوطی ممکن ہوگی بلکہ ڈیٹا کی بروقت فراہمی پر ردعمل بھی ممکن ہو سکے گا جو متعلقہ حکام کو سیلاب، زلزلوں، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر آفات کے امکانات سے آگاہی میں زبردست معاونت کرے گا۔

nigah remote sensing

اسی طرح اس سیٹلائٹ سے گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگلات کی کٹائی کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔ دوسری طرف زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سیٹلائٹ نظام سے ملک کو زرعی پیداوار بڑھانے میں خاطر خواہ نتائج ملیں گے اور ملک زرعی خود کفالت کی منزل پر کامیابی سے چلے گا۔

سپارکو کے ترجمان کے مطابق اس سیٹلائٹ میں اعلیٰ معیار کی تصویری صلاحیتیں موجود ہیں جو شہری منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی میں زبردست انقلاب لائیں گی۔

خلائی میدان کے اس سفر میں قومی سطح پر فیصلہ سازی کے عمل کو بھی زبردست تقویت ملے گی۔

اس سیٹلائٹ کی بدولت دریاؤں کے بہاؤ، بارشوں کے پیٹرن، زلزلے کے بعد زمین میں تبدیلیوں کا جائزہ، گلیشیئرز اور برفانی علاقوں، سطح سمندر میں اضافے، ساحلی علاقوں پر اثرات کی مانیٹرنگ کے ساتھ پانی اور معدنیاتی ذخائر کی نشاندہی بھی ممکن ہو سکے گی۔

دنیا کے ترقیافتہ اور زرعی پیداوار میں خودکفیل ممالک موسم کی پیش گوئی اور ناگہانی آفات سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کا تعین ان ہی سیٹلائٹس کے ذریعے کرتے ہیں۔ سینسنگ سیٹلائٹ سے پاکستان زرعی خود کفالت کی طرف بڑھے گا اور ترقی یافتہ ممالک سے مہنگا ڈیٹا کے حصول پر انحصار کم ہوگا اور فصلوں کی پیداوار کا درست تخمینہ لگانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں سرحدی تنازعات اور سکیورٹی چیلنجز موجود رہتے ہیں۔ بھارت اور افغانستان جیسے ہمسایوں کی موجودگی میں اس سیٹلائٹ کی تزویراتی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے ذریعے سرحدی علاقوں کی بہتر انداز میں نگرانی کے علاوہ دشمن کی نقل و حرکت پر فوری طور پر کارروائی بھی ممکن ہو سکے گی جبکہ حساس تنصیبات اور انفراسٹرکچر کی سکیورٹی کو بھی بہتر کیا جا سکے گا۔

سی پیک خصوصاً فیز ٹو کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔

سیٹلائٹ بڑے شہروں کی درست انداز میں منصوبہ بندی، مسائل کی نشاندہی، وسائل کا درست انداز میں استعمال، تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا یہ اقدام سپیس ویژن 2047 کی عملی شکل ہے۔

نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ صرف سائنسی کامیابی نہیں بلکہ ملک کی ترقی کو ایک نئی سمت دینے والا منصوبہ ہے۔ اگر حکومت اور ادارے حکمت عملی کے ساتھ اقدامات اٹھائیں تو پاکستان خطے میں ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی پہچان بنا سکتا ہے۔

اعلان دستبرداری
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر محمد سلیم

    محمد سلیم برطانیہ میں مقیم مصنف اور محقق ہیں جن کی اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایک مضبوط علمی بنیاد ہے۔ اس کا کام طاقت اور حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو تلاش کرتا ہے۔ وہ جغرافیائی سیاست، علاقائی معاملات، اور آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے نظریات کے لیے ایک باریک عینک لاتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔