Nigah

پاک امریکہ تجارت و توانائی کے تاریخی معاہدے

nigah trump tarrif
[post-views]

پاکستان اور امریکہ کے درمیان اہم تجارتی و توانائی کے معاہدے تشکیل پا گئے ہیں جس کا بنیادی مقصد دو طرفہ تجارت میں اضافہ، عالمی منڈیوں تک بآسانی رسائی میں بہتری، سرمایہ کاری کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
اس معاہدے کا باضابطہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر اپنی پوسٹ کے ذریعے کیا۔

معاہدے کے تحت امریکہ میں پاکستانی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں کمی آئے گی۔
توانائی، معدنیات، آئی ٹی اور کرپٹو کرنسی سمیت مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون کا نیا دور شروع ہوگا۔
یہ معاہدہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات کو امریکی ریاستوں تک وسعت دینے اور پاکستانی معیشت میں امریکی سرمایہ کاری کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگا۔

دونوں ممالک کی قیادت اس معاہدے کو دو طرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور تجارت و سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دے رہی ہے۔


قارئین محترم!
اگر دیکھا جائے تو امریکہ کے ساتھ تجارت میں پاکستان سے بھیجی جانے والی اشیاء میں سب سے بڑا حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات کا ہے جو کل تجارت کا نوے فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان سے امریکہ چمڑے کی مصنوعات، پلاسٹک، فرنیچر، سلفر، نمک، سیمنٹ، کھیلوں کا سامان، قالین، فٹ وئیر سمیت دوسری اشیاء برآمد کی جاتی ہیں۔

تاہم پاکستان سے امریکہ جانے والی اشیاء کے مقابلے میں امریکہ سے پاکستان بھی درآمد کی جانے والی اشیاء کا حجم کم ہے۔
امریکہ سے پاکستان آنے والی اشیاء میں خام کپاس، لوہا اور اسٹیل، مشینری، ہوٹلز، پرانے کپڑے، کیمیکلز، ادویات اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔


یہاں یہ امر بھی نہایت قابل ذکر ہے کہ دوسرے ممالک سے امریکہ آنے والی اشیاء یا درآمدات کے باعث امریکی انڈسٹری زوال کا شکار ہے اور عام امریکی شہریوں کی بے روزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے۔
جس کے سدباب کے لئے موجودہ امریکی انتظامیہ نے اپنے تجارتی پارٹنرز پر ٹیرف یعنی ٹیکس عائد کرنے کے اقدامات کر رکھے ہیں۔

اس کے تحت پاکستان پر صرف 19 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے جو دیگر ممالک پر عائد کئے جانے والے امریکی ٹیرف سے کہیں کم ہے۔
اب پاکستان کو امریکہ بھیجی جانے والی اپنی اشیاء یا سامان پر 19 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

nigah trump tarrif pak


اب اگر دیکھا جائے تو دونوں ممالک کے درمیان اس وقت تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات کو مارکیٹ تک رسائی بھی حال ہی میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔

قارئین کرام!
دیکھا جائے تو وطن عزیز پاکستان امریکہ کو ٹیکسٹائل مصنوعات زیادہ برآمد کرتا ہے۔ اگرچہ بنگلہ دیش اور بھارت سے ٹیکسٹائل مصنوعات امریکہ جاتی ہیں اور ان ممالک میں بنگلہ دیش اور ویتنام پر 20 فیصد اور انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہے جبکہ پاکستان پر امریکی ٹیرف صرف 19 فیصد ہے۔
اسی وجہ سے پاکستان کو یہ برتری حاصل ہے کہ کم ٹیرف پر زیادہ آرڈر مل سکتے ہیں۔

یہ بھی ممکن ہے کہ بنگلہ دیش، ویتنام اور انڈیا جانے والے آرڈرز کا کچھ حصہ کم ٹیرف کی وجہ سے پاکستان کو ملے۔


دوسری بڑی بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے پاکستان اپنی صنعت، برآمدات اور زراعت کو سبسڈی نہیں دے سکتا جبکہ دوسرے ممالک میں سبسڈی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کی مصنوعات کی لاگت کم ہے۔
اور حقیقی معنوں میں اس کا فائدہ اٹھانے کے لئے پاکستان کو اپنے برامدی شعبوں پر سبسڈی یا فائدہ دینا چاہیے۔

یہاں یہ بات بھی پیش نظر رکھی جائے کہ گزشتہ مالی سال میں ہمارا خسارہ 24 ارب ڈالر تھا جس کی وجہ سے برآمدات کا کم ہونا اور درآمدات کا زیادہ حجم تھا۔
یعنی پاکستان اپنی اشیاء کم مقدار میں بیرونی ممالک بھجواتا ہے اور بیرون ملک سے زیادہ اشیاء منگوائی جا رہی ہیں۔
مگر اس کے باوجود تجارت کا توازن پاکستان کے حق میں ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی امریکہ کو برآمدات زیادہ ہیں۔


اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں پاکستان نے امریکہ کو پانچ ارب 83 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کی ہیں۔
دوسری جانب امریکہ سے پاکستان کی درآمدات کی مالیت ایک ارب 84 کروڑ ڈالرز رہی۔
یوں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے بعد تجارتی توازن چار ارب ڈالرز سے زائد کے ساتھ پاکستان کے حق میں رہا۔


قبل ازیں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف معاہدہ اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور کا پیش خیمہ ہوگا۔

جہاں تک پاکستانی تیل کا تعلق ہے تو اس حوالے سے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے قابل بازیافت روایتی خام تیل کے ذخائر کا تخمینہ 234 ملین سے 353 ملین بیرل تک ہے جس سے یہ ملک کے ذخائر کے لحاظ سے دنیا میں تقریباً 50 ویں نمبر پر ہے۔

nigah trump shakes


قارئین محترم!
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں قابل ذکر چینی سرمایہ کاری اور امریکہ کی جانب سے مستقبل کی سرمایہ کاری کے درمیان توازن بھی قائم کرنا ہوگا۔

چین ریل اور روڈ روابط کی ترقی کے لئے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
65 بلین ڈالرز کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا مقصد چینی سامان کو سنکیانگ کے علاقے سے پاکستان کے پہاڑی علاقوں سے گزارتے ہوئے بلوچستان کی گوادر بندرگاہ پر بحیرہ عرب تک پہنچانا ہے۔

یقینی طور پر چین کے نقطہ نظر سے امریکی کمپنیوں کا پاکستان کی وسائل کی تلاش کے شعبہ میں داخلہ، چینی تیل و معدنیات کی فرموں کے لئے ایک مسابقتی چیلنج ہے۔
تاہم پاکستان اور چین کے تعلقات کی گہرائی کو دیکھتے ہوئے یہ صورت حال تنازعے کی بجائے سفارتی پل کا کردار ادا کرے گی۔


اعلان دستبرداری: اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر حسین جان

    حسین جان کے علمی مفادات بین الاقوامی سلامتی، جغرافیائی سیاسی حرکیات، اور تنازعات کے حل میں ہیں، خاص طور پر یورپ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے۔ انہوں نے عالمی تزویراتی امور سے متعلق مختلف تحقیقی فورمز اور علمی مباحثوں میں حصہ ڈالا ہے، اور ان کا کام اکثر پالیسی، دفاعی حکمت عملی اور علاقائی استحکام کو تلاش کرتا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔