Nigah

امریکا اور افغانستان میں بگرام ایئربیس پر مذاکرات کا آغاز، صدر ٹرمپ کی تصدیق

nigah امریکا اور افغانستان میں بگرام ایئربیس پر مذاکرات کا آغاز
[post-views]

افغانستان کی زمین برسوں سے جنگ، بم دھماکوں اور خوف کی علامت بنی ہوئی ہے۔ لیکن اب ایک نئی امید نے جنم لیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بگرام ایئربیس پر امریکا اور افغان نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس خبر نے نہ صرف سیاست دانوں بلکہ عام افغان شہریوں کے دلوں میں بھی روشنی کی ایک کرن جگا دی ہے۔

بگرام ایئربیس: جنگ سے امن تک کا سفر

یہ وہی بگرام ایئربیس ہے جہاں کبھی گولہ بارود اور فوجی کارروائیاں معمول تھیں۔ ہر روز جہاز اڑان بھرتے اور زمین پر دھماکوں کی آواز گونجتی۔ آج وہی جگہ مذاکرات کی میزبانی کر رہی ہے۔ یہ منظر خود اس زمین کے لیے بھی ایک نیا باب ہے، گویا جنگ کے میدان سے امن کے خواب کی طرف قدم بڑھایا جا رہا ہو۔

صدر ٹرمپ کی بات اور امن کی خواہش

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا افغانستان میں پائیدار امن چاہتا ہے۔ یہ الفاظ شاید دنیا کے لیے سیاسی ہوں، لیکن افغان عوام کے لیے ان الفاظ میں ایک خواب چھپا ہے۔ وہ خواب کہ اب ان کے بچے اسکول جانے سے پہلے خوفزدہ نہ ہوں، وہ خواب کہ ہر دن دھماکوں کے شور کے بجائے پرندوں کی چہچاہٹ سے شروع ہو۔

افغان عوام کی آواز

افغان عوام اس امن کے سب سے بڑے منتظر ہیں۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک انہوں نے اپنے گھروں کو کھویا، اپنے پیاروں کو دفنایا اور اپنے مستقبل کو جنگ کی نذر ہوتے دیکھا۔ کابل کی گلیوں سے لے کر قندھار اور ہرات تک ہر شخص کی ایک ہی دعا ہے: "اب بس، ہمیں امن چاہیے۔”

خطے کے لیے اہم موقع

یہ مذاکرات صرف امریکا اور افغانستان تک محدود نہیں۔ پاکستان، ایران، چین اور روس بھی اس عمل کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ اگر افغانستان میں امن قائم ہو گیا تو پورے خطے کی معیشت، تجارت اور تعلقات میں ایک نئی جان آ سکتی ہے۔ افغانستان وسط ایشیا کا دروازہ ہے، اور اس کا مستحکم ہونا پورے خطے کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔

امید کا نیا چراغ

ان مذاکرات نے افغان عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ شاید برسوں کی قربانیوں کے بعد اب وہ وقت آ گیا ہے جب ان کے بچے ایک پرامن افغانستان دیکھ سکیں گے۔ ایک ایسا افغانستان جہاں لوگ آزادانہ گھوم سکیں، بازار کھلے ہوں اور گلیوں میں مسکراہٹیں بکھری ہوں۔

یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ مذاکرات کس حد تک کامیاب ہوں گے، لیکن ایک بات طے ہے کہ بگرام ایئربیس پر اٹھایا گیا یہ قدم افغان عوام کے دلوں میں امید کا چراغ روشن کر گیا ہے۔ اور یہ امید ہی ہے جو صدیوں سے قوموں کو زندہ رکھتی ہے۔

اوپر تک سکرول کریں۔