پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کیلئے مہم چلانے اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی وجہ سے ملک بدر کیئے جانے کا امکان ہے، اور دوسرا آپشن یہ زیر غور ہے کہ برطانوی وزارت خارجہ ان کا پاکستان سے باہر خود ہی تبادلہ کر دے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ برطانیہ میں مقیم بانی پی ٹی آئی کی پہلی بیوی جمائما گولڈ اسمتھ اور یوکے کی یہودی لابی کی طرف سے اس حوالے سے اسلام آباد میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔ اور وہ اس سلسلے میں پچھلے کئی ہفتوں سے خفیہ طور پر سرگرم تھیں لیکن آخر کار پکڑی گئیں، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر شور مچنے پر پاکستان اور برطانیہ دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کو نوٹس لینا پڑا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جب یہ معاملہ پی ڈی ایم حکومت کے نوٹس میں آیا تو اس پراسرار ایکٹیویٹی کو ری چیک کیا گیا، اس پر انکشاف ہوا کہ جین میریٹ کی یہ خفیہ سرگرمیاں برطانوی حکومت کا آفیشل موقف نہیں ہیں، جس پر اظہار ناپسندیدگی متعلقہ مقام پر پہنچایا گیا جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جین میریٹ کو پاکستان سے تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے جس پر ستمبر کے پہلے ہفتے میں عملدرآمد کیا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ اپنے منصب کے منافی سرگرمیوں میں اتنی پرجوش ہو گئیں کہ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ حکومتی اتحاد کی اہم شخصیات کے ساتھ بھی اس حوالے سے رابطے کیئے اور مبینہ طور پر انتہا یہ ہوئی کہ انہوں نے صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم میاں شہباز شریف، قائد ن لیگ میاں نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف اور مقتدرہ کی دیگر اہم شخصیات سے رابطوں کے دوران بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے باقاعدہ لابنگ شروع کر دی۔
بانی پی ٹی آئی ایک طرف امریکہ اور برطانیہ کی غلامی سے نجات کا نعرہ لگاتے ہیں اور دوسری طرف اپنی رہائی کیلئے کبھی امریکی کانگریس سے قرارداد منظور کرواتے ہیں تو کبھی برطانوی ہائی کمشنر سے لابنگ کرواتے ہیں، اس تمام ایکٹیویٹی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ لارنس آف عریبیا کی طرح عالم اسلام کی ہمدردی کا عمران خان نے محض لبادہ اوڑھا ہوا ہے، اندر سے وہ نوآبادیاتی طاقتوں اور عالمی یہودی لابی کے ایجنٹ ہیں۔
خاتون برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا سفارتی کیریئر بھی عالم اسلام کیخلاف سازشوں اور امریکی و برطانوی بربریت کے حوالے سے مسلسل اہم کردار سونپے جانے کا آئینہ دار ہے، یہ کہا جا رہا ہے کہ اپنے سفارتی کیریئر کے دوران انہوں نے افغانستان، عراق، لیبیا اور شام میں اپنی مخصوص ذمے داریاں ادا کیں اور آج کل اسی حوالے سے پاکستان میں خصوصی مشن پر ہیں لیکن مثبت نتائج حاصل ہونے سے پہلے ہی ان کی سرگرمیاں پکڑی گئیں اور اب اسلام آباد کے سفارتی حلقوں میں ان کی ناکام و نامراد واپسی کی باتیں شروع ہو گئی ہیں۔