فیض حمید نیٹ ورک کیخلاف اسٹیبلشمنٹ نے جو سخت ایکشن لیا ہے اور 9 مئی میں ان کے کردار اور اڈیالہ جیل میں بند بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر ایک نئے 9 مئی کی تیاریوں کی سازش سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر جو انکوائری جاری ہے، اس حوالے سے سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ پاک فوج کی اعلیٰ قیادت سمیت ملکی اسٹیبلشمنٹ کے تمام ستون اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ ریاست میں انارکی پھیلانے والے عناصر کو مسلسل ڈھیل دیتے رہنے کا سلسلہ اب پوری سختی کے ساتھ بند کرنا ہوگا کیونکہ اگر ملک میں سیاسی و معاشی استحکام لانا ہے تو آئے روز کی سازشوں اور غیر یقینی کے حوالے سے زیرو ٹالرینس کا فارمولا نافذ کرنا سسٹم کی مجبوری بن چکا ہے، کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ریاستی طاقت اور رٹ کا شیرازہ بکھر جائے گا، اس حوالے سے برطانیہ میں حال ہی میں ہونے والے نسلی فسادات میں ملوث افراد کیخلاف انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ ایکشن لیئے جانے کی مثال دی جا رہی ہے کہ ایک جھوٹی خبر کی بنیاد پر تارکین وطن خصوصًا مسلمانوں کیخلاف انتہا پسند انگریزوں نے جو جلاؤ گھیراؤ کیا اس میں ملوث ایک ہزار کے قریب لوگ گرفتار کیئے گئے اور فسادات ختم ہونے کے 2 ہفتوں کے اندر برطانیہ کی عدالتیں کیسز کی تیز رفتار سماعت کرکے 400 ملزمان کو سزائیں سنا بھی چکی ہیں جن میں 14 سال کے لڑکوں سے لے کر 71 سال کے بوڑھے بھی شامل ہیں اور جس کسی نے بھی اس فساد میں حصہ لیا اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی گئی۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آنیوالے دنوں میں فیض حمید نیٹ ورک سے منسلک بہت سے سرکاری ملازمین، اعلیٰ بیوروکریٹس اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے بہت سے سیاسی رہنما اور جج صاحبان بھی بے نقاب ہونے والے ہیں، جس کے بعد بانی پی ٹی آئی خود کو چاروں جانب سے گھرا ہوا پائیں گے اور پھر انہیں خود بھی سمجھ آ جائے گی کہ ان کا اس خوفناک سازش کے حوالے سے شروع ہو جانے والے احتسابی عمل کے چنگل سے نکلنا مشکل کیوں ہے۔