Nigah

9 مئی: حساس مقامات کی فہرست کس نے دی؟ انکشافات

9 مئی nigah

9 مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کے فسادیوں کو حساس مقامات اور فوجی تنصیبات کی فہرستیں اور مکمل لوکیشنز کس نے فراہم کیں؟ اس سوال کا جواب لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید سے جاری تحقیقات میں سامنے آنے والے ہوشربا انکشافات میں پوشیدہ ہے۔ دنیا نیوز کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر اینکر پرسن کامران شاہد نے کہا کہ عمران خان محسوس کر رہے ہیں کہ ان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے اور ان پر مقدمات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رؤف حسن اور بھارتی صحافی کے درمیان رابطوں کے انکشافات، پی ٹی آئی کے خلاف حکومت کے لگائے گئے پاکستان مخالف مہم کے الزامات کو تقویت دیتے ہیں۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ رؤف حسن، یوکرین کی جنگ پر پاکستان کے مؤقف اور بھارت کے بارے میں آرمی چیف کے موقف جیسے حساس معاملات پر بھارتی صحافی سے گفتگو کر رہے تھے۔

کامران شاہد کے مطابق، ان کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فیض حمید سے ہونے والی تحقیقات میں پتا چلا کہ 9 مئی کے فسادات کا منصوبہ انہی نے تیار کیا تھا اور حساس فوجی تنصیبات کی فہرستیں اور لوکیشنز براہِ راست پی ٹی آئی کو فراہم کی گئی تھیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ 3 نومبر کو عمران خان پر حملے کے باوجود کوئی بڑا احتجاج یا فوجی تنصیبات پر حملہ نہیں ہوا کیونکہ اس وقت فیض حمید ریٹائر نہیں ہوئے تھے، اس لیے منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ تاہم 10 دسمبر کو ریٹائرمنٹ کے بعد، پی ٹی آئی کی جانب سے فوج مخالف بیانیہ مزید شدت اختیار کر گیا، جس میں حاضر سروس جرنیلوں کو نشانہ بنایا گیا  یہ سب فیض حمید کی حکمتِ عملی کا حصہ تھا۔

مزید یہ کہ حکومت کا خیال ہے کہ بشریٰ بی بی کے اصل سرپرست بھی فیض حمید ہی تھے، جو عمران خان کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے انہیں پہلے سے معلومات اور خبریں فراہم کرتے تھے۔

کامران شاہد کا کہنا ہے کہ جنرل فیض، رؤف حسن، بھارت، فوجی تنصیبات کی فہرستیں، اور پی ٹی آئی کے درمیان بنتے ہوئے یہ خطرناک روابط اس کیس کو نہایت سنگین بنا رہے ہیں، اور اس میں کئی سابق و حاضر سروس فوجی افسران، ججز، سیاستدان اور انتظامی افسران کے ملوث ہونے کے آثار ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگلا وار کس پر کیا جاتا ہے۔

 

اوپر تک سکرول کریں۔