بھارت نے تقریبا سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم و جبر کے نظام کے تحت عرصہ حیات تنگ کرنے کے بعد اب کشمیریوں کی نئی نسل کو اسلامی تشخص اور دینی علوم سے دور کرنے کی خاطر نئے ہتھکنڈے اپنا لیے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایجنڈے کے تحت جماعت اسلامی اور اس کی فلاحی تنظیم کے 215 سکولوں کا انتظام حکومتی اداروں کے حوالے کر دیا۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 2019 اور 2024 میں Unlawful Activities Prevention Act (یو اے پی اے) کے تحت غیر قانونی طور پر جماعت اسلامی کو کالعدم قرار دیا تھا۔ سکولوں کا انتظام سنبھالنے کے پس پردہ گہری سیاسی و نظریاتی سازش پوشیدہ ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ہندوتوا نظریے کو کشمیریوں پر مسلط کرنا اور انہیں دینی و تہذیبی شناخت سے محروم کرنا ہے۔
بھارتی حکومت دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کو لامتناہی سلسلہ بنانے کی کوشش ہے۔ جماعت اسلامی کی فلاحی ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلنے والے تعلیمی نظام کو کالعدم تنظیم سے منسلک کرنا اسی سازش کی کڑی معلوم ہوتی ہے۔
بدنام زمانہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کی سفارشات کی بنیاد پر اسلامی سکولوں کا انتظام بی جے پی کے چھاپ رکھنے والے اداروں کے زیر اثر کرنا کشمیریوں کی نئی نسل کو اپنے دین برحق، پہچان اور ثقافت سے دور رکھنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ان سکولوں کی نئی انتظامیہ کو ہندوستانی قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق تعلیم نصاب پڑھانے کے لیے ضروری اقدامات سونپے گئے ہیں۔
بھارت نے تقریبا 70 برس سے زائد سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت سے محروم کر رکھا ہے اور مقبوضہ وادی کو دنیا کے سب سے بڑے فوجی قید خانے میں تبدیل کر دیا ہے۔ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ان پر بے پناہ وحشیانہ تشدد کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اب تعلیم کے شعبے میں مداخلت نئی نسل کو ذہنی غلام بنانے کے سوا کچھ نہیں۔
بھارت کا جابرانہ اقدام عالمی قوانین، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس ہے۔
نام نہاد معیاری تعلیم کے نام پر کشمیریوں کی نئی نسل کو اسلامی شناخت کے بجائے ہندوتوا نظریے کے قریب لانے کے علاوہ انہیں ایسے بیانیہ سے روشناس کرایا جائے گا تاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور اسلامی اقدار کے لیے راہیں مسدود کی جا سکیں۔
پیپلز کانفرنس کے صدر اور ایم ایل اے سجاد لون اور دیگر سیاسی رہنماؤں و تنظیموں نے بھارت کی سازش کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے سیاسی حد سے تجاوز اور غلامی کا صریح مظاہرہ قرار دیا۔ واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی کے منصوبوں کی تکمیل میں سہولت کاری کر رہی ہے۔
عام کشمیری نے بھی بھارتی ایجنڈے کی تکمیل میں کٹھ پتلی حکومت کے کردار کو غداری قرار دیا اور ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے اجتماعی مزاحمت کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نئی نسل کو فکری غلامی سے بچایا جا سکے۔
تاریخ گواہ ہے کہ کشمیری عوام نے نہ پہلے بھارتی تسلط کو قبول کیا اور نہ ہی اپنی شناخت اور نظریہ اسلام کو دبانے کے لیے بھارتی سازش کو کامیاب ہونے دیں گے۔
بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کو عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کشمیری عوام اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر عالمی ضمیر کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب عالمی برادری اور اداروں کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور نئی نسل کو ہندوتوا نظریے سے لیس کرنے کی سازشوں کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو آزادی کے ساتھ اپنے فیصلے کرنے کا اختیار دینے کے لیے استصواب رائے کی قراردادوں پر عمل کرائے۔
اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
Author
-
حسین جان کے علمی مفادات بین الاقوامی سلامتی، جغرافیائی سیاسی حرکیات، اور تنازعات کے حل میں ہیں، خاص طور پر یورپ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے۔ انہوں نے عالمی تزویراتی امور سے متعلق مختلف تحقیقی فورمز اور علمی مباحثوں میں حصہ ڈالا ہے، اور ان کا کام اکثر پالیسی، دفاعی حکمت عملی اور علاقائی استحکام کو تلاش کرتا ہے۔
View all posts
