تعارف
کرکٹ کے میدان میں کبھی چھکے چوکے خوشی لے آتے ہیں تو کبھی ناکامی کھلاڑی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا دیتی ہے۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر کھلاڑیوں کی ذاتی زندگی کے دکھ اور صدمات ایسے ہوتے ہیں جو دل کو چھو جاتے ہیں۔ سری لنکن نوجوان آل راؤنڈر دونتھ ویلالاگے، جو افغانستان کے خلاف ایک اوور میں پانچ چھکے کھانے کے باعث خبروں کی زینت بنے تھے، اس وقت زندگی کے ایک سب سے بڑے امتحان سے گزر رہے ہیں۔ ان کے والد کا انتقال ہو گیا ہے، اور یہ لمحہ ویلالاگے کے لیے میدان کی ہار جیت سے کہیں زیادہ بھاری ہے۔
ایک بیٹے کی کہانی
ویلالاگے کی کرکٹ کہانی ایک عام خواب کی طرح ہے۔ بچپن میں گیند اور بیٹ پکڑ کر کھیلنے والے اس لڑکے کو سب سے زیادہ حوصلہ اپنے والد سے ملا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے والد اکثر انہیں پریکٹس کے لیے گراؤنڈ تک چھوڑنے جاتے اور کہتے: "محنت کرو، ایک دن سری لنکا کے لیے کھیلنا ہے۔” شاید وہ لمحہ ہر والد کا خواب ہوتا ہے کہ بیٹا ملک کے جھنڈے کو فخر سے بلند کرے۔
آج جب ویلالاگے اس خواب کو حقیقت بنانے میں مصروف ہیں، والد کے نہ رہنے کا غم ان کے دل پر ایک ایسا خالی پن چھوڑ گیا ہے جسے کوئی بھر نہیں سکتا۔
میدان کی یادیں اور تنقید
افغانستان کے خلاف وہ میچ سب کو یاد ہوگا جب رحمان اللہ گرباز نے ایک اوور میں ویلالاگے کو پانچ چھکے مارے۔ اس دن شاید ان پر دنیا نے ہنسی مذاق کیا ہو، لیکن ہر بیٹے کی طرح وہ شام وہ خبر گھر میں سناتے ہوئے اپنے والد سے ڈھارس پاتے ہوں گے۔ والدین ہی وہ لوگ ہوتے ہیں جو ناکامی میں بھی بیٹے کو گلے لگا کر کہتے ہیں: "فکر نہ کرو، اگلی بار بہتر ہوگا۔” اب وہ سہارا ویلالاگے کے پاس نہیں رہا۔
مداحوں کی ہمدردی
سری لنکن کرکٹ کے مداح اور دنیا بھر کے شائقین اس دکھ کے لمحے میں ویلالاگے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک فین نے لکھا:
"ہم نے تمہیں تنقید سہتے دیکھا ہے، لیکن آج تمہیں دعاؤں میں یاد کر رہے ہیں۔ تمہارے والد تم پر فخر کرتے تھے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔”
یہی کرکٹ کی اصل روح ہے — جہاں میدان میں حریف ہوتے ہیں، مگر دکھ کے وقت سب ایک ہی خاندان بن جاتے ہیں۔
نتیجہ
ویلالاگے کے والد کا انتقال اس بات کی یاد دہانی ہے کہ کرکٹر صرف ریکارڈ اور اسکور کارڈ کے نمبر نہیں ہوتے بلکہ وہ عام انسان ہیں جن کی زندگی میں خوشیاں اور غم دونوں آتے ہیں۔ یہ غم ان کے لیے ایک کڑا امتحان ہے، لیکن شاید یہی دکھ انہیں مزید مضبوط بنا دے۔ ایک بات طے ہے کہ جب بھی وہ اگلی بار میدان میں اتریں گے تو ان کے والد کی دعائیں اور یادیں ان کے ساتھ ہوں گی۔