Nigah

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل میں امریکی انٹیلیجنس کی مدد شامل تھی، الجزیرہ کا دعویٰ

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں پُراسرار طور پر ایک میزائل حملے میں شہید کردیا گیا جس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی جا رہی ہے جب کہ اسرائیل نے 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود نہ تو حملے کی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی تردید کی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق ابھی شواہد اور تفصیلات کی جانچ کی جا رہی ہے۔ حتمی معلومات حاصل ہونے پر میڈیا کو آگاہ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب تجزیہ کار اور مشرق وسطیٰ کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین اور صحافی اسماعیل ہنیہ کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے ایڈیٹر ڈیفنس نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں امریکی انٹیلیجنس کی مدد شامل ہونے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔

الجزیرہ کے ایڈیٹر ڈیفنس نے رپورٹ میں مزید کہا کہ مطابق اسماعیل ہنیہ کے قتل میں ایرانی حکومت کے مخالفین اور اسرائیلی انٹیلی جنس موساد نے اہم کردار ادا کیا ہوگا جنھیں امریکی انٹیلی جنس کی مدد بھی حاصل ہوگی۔

ان چہ مہ گوئیوں کے درمیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسماعیل ہنیہ کی موت میں کسی بھی صورت میں امریکا کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے جب کہ اسرائیل نے اس معاملے پر حیران کن طور پر تاحال طویل چپ سادھی ہوئی ہے۔

اہم ترین

Scroll to Top