Nigah

کھیوڑہ سے بیجنگ تک پاکستانی نمک کی عالمی کامیابی

khevra mines nigah

صبح کا وقت تھا، کھیوڑہ کی کانوں کے قریب ہوا میں ہلکی سی خنکی اور نمک کے ذرات کی خوشبو پھیلی ہوئی تھی۔ مزدور اپنے اوزاروں کے ساتھ اندر جا رہے تھے اور ٹرک باہر لائن میں کھڑے لوڈ ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ منظر کئی دہائیوں سے یہاں دہرایا جا رہا ہے مگر آج کی کہانی کچھ مختلف ہے۔ اب ان ٹرکوں میں بھرا جانے والا نمک محض پاکستان کے اندرونی بازاروں تک محدود نہیں بلکہ ہزاروں میل دور چین کے صنعتی شہروں تک پہنچ رہا ہے۔

سال 2025 کے پہلے چھ ماہ میں پاکستان کی جانب سے چین کو نمک کی برآمدات میں حیران کن 33 فیصد اضافہ ہوا۔ محض چھ ماہ میں برآمدات کی مالیت 3.93 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی اور 2 کروڑ 40 لاکھ کلوگرام نمک چین بھیجا گیا۔ یہ اعداد و شمار اس خاموش تبدیلی کا ثبوت ہیں جو ہماری برآمدی پالیسی میں آ رہی ہے۔

چین کا تیزی سے پھیلتا ہوا صنعتی شعبہ ہر سال بے شمار خام مال جذب کرتا ہے۔ نمک وہاں صرف خوراک کے ذائقے کے لیے نہیں بلکہ درجنوں صنعتی عمل کا لازمی حصہ ہے۔ کیمیکل فیکٹریوں میں، کپڑے رنگنے کے عمل میں، ادویات بنانے میں، کاسمیٹکس کی تیاری میں، حتیٰ کہ پانی صاف کرنے کے پلانٹس میں بھی نمک استعمال ہوتا ہے۔

چین کی فیکٹریوں کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ معیار اور مسلسل سپلائی ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں پاکستان کا ہمالیائی نمک سب سے آگے آتا ہے۔۔ معدنیات سے بھرپور، قدرتی طور پر صاف اور مناسب قیمت پر دستیاب۔۔ چینی خریداروں کے لیے یہ ایک محفوظ اور پائیدار انتخاب ہے۔

khewara mine 1 nigah

کھیوڑہ کان کا شمار وطن عزیز کے سب سے بڑے اور قدیم ترین نمک ذخائر میں ہوتا ہے۔ یہاں سے نکلنے والا نمک صدیوں سے جنوبی ایشیا کی مارکیٹوں میں پہنچتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ مغل بادشاہ شاہ جہاں بھی اس نمک کے منفرد ذائقہ اور اعلیٰ معیار کی داد دیتے تھے۔ جدید دور میں اس کان کی پیداواری صلاحیت لاکھوں ٹن سالانہ ہے مگر ابھی بھی اسے جدید مشینری اور بین الاقوامی معیار کی ضروریات کے مطابق بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پیداوار میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔۔

پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ (CPFTA) نے برآمدات کے اس سفر کو بہت آسان بنایا ہے۔ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت چین نے پاکستانی نمک پر درآمدی ڈیوٹیوں میں نمایاں کمی کی جس سے نمک کی قیمتیں بھی بہتر ہوئیں۔ اس کے ساتھ ہی کسٹم کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنے اور لاجسٹک سہولیات کو بہتر بنانے سے برآمد کنندگان کو وقت اور لاگت کی بچت ہوئی۔ یہ عوامل پاکستان کی برآمدات کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوئے۔

کیرون پولارڈ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اہم سنگ میل عبور کرلیا

نمک کی چین تک ترسیل میں گوادر کے ساحل نے مرکزی حیثیت اختیار کی ہے۔ یہاں جدید کنٹینر ہینڈلنگ سسٹم کی تنصیب نے شپمنٹ کا وقت کم کیا۔ قراقرم ہائی وے زمینی راستے سے مغربی چین کے صنعتی مراکز تک سامان پہنچانے کا تیز ترین ذریعہ ہے۔ ریلوے سروسز نے بھی لاگت میں کمی میں کردار ادا کیا ہے۔

نمک برآمد کرنے والے تاجروں کے مطابق معیار برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ چینی منڈی میں سخت معیار کی ضرورت ہوتی ہے اور بار بار کوالٹی کنٹرول اور بین الاقوامی سرٹیفیکیشن حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ تاجروں کو پیداوار میں مسلسل بہتری لانی پڑتی ہے تاکہ چینی صارفین کی توقعات پر پورا اترا جا سکے۔

کھیوڑہ اور دیگر نمک پیدا کرنے والے علاقوں میں اس برآمدی اضافے سے مقامی معیشت کو بھی فائدہ ہوا ہے۔ کان کنی، صفائی، پیکنگ اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ مزدور اب محض کان سے نمک نکالنے تک محدود نہیں بلکہ جدید پیکجنگ یونٹس میں کام کر کے بہتر معاوضہ حاصل کر رہے ہیں۔

nigah khewara 3

پاکستان کی معیشت گزشتہ کئی دہائیوں سے چند مخصوص مصنوعات جیسے کپاس، ٹیکسٹائل اور چاول پر انحصار کرتی رہی ہے۔ نمک کی برآمدات میں یہ اضافہ بتاتا ہے کہ ہم آہستہ آہستہ اپنی برآمدات کی بنیاد وسیع کر رہے ہیں۔ نمک کی عالمی مارکیٹ میں طلب ہمیشہ مستحکم رہتی ہے اس لیے یہ ایک محفوظ اور منافع بخش شعبہ بن سکتا ہے۔

چینی صنعتی کمپنیوں کے نمائندے بھی پاکستانی نمک کی قدر کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ پاکستانی نمک کی کوالٹی اور فراہمی کی پابندی نے انہیں بہت آسانی دی ہے۔ ہمیں اب مارکیٹ میں متبادل تلاش کرنے کی ضرورت کم پڑتی ہے کیونکہ پاکستان وقت پر اور معیار کے مطابق نمک فراہم کرتا ہے۔

 

پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ نہ صرف چین بلکہ یورپ، مشرق وسطیٰ اور امریکہ میں بھی نمک کی برآمدات بڑھائے۔ جدید مشینری، بہتر پیکجنگ اور عالمی معیار کی برانڈنگ کے ذریعے پاکستانی نمک عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکتا ہے۔ فوڈ گریڈ نمک، سالٹ لیمپس اور صنعتی گریڈ نمک کی تیاری پر توجہ مرکوز کرنے سے منافع میں اضافے کے امکانات روشن ہیں۔

نمک کی برآمدات میں اس کامیابی کو مستقل بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے تاکہ پیداوار کا ضیاع کم سے کم اور معیار مزید بہتر ہوسکے۔ اسی طرح عالمی معیار کی پیکجنگ اور لیبلنگ کی جائے تاکہ پاکستانی برانڈ کی پہچان ہوسکے۔

بین الاقوامی مارکیٹنگ مہمات کے ذریعے پاکستانی ہمالیائی نمک کو معروف برانڈ بنانے کیلئے بین الاقوامی مارکیٹنگ مہمات کا بھرپور انداز میں سہارا بھی ضرور لینا چاہیے۔

سال 2025 کی پہلی ششماہی میں نمک کی برآمدات میں 33 فیصد اضافہ پاکستان کے لیے خوش آئند اور امید افزا پیش رفت ہے۔ یہ صرف برآمدات یا زرمبادلہ کی بات نہیں بلکہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں مزید گہرائی اور اعتماد کی علامت بھی ہے۔ اس کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں معیار، لاجسٹک سہولیات اور برانڈنگ پر خصوصی توجہ دینی ہوگی تاکہ پاکستانی نمک عالمی منڈی میں اپنا منفرد مقام بنا سکے۔


اعلان دستبرداری: اس مضمون میں بیان کردہ خیالات اور آراء خصوصی طور پر مصنف کے ہیں اور پلیٹ فارم کے سرکاری موقف، پالیسیوں یا نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔

Author

  • ڈاکٹر مزمل خان

    مزمل خان سیاست اور بین الاقوامی معاشیات میں گہری دلچسپی کے ساتھ، ان کا تعلیمی کام اس بات کی کھوج کرتا ہے کہ کس طرح بنیادی ڈھانچہ اور جغرافیائی سیاسی حرکیات تجارتی راستوں اور علاقائی تعاون کو متاثر کرتی ہیں، خاص طور پر جنوبی اور وسطی ایشیا میں۔ موزممل شواہد پر مبنی تحقیق کے ذریعے پالیسی مکالمے اور پائیدار ترقی میں حصہ ڈالنے کے لیے پرجوش ہے اور اس کا مقصد تعلیمی انکوائری اور عملی پالیسی سازی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

    View all posts
اوپر تک سکرول کریں۔