Nigah

پاک بھارت جنگ میں 7 طیارے تباہ ہوئے: صدر ٹرمپ

nigah trump fired jet india pakistan

پاک بھارت کشیدگی کا ذکر آئے تو سب سے پہلے ذہن میں سرحدوں پر تناؤ، گولہ باری اور وہ خدشات ابھرتے ہیں جو عام لوگوں کی زندگیوں کو خوف اور بے چینی میں ڈال دیتے ہیں۔ حالیہ خبر کہ جنگ کے دوران سات طیارے تباہ ہوئے ہیں، دونوں ملکوں کے عوام کے لیے ایک جھٹکا ہے۔ یہ محض ایک فوجی اعداد و شمار کی خبر نہیں، بلکہ اس کے ساتھ کئی خاندانوں کی دعائیں، کئی گھروں کی بے بسی اور ایک بڑے انسانی المیے کی جھلک جڑی ہوئی ہے۔ جنگ کے سائے ہمیشہ خوف پھیلاتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی طرف کے شہری ہوں۔

اس واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آنا ظاہر کرتا ہے کہ یہ تنازع صرف پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک کو دانشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ اگر یہ معاملہ مزید بڑھا تو اس کے اثرات صرف خطے پر نہیں بلکہ پوری دنیا پر پڑیں گے۔ ان کا یہ پیغام کسی حد تک امید دلاتا ہے کہ شاید عالمی سطح پر طاقتور ممالک دونوں ملکوں کو ایک بار پھر مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کریں۔

پاکستانی عوام اس خبر کو سن کر ایک عجیب کیفیت میں ہیں۔ ایک طرف اپنے بہادر سپاہیوں پر فخر ہے جو وطن کی حفاظت کے لیے قربانیاں دیتے ہیں، تو دوسری طرف دلوں میں خوف بھی ہے کہ کہیں یہ تنازع مزید نہ بڑھ جائے۔ بھارت میں بھی عام لوگ اسی طرح کی کیفیت میں ہیں۔ وہاں کے لوگ بھی امن چاہتے ہیں، سکون چاہتے ہیں، مگر سیاسی فیصلے اور حالات اکثر انہیں ایسی سمت لے جاتے ہیں جو جنگ کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ اصل میں دونوں طرف کے لوگ ایک ہی خواہش رکھتے ہیں: کہ ان کے بچے محفوظ رہیں اور وہ ایک پرامن زندگی جی سکیں۔

سات طیاروں کی تباہی ہمیں یہ احساس دلاتی ہے کہ جنگ میں جیت یا ہار سے زیادہ اہم وہ نقصان ہے جو انسانیت کو ہوتا ہے۔ طیارے گرتے ہیں تو ان کے ساتھ کئی خاندانوں کے خواب بھی بکھر جاتے ہیں۔ اس موقع پر سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا طاقت کے مظاہرے سے مسائل حل ہو سکتے ہیں یا پھر یہ مزید مسائل کو جنم دیتے ہیں؟ تاریخ بار بار یہی سکھاتی ہے کہ اصل کامیابی ہتھیاروں کے استعمال میں نہیں بلکہ میز پر بیٹھ کر بات کرنے میں ہے۔

یہ واقعہ ایک پیغام دے رہا ہے کہ دونوں ممالک کو اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی۔ اگر وسائل جنگ پر لگیں گے تو عوام بھوک، غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسیں گے۔ اگر یہ وسائل تعلیم، صحت اور ترقی پر لگیں تو آنے والی نسلیں ایک بہتر مستقبل پا سکتی ہیں۔ صدر ٹرمپ کا بیان اگرچہ مختصر ہے لیکن اس میں وہ اشارہ موجود ہے کہ دنیا اس خطے میں امن چاہتی ہے، اور اب یہ پاکستان اور بھارت پر ہے کہ وہ کتنا سنجیدگی سے اس موقع کو لیتے ہیں۔

آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ سات طیارے صرف مشینیں نہیں تھے، یہ ایک یاد دہانی ہیں کہ جنگ تباہی لاتی ہے، چاہے جتنی بھی طاقتور فوجیں کیوں نہ ہوں۔ اصل جیت اس میں ہے کہ دونوں قومیں اپنے بچوں کے لیے ایک پرامن کل بنائیں۔ عوام کی دعا بھی یہی ہے، خواہ وہ لاہور میں ہوں یا دہلی میں، کراچی میں ہوں یا ممبئی میں کہ اب بندوقوں کی آواز کے بجائے امن کی گونج سنائی دے۔

اوپر تک سکرول کریں۔