Nigah

شیر افضل مروت کے پارٹی سے اخراج پر پی ٹی آئی میں پھوٹ، پنجابی مہاجر اور پشتون گروپ آمنے سامنے آ گئے

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp

شیر افضل مروت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ آندھی کی طرح پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم پر آئے اور طوفان بن کر چھا گئے لیکن اب بگولے کی طرح غائب ہونے لگے ہیں، اتنی تیزی کے ساتھ عروج اور اس سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ زوال کی اس عجیب و غریب سیاسی داستان میں حاسدوں کے حسد اور پی ٹی آئی کے اندر نسلی اور لسانی بنیادوں پر موجود شدید تعصب نے بنیادی کردار ادا کیا ہے، ایک ملک گیر نظریاتی جماعت کے اندر اتنی چھوٹی سوچ پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے، اتنی شدید مخالفت اور اپنی ذات پر ایسے خوفناک سیاسی حملے کے باوجود شیر افضل مروت نے جس طرح اپنے مخالفین کیخلاف ڈٹ جانے کا مظاہرہ کیا ہے اس پر پشتون گروپ اور خیبرپختونخوا میں پسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پی ٹی آئی کے پشتون گروپ نے شیر افضل مروت کو اپنا لب و لہجہ دھیما کر کے اس آزمائش سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے اور اپنی خفیہ حمایت کی بھر پور یقین دہانی بھی کروا دی ہے، شیر افضل مروت کے ٹویٹ میں بھی پی ٹی آئی کے اندر لسانی تقسیم کے تاثر کی عکاسی ہو رہی ہے کیونکہ ان کے پارٹی سے اخراج کا نوٹیفکیشن "پنجابی مہاجر گروپ” کے اہم لیڈر فردوس شمیم نقوی کی طرف سے جاری کیا گیا جبکہ "پشتون گروپ” کے لیڈر پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

اپنے ٹویٹ میں شیر افضل مروت نے لکھا ہے کہ "تقریباً دو درجن کور کمیٹی ممبران سمیت پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے بات چیت کے بعد میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ کل کے پارٹی سے اخراج کے حکم نامے پر نہ تو بحث ہوئی اور نہ ہی کور کمیٹی کے نوٹس میں لایا گیا اور نہ ہی یہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے علم میں تھا۔ جنہوں نے اجلاس کی صدارت کی۔ متنازعہ حکم نامے کو اس قدر مشکوک اور عجلت میں کیوں جاری کیا گیا، دھوکہ دہی سے اسے کور کمیٹی کی کارروائی کا حصہ بنا کر ایک غیر مجاز شخص کی طرف سے دکھانا صرف وہی جانتے ہیں جو اس کے معمار ہیں۔

آج میں نے بیرسٹر گوہر صاحب سے تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور چیئرمین بیرسٹر گوہر صاحب کو تحریری طور پر اپنی پارٹی اور پارلیمنٹ کی رکنیت کا فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار دے دیا ہے اور مجھے ان پر مکمل اعتماد ہے۔ میں اپنے حلقے کے لوگوں کا گرینڈ جرگہ بھی بلاؤں گا تاکہ ان کی رضامندی حاصل کی جا سکے کیونکہ میرے ووٹروں کی مرضی اور رضامندی میرے لیے سب سے اہم ہوگی۔ مجھے فردوس شمیم ​​نقوی صاحب کی جانب سے نوٹیفکیشن میں استعمال کی گئی زبان پر بھی افسوس ہے جنہوں نے طنزیہ زبان استعمال کرنے کے علاوہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر صاحب کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ میں اس بات کی بھی تصدیق کرتا ہوں کہ مجھے نہ تو کسی نے سننے کا موقع دیا اور نہ ہی کبھی کوئی پوچھ گچھ کی گئی۔ ماضی میں بھی غلط وجوہات کی بنا پر جعلی نوٹیفکیشن جاری کیے گئے۔ مذکورہ بالا حقائق کی بنیاد پر میں برخاستگی کے اس نوٹیفکیشن کو جعلی اور حقائق اور طریقہ کار کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہوں۔ میں جلد خان صاحب سے ملاقات کروں گا اور حقائق عوام کے سامنے لاؤں گا”۔

شیر افضل مروت کے اس ری ایکشن سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پارٹی کے اندر نسلی اور لسانی بنیادوں پر تقسیمِ اور گروپنگ کتنی گہری ہو چکی ہے، اس سے اگلے ٹویٹ میں شیر افضل مروت کا لب و لہجہ مزید سخت ہو گیا، دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ "الیکٹرانک میڈیا پر کسی کے منشی میرے خلاف بدنیتی پر مبنی ہتک آمیز مہم چلا رہے ہیں۔ اسے روکو اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ میں نے پی ٹی آئی میں اپنے مخالفین سے درخواست کی تھی کہ وہ بدنیتی پر مبنی مہم کے لیے میڈیا کا انتخاب نہ کریں۔ عزت سے رہو ایسا نہ ہو کہ تم کسی عفریت کو دعوت دے دو۔ میری پی ٹی آئی کے کارکنوں سے گزارش ہے کہ وہ افراد کے طرز عمل کو احتیاط سے دیکھیں تاکہ بعد میں آپ کو معلوم ہو کہ پہلا حملہ آور کون تھا۔ کارکنوں کے احترام کی علامت کے طور پر میں آخری بار فضول باتوں کو نظر انداز کر رہا ہوں”۔

شیر افضل مروت کا اپنے اخراج کے حوالے سے تیسرا ٹویٹ بھی اہم ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سب سے طاقتور پشتون گروپ نے انہیں پیغام پہنچایا ہے کہ وہ کوئی فاؤل کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی نہ ماریں اور وقت کا انتظار کریں، پشتون گروپ جس طرح ڈٹ کر شیر افضل مروت کے پیچھے کھڑا ہو گیا ہے اس نے پی ٹی آئی میں موجود فالٹ لائنز مزید گہری کر دی ہیں، اپنے تیسرے ٹویٹ میں شیر افضل مروت نے لکھا ہے کہ "میں اپنے دوٹوک موقف کا اعادہ کرتا ہوں کہ میری سیاست خان صاحب اور پی ٹی آئی سے شروع ہوتی ہے اور ختم ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی کے بعد میرے لیے کوئی سیاسی دنیا نہیں”۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شیر افضل مروت نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حوالے سے جو بیان دیا اس کی وجہ سے بانی چیئرمین عمران خان بہت ڈسٹرب ہوئے، پنجابی مہاجر گروپ نے یہ تاثر دیا کہ یہ بیان شیر افضل مروت نے ن لیگ کی شہ پر دیا ہے یا ایجنسیوں کے کہنے پر یہ باریک گیم کھیلی ہے، ان پر نواز شریف اور ن لیگ سے رابطے رکھنے کے الزامات بھی لگائے گئے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے سے نمٹنے کے بعد اب پشتون گروپ بھی پنجابی مہاجر گروپ کے لیڈروں کے مخالف سیاسی جماعتوں اور ایجنسیوں سے رابطوں کے حوالے سے جوابی پروپیگنڈہ مہم لانچ کرے گا جس سے پی ٹی آئی کے اندر پڑنے والی پھوٹ مزید ابھر کر سامنے آ سکتی ہے۔

اہم ترین

Scroll to Top