پاکستان میں سفر ہمیشہ ایک بڑا موضوع رہا ہے۔ جو شخص کبھی کراچی سے لاہور ٹرین کے ذریعے گیا ہے، وہ جانتا ہے کہ یہ کتنا لمبا اور تھکا دینے والا سفر ہوتا ہے۔ گھنٹوں کی تاخیر، پرانی کوچز اور راستے کی تھکن اکثر مسافروں کا حال بگاڑ دیتی ہے۔ لیکن اب ایک نئی خبر نے لوگوں میں ایک نئی امید جگا دی ہے: کراچی سے لاہور پہلی بلٹ ٹرین چلانے کا منصوبہ۔
جیسے ہی یہ اعلان سامنے آیا، سب کے ذہن میں سب سے پہلا سوال یہی ابھرا کہ آخر یہ ٹرین کتنی تیز دوڑے گی؟ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ بلٹ ٹرین کی رفتار 250 سے 300 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوگی۔ اب ذرا تصور کیجیے: جو سفر عام ٹرین میں 18 سے 20 گھنٹے لیتا ہے، وہ بلٹ ٹرین سے صرف چند گھنٹوں میں مکمل ہو جائے گا۔ یہ صرف رفتار نہیں بلکہ ایک پورا نیا تجربہ ہوگا، جس نے لوگوں کے خوابوں کو حقیقت کے قریب کر دیا ہے۔
بلٹ ٹرین کا مطلب صرف وقت کی بچت نہیں بلکہ ایک نیا اندازِ سفر ہے۔ جدید ڈبے، آرام دہ نشستیں، بہتر سہولیات اور سکون بھرا ماحول یہ سب کچھ اس منصوبے کا حصہ ہوگا۔ ایسے میں مسافر صرف ایک شہر سے دوسرے شہر نہیں جائیں گے بلکہ انہیں سفر کے دوران وہ سکون اور سہولت ملے گی جس کا موازنہ دنیا کی بڑی بلٹ ٹرینوں سے کیا جا سکے گا۔
اس منصوبے کا ایک اور پہلو بھی ہے جو قابلِ ذکر ہے۔ یہ صرف عام لوگوں کو تیز رفتار سہولت دینے کے لیے نہیں بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی ایک گیم چینجر ہو سکتا ہے۔ کاروباری طبقہ گھنٹوں کی بجائے چند ہی وقت میں بڑے شہروں کے بیچ آ جا سکے گا، تجارت کو نئی جان ملے گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
لیکن سب سے زیادہ خوشی عام لوگوں کو ہے۔ سوچیں، وہ خاندان جو مہینوں بعد ملنے کے لیے سفر کرتے تھے، اب زیادہ آسانی سے ایک دوسرے تک پہنچ سکیں گے۔ سیاحت بڑھے گی، لوگ زیادہ گھومنے پھرنے کے مواقع ڈھونڈیں گے اور شہروں کے بیچ فاصلوں کی دیوار چھوٹی ہو جائے گی۔
کراچی تا لاہور بلٹ ٹرین کا منصوبہ دراصل ایک خواب ہے جو آہستہ آہستہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔ اگر یہ مکمل ہوتا ہے تو یہ نہ صرف ٹرانسپورٹ کے نظام کو بدل دے گا بلکہ عوام کے دلوں میں بھی یہ یقین پیدا کرے گا کہ پاکستان بہتر سہولیات کے سفر پر نکل چکا ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ منصوبہ ملک کی تاریخ میں ایک نیا باب لکھے گا۔ کیونکہ جب لوگ پہلی بار اس بلٹ ٹرین میں بیٹھ کر چند گھنٹوں میں لاہور سے کراچی یا کراچی سے لاہور پہنچیں گے تو یہ صرف ایک سفر نہیں ہوگا بلکہ ایک یادگار تجربہ ہوگا، جسے وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔